امریکہ، اُسامہ بن لادن اور پاکستان

بالآخر برسوں کی تلاش کے بعد القاعدہ کے مطلوب ترین رہنما اسامہ بن لادن کو امریکی کمانڈوز نے پاکستان میں داخلی خودمختاری کو روندتے ہوئے ایبٹ آباد شہر میں جہاں ملٹری اکیڈمی کاکول واقع ہے اسے رات کی تاریکی میں ہلاک کر دیا گیا ہے۔ سننے میں آیا ہے کہ چند لوگ بھی اس آپریشن کے بعد سے لاپتہ ہیں جو کہ انہونی بات نہیں ہے کیوں کہ ہمارے ہاں لوگ تو روز ہی لاپتہ ہوتے رہتے ہیں بس وجوہات بدلتی رہتی ہیں۔ کسی قسم کی جوابی کاروائی نہ ہونے کے سبب آپریشن جلد ی ختم ہو گیا اور اسامہ بن لادن کا خوف بھی امریکہ بہادر کے سر سے اتر گیا ہے پتا نہیں اب مستقبل میں کس کے خوف میں مبتلا ہو جائے کہ اپنی گرفت میں تو لے کر انکے وسائل پر قابض ہونا تو اسکا مطع نظر بن چکا ہے چاہے عراق ہو یا افغانستان کا معاملہ ہو، بہرحال ہمارے لئے اب مزید آزمائش کے امتحانات شروع ہو گئے ہیں کہ ہم کافی عرصہ سے اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی سے یکسر انکاری تھے اور ہمیں اب ُاسکے بارے میں جوابدہی دینی پڑے گی۔ ہمارے لئے یہ آپریشن اس لئے بھی باعث شرمساری ہے کہ سپرپاور ملک ”امریکہ“ نے ہماری سرزمین پر اس اقدام کے لئے اجازت لینی بھی گواراہ نہیں کی اور ہماری آنکھوں میں دھول جھونک کر اپنا مقصد پور ا کر کے ایسے واپس چلا گیا جیسے کچھ ہوا بھی نہ ہو۔ ہمارے ملک کی فوج اور آئی ایس آئی میں موجود محب وطن اشخاص بھی اس سلسلے میں کوئی خاص کاروائی نہ کر سکے جو کہ ایک لمحہ فکریہ ہے کہ دوسرے ملک کے کمانڈوز ہمارے ملک میں آئے اور اسامہ بن لادن جیسے مطلوب شخص کو ہلاک کر کے چل دئیے اور ہم سوچتے ہی رہ گئے جیسے ہم ڈرون حملوں میں ہلاکتوں پر کمزور سے مذمتی بیان دینے کے بارے میں سوچتے ہیں کہ صاحب بہادر کچھ کہہ ہی نہ دیں ۔بعدازں آپریشن ایسا مستقبل میں کرنے والوں کو سنگین انجام سے خبردار کرنے کے اعلان سے ہم کیا ثابت کرنا چاہ رہے ہیں؟ جو ہونا تھا وہ تو ہو چکا ہے ۔ابھی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا معاملہ حل نہ ہوا ہے ،ریمنڈ ڈیوس کو مشکوک رہائی کے بعد اپنی سرزمین پر اسامہ بن لادن کی ہلاکت اور طالبان سے دوستی کے بعد دشمنی کے معاملے کی ذمہ داری کوئی بھی قبول کرنے کو تیار نہیں ہے جس کا مطلب صاف ہے کہ ہم ”انکل سام“ کی غلامی دل سے قبول کر چکے ہیں ہمارے دلوں میں خوف خد ا نہیں رہا ہے؟پتا نہیں کیوں ہم اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کرتے ہیں آخر کو ہم ایک اسلامی ایٹمی قوت ملک ہیں اور ہماری اپنی بھی خودداری ہے ہم مسلمان ہو کر بھی ڈر رہے ہیں؟

کیا کبھی سوچا بھی تھا کہ ہمارے ساتھ ”انکل سام“ ایسے کرے گا اگرچہ ماضی میں بھی اسکا بحری بیڑہ مدد کو نہیں پہنچا تھا مگر ہمارے ملک میں گھس کر اسامہ بن لادن کی ہلاکت ہمارے لئے شاید سقوط ڈھاکہ کے بعد دوسری مرتبہ شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے کہ ایک ایٹمی قوت ہونے ، بہترین فوج اور دنیا کی مانی ہوئی خفیہ ایجنسی آئی ۔ایس۔ آئی کے باوجود ہمارے ملک کی سرزمین پر غیرملکی فوج نے دہشت گردی اقداما ت میں ملوث اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا ۔ کیا ہمارے ادارے اس قابل نہیں ہیں کہ وہ اس طرح کے آپریشن کر سکیں؟وہ کون سی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے ”انکل سام“ نے ہمارے اداروں پر اعتبار نہیں کیا اور تن تنہا ہیرو بن گیا؟ہماری دہشت گردی کے خلاف تعاون کو کسی خاطر میں نہیں لایا گیا حالانکہ ہمارے 35000سے زائد لوگ اس جنگ میں جان بحق ہو چکے ہیں مگر پھر بھی ہم اعتبار کے قابل نہیں ہیں؟ شاید پاکستان دہشت گردوں کی بہترین پناہ گاہ بن چکا ہے۔ جس کی وجہ ہماری ناقص حفاظتی و معاشی اقدامات ہیں کہ لوگ اسطرح کی کاروائیوں میں ملوث ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے مغربی ممالک ہم پر اعتبار کرنے سے ڈرتے ہیں کہ ہم لوگ انکی پشت پناہی کر تے ہیں اور بات کچھ غلط بھی نہیں کہ پاکستان نے ہی ماضی میں طالبان کو بھرپور تعاون دیا تھا اور آج ہم انکی جڑیں کاٹنے کے چکروں میں ہیں؟پہلے طالبان بنانے کے اور اب اُنہیں مارنے کے ڈالرز لیے جا رہے ہیں جس کی وجہ پاکستان کی بنیادیں کھوکھلی ہوتی جا رہی ہیں اگرچہ کہ حفاظتی ادارے بہترین ہیں مگر حکمران ناعاقبت اندیش ہیں کس کو کیسے سمجھائیں؟

اسامہ بن لادن کی جس طر ح سے ہلاکت کا معاملہ سامنے آیا ہے اس سے بہت سے شکوک و شبہات جنم لے چکے ہیں؟ اس کی لاش کو سمندر کے سپرد کرنا بھی عجیب ترعمل ہے جس کی مذمت جتنی بھی کی جائے کم ہے۔پھر اس کی تصاویر جاری نہ کرنا بھی کچھ سمجھ نہ نہیں آرہا ہے لگتاہے کہ دال میں کچھ کالا ضرور ہے۔ وگرنہ ”انکل سام“اس طرح سے اقدامات نہ کرتاجتنا جلدی میں ہر چیز واقع ہوئی ہے۔ سوچنے کی با ت ہے ہلاکت کے بعد ڈی۔این ۔اے ٹیسٹ ، سعودی عرب کے حوالے کرنے ،سمندرکے سپرد کرنےکے فیصلے جیسے اتنے اہم اقدامات جلدی جلد ی میں کیسے کرلیے گئے جو اس با ت کی نشاندہی کر رہے ہیں کہ سب کچھ پہلے سے سوچا جا چکا تھا بات صرف عمل درآمد کی تھی؟کہیں پاکستان سے اسامہ بن لادن کوپکڑنے کی بجائے اسے اپنے ساتھ لا کر تو ہلاک نہیں کیا گیا ہے تاکہ پاکستان کو مزید دباﺅ میں لا کر اپنے مقاصد کو پورا کیا جاسکے ؟اگر وہ یہاں پر کافی عرصہ سے موجود تھا تو ہمارے ادارے کیا کر رہے تھے؟اس واقعے کے بعد تو ہماری ایٹمی تنصیبات بھی خطرے میں ہیں کہیں وہ بھی ہم نہ کھو بیٹھیں کیونکہ ہم پاکستانی تو روپے کی خاطر کچھ بھی کر سکتے ہیں ماضی کی بے شمارمثالیں ہمارے سامنے ہیں؟شاید اسی وجہ سے ہمارے اداروں کو اپنی آمدورفت سے مطلع نہیں کیا گیا کہ کہیں لینے کے دینے نہ پڑجائیں؟بہرحال امریکہ بہادر اسامہ بن لادن کی ہلاکت سے مستقبل میں کیا فوائد حاصل کرے گا یہ تو وقت بتائے گالیکن لگتا یہی ہے کہ مزید مطلوب افراد کی برآمدگی بھی اب پاکستان سے ہونے والی ہے اور ہماری شامت بھی موجودہ نااہل حکمرانوں کی بدولت آئے گی کیونکہ یہ کارنامہ بھی تو مہنگائی کے طوفان کے بعد اسی کا شاہکار ہے؟دعا کیجئے گا کہ مستقبل میں پاکستان آگے کو بڑھے ماضی سے سیکھ کر اور اپنے مفادات کو عزیز رکھے وگرنہ شاید تاریخ میں ہمارا نام لیوا بھی نہ ہو؟طالبان اب امریکہ اور پاکستان سے اسکا کیا اور کیسے بدلہ لیں گے اس کے لئے آنے والے وقت کا انتظار کیجئے ؟
 
Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 394 Articles with 522687 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More