گھروں سے نکلنے پر پابندی ہے ، ایک نئے ماحول کی عکس بندی
ہے ، یہاں تک کہ مزہبی اجتماعات و عبادت پر بھی پابندی ہے کیونکہ یہ ہی اس
وقت عقل مندی ہے۔
جان کی حفاظت کے لیے جیسے ممنوعہ چیز کی بھی وقتی مصلحت کے تحت اجازت دی گئ
ہے اسی طرح یہ وقت بھی کچھ ایسا ہی لگتا ہے ۔
اگر کوئ خدا کو یاد کرنا چاہے تو اب بھی یاد کر سکتا ہے ۔ کوئ چاہے تو دلوں
کو آباد کیا جاسکتا ہے ۔
صبر آ ہی جاتا ہے ۔ ایک موقع فراہم کیا جاتا ہے کہ ایک بار غور کر ہی لیا
جاے کہ ہم کیا کر رہے تھے ، اور اب کیا کرنا ہے ؟
کسی کا جملہ پسند آیا کہ یہ خلوتوں کو آباد کرنے کا وقت ہے۔ گھروں کو آباد
کرنے میں اب کیا دقت ہے، رب آپ کے سامنے ہے ، حالات کے دباؤ کی رقت ہے اور
بے بسی کے ان آنسووں میں خدا کی رحمت کی طرف بہا کر لے جانے کی صفت ہے اور
اس کے بعد رفعت ہے۔
خدا تو دن میں بھی موجود ہے جس سے جب چاہے رجوع کیا جاسکتا ہے اور نصف شب
میں بھی آسمان سے ندا آتی ہے کہ
ہے کوئ جس کا سوال میں پورا کروں !
مسجدیں بند ہیں لیکن خدا کے دروازے آج بھی کھلے ہیں ، انسانوں کی خدمت کے
راستے آج بھی کھلے ہیں ۔
وھو معکم این ما کنتم
اور وہ تمہارے ساتھ ہے جہاں بھی تم ہو
ہاں
خدا آج بھی موجود ہے
|