ماں کو نوٹوں سے بھرا سوٹ کیس تحفے میں دینے کی خواہش رکھنے والے عرفان خان کی زںدگی کے کچھ ان دیکھے پہلو

image


مشہور اداکار عرفان خان جن کا اصل نام صاحبزادہ عرفان علی خان تھا ان کا تعلق ہندوستان کے صوبے راجھستان کی ریاست جے پور سے تھا- انہوں نے اداکاری کی تربیت نیشنل اسکول آف ڈرامہ نیو دہلی سے حاصل کی اور اسی دوران اپنی ایک ساتھی ستاپا سکدار کو دل دے بیٹھے اور ان سے 1995 میں شادی کر لی جن سے ان کے دو بیٹے بھی ہیں-

عرفان خان کا تعلق ایک متمول گھرانے سے تھا ان کے والد ایک کامیاب بزنس مین تھے جب کہ والدہ کی جانب سے وہ نواب خاندان کے رکن تھے اپنی زمانہ طالب علمی میں وہ اس حد تک شرمیلے تھے کہ ان کو صرف اس بات پر مار پڑتی تھی کہ ان کی آواز اتنی ہلکی ہوتی تھی کہ کسی کو سمجھ ہی نہیں آتی تھی- اسی عرفان خان نے جب اداکاری کے شعبے میں قدم رکھے تو ان کے منفرد لہجے نے سب کو اتنا متاثر کیا کہ شعبہ اداکاری کا ہر بڑا ایوارڈ اپنے نام کر لیا-
 

image


ان کے والد کی خواہش تھی کہ وہ ان کے کاروبار میں ہاتھ بٹائیں جب کہ عرفان خان کے سر پر کرکٹ ٹیم میں کھیلنے کی خواہش تھی جس سبب انہوں نے گھر چھوڑ دیا اور اپنی نوجوانی کے دنوں مین سخت ترین زندگی گزاری- یہاں تک کہ انہوں نے نہ صرف لوگوں کے گھروں میں جا کر بچوں کو ٹیوشن پڑھائی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ لوگوں کے ائیر کنڈیشن بھی صحیح کیے-

ایک بار ان کو ایک بڑے ٹورنامنٹ میں انڈر 23 کی ٹیم میں منتخب بھی کر لیا گیا مگر پیسہ نہ ہونے کے سبب وہ اس ٹورنامنٹ مین شرکت نہ کر سکے اور ایم اے کی تعلیم کے دوران ایک اسکالر شپ ملنے پر نیشنل اسکول آف ڈرامہ پہنچ گئے اور حادثاتی طور پر کھلاڑی سے اداکار بن بیٹھے-
 

image


اور اس کے بعد انہوں نے مڑ کر نہ دیکھا اگرچہ ان کا لک عام فلمی ہیروز کی طرح نہ تھا مگر اس کے باوجود انہوں نے سیاہ آنکھوں، سیاہ بالوں اور منفرد لہجے کے سبب ہر طرح کے رول ادا کیے- ان کے زیادہ پسند کیے جانے والے کرداروں میں ان کے منفی کردار بہت پسند کیے گئے یہاں تک کہ ان کو پدم شری ایوارڈ سے بھی نوازہ گیا-

انتہائی مشکل حالات میں اپنا نام اور پیسہ بنانے والے عرفان خان کی یہ دلی خواہش تھی کہ وہ ایک دن سوٹ کیس بھر کے پیسے کما کر اپنی ماں کے حوالے کر سکیں- مگر گزشتہ سال کینسر میں مبتلا ہونے کے باعث وہ کافی بیمار تھے مگر کینسر کے کامیاب علاج کے بعد واپس آگئے تھے- ان کی اخری ریلیز شدہ فلم انگریزی میڈیم تھی-
 

image


25 اپریل کو عرفان خان کی والدہ سعیدہ بیگم 95 برس کی عمر میں معمولی علالت کے سبب جے پور میں انتقال فرما گئی تھیں مگر کرونا وائرس کے سبب ہونے والے لاک ڈاون کے باعث عرفان خان اپنی والدہ کی تدفین میں شرکت نہ کر سکے تھے- اسی غم میں ان کی طبعیت خراب ہوئی اور والدہ کے انتقال کے چوتھے دن یعنی 29 اپریل کو عرفان خان بھی 54 سال کی عمر میں اپنے چاہنے والوں سے بچھڑ گئے-

YOU MAY ALSO LIKE: