عامر لیاقت اور فہد مصطفیٰ کے درمیان بہتر کون؟ رمضان ٹرانسمیشن کے نام پر ایسی جنگ جس کے فاتح بدلتے رہتے ہیں

image


پاکستان کے اندر اسلامی مملکت ہونے کے سبب رمضان کے مہینے کو ہمیشہ بہت قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور اس کے آنے سے قبل ہی اس کے استقبال کی تیاریوں کا آغاز ہو جاتا تھا ۔ پاکستان کے اندر جس زمانے میں صرف ایک ہی سرکاری ٹی وی چینل ہوتا تھا اس زمانے میں بھی سحر و افطار کی خصوصی ٹرانسمیشن کا اہتمام کیا جاتا تھا جس میں لوگوں کو دین کی اچھی باتیں بتائی جاتی تھیں
مگر جیسے جیسے وقت نے ترقی کی تو اس ایک چینل کے ساتھ ساتھ بہت سارے کمرشل چینل بھی آگئے اور اب رمضان ٹرانسمیشن صرف نیکی کا ایک ذریعہ نہیں رہا بلکہ اس نے کمائی کا ایک بڑا دھندہ ہونے کا اشارہ دے دیا اور سارے چینلز والے اس بہتی گنگا سے ہاتھ دھونے کی کوشش میں مصروف ہو گئے- ہر چینل والے کی ایک ہی خواہش تھی کہ اپنی ٹرانسمیشن کی بلند ترین ٹی آر پی حاصل کرے اور زیادہ سے زیادہ کمرشل حاصل کر سکے- اس کے لیے چینل والوں نے طرح طرح کے شوز شروع کرنے شروع کر دیے اور جس اینکر کا شو زیادہ کامیاب ہوتا اس کے ریٹ اتنے ہی زیادہ ہوتے اور وہ چینل کی کمزوری بن جاتا ایسے ہی کچھ افراد جن کی زںدگیاں رمضان ٹرانسمیشن نے بدل ڈالیں ان کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائيں گے-

1: ڈاکٹر عامر لیاقت
ڈاکٹر عامر لیاقت کو موجودہ طرز رمضان ٹرانسمیشن کا بانی کہا جائے تو کچھ غلط نہ ہوگا- عامر لیاقت کے حوالے سے بہت کم لوگ یہ جانتے ہیں کہ وہ اپنے کیرئیر کے ابتدائی دنوں میں ایف ایم 101 کے میزبان کے طور پر کام کر چکے ہیں اور اسی دوران انہوں نے ریڈیو پر ہی سحر و افطار ٹرانسمیشن کی میزبانی بھی کی- اس کے بعد انہوں نے 2001 میں جیو ٹی وی کو جوائن کیا اور وہاں پروگرام عالم آن لائن کا آغاز کیا مگر جلد ہی ان کو اے آر وائی والوں نے کیو ٹی وی کے مینیجنگ ڈائریکٹر کے طور پر اپنے پاس بلا لیا- اس دوران 2012 میں انہوں نے جیو ٹی کے لیے پہچان رمضان کے نام سے رمضان ٹرانسمیشن کا آغاز کیا یہ ٹرانسمیشن سحر و افطار میں جاری رہتی تھی اور اس کا سلسلہ افطار کے بعد انعام گھر کے نام کے ایک گیم شو کی صورت میں جاری رہتا تھا ۔ سال 2012 کو عامر لیاقت اور جیو کا سال کہا جائے تو غلط نہ ہو گا اس سال آندھی اور طوفان کی طرح صرف اور صرف ہر کوئی جیو ٹی وی پر عامر لیاقت ہی کو دیکھتا تھا اس ٹرانسمیشن نے عامر لیاقت کی شہرت، مقبولیت اور دولت کے تمام خواب پورے کر ڈالے اس کے بعد دو سال تک اسکرین پر ڈاکٹر عامر لیاقت نے حکمرانی کی ۔ اور اسی رمضان ٹرانسمیشن کی بنیاد پر اپنے چینل کو بڑے بڑے اسپانسر دلوائے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ خود بھی بہت پیسے کمائے- مگر اس کے بعد بس طرح ہر عروج کو ایک زوال ہوتا ہے ایسا ہی کچھ عامر لیاقت کے ساتھ بھی ہوا اور اس سال عامر لیاقت ایکسپریس ٹی وی پر رمضان ٹرانسمیشن کر رہے ہیں جو کہ ریٹنگ کے اعتبار سے بہت پیچھے ہے-

image


2: وسیم بادامی
اے آر وائی نے جیو ٹی وی کے مقابلے کے لیے 2013 میں رمضان ٹرانسمیشن کا آغاز کیا اس پروگرام کے ابتدائی میزبان فیصل قریشی ، صنم بلوچ اور وسیم بادامی تھے- مگر یہ ٹرانسمیشن جیو ٹی وی کی رمضان ٹرانسمیشن کا مقابلہ نہ کر سکی اس ٹرانسمیشن میں پہنی بار لوگوں نے وسیم بادامی کو سیاست سے ہٹ کر کسی اور موضوع پر بات کرتے ہوئے سنا اور کسی حد تک پسند بھی کیا- مگر وہ وقت عامر لیاقت کا تھا انہی کی طوطی بولتی تھی اس وجہ سے شان رمضان اتنا کامیاب نہ ہو سکا اس سے اگلے سال جنید جمشید کی آمد نے اس پروگرام کا چار چاند لگا دیے اور لوگوں نے وسیم بادامی ، اور جنید جمشید کی جوڑی کو اتنا پسند کیا کہ عامر لیاقت کے پروگرام کی ریٹنگ کم اور وسیم بادامی کے پروگرام کی ریٹنگ زیادہ ہونے لگی اور سحر افطار، اور اس کے بعد گیارہ بجے کے سیاسی شو کی تیاری کے سبب رمضان کا پورا مہینہ وسیم بادامی اپنے چینل کے مہمان ہو جاتے ہیں- ان کے چینل والے ان کو فائیو اسٹار ہوٹل میں رہائش مہیا کرتے ہیں ان کو بھاری معاوضہ دیا جاتا ہے ڈیزائنر ان کے لیے ہر روز کا ایک خصوصی لباس ڈیزائن کرتے ہیں اگر یہ کہا جائے کہ حالیہ دنوں میں رمضان ٹرانسمیشن کے شہزادے وسیم بادامی بن جاتے ہیں تو کچھ غلط نہ ہو گا-

image


3: فہد مصطفیٰ
2014 میں جب آے آر وائی نے اس شو کا آغاز کیا تو اس وقت جیو ٹی وی کا پروگرام انعام گھر بہت کامیابی سے جاری تھا اور ایسے وقت میں عامر لیاقت کے سامنے ایک نو آموز اداکار کا کسی گیم شو کی میزبانی کرتے ہوئے یہ دعوی کرنا کہ یہ پاکستان کا سب سے بڑا گیم شو ثابت ہو گا حیرت کی بات لگتی تھی ۔ انعام جیتنے پر لوگوں کے ساتھ ٹاکی ٹیکی پر رقص کرتے ہوئے فہد مصطفیٰ کب پاکستانی عوام کی آنکھوں کا تارا بنا یہ کوئی نہیں جانتا مگر اس میں فہد مصطفیٰ کی صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ ان کی شدید محنت کا بھی دخل تھا اور دیکھتے دیکھتے جیتو پاکستان کو رمضان کا اہم موقع ملا جس میں انہوں نے اسپانسر سے انعامات لے کر ریوڑیوں کی طرح عوام میں بانٹ دیے- اور اسی بات نے اس شو کو پاکستان کا سب سے بڑا شو اور فہد مصطفیٰ کو مقبول ترین میزبان بنا ڈالا- یہ کہیں کہ چھ سال سے جاری اس شو نے فہد مصطفیٰ کی زندگی کو بدل ڈالا ۔ عام طور پر سارا سال ہفتے میں صرف دو دن پیش کیا جانے والا شو رمضان میں خصوصی طور پر پورا مہینہ افطار کے فوراً بعد دکھایا جاتا ہے اور گزشتہ چھ سالوں سے اس کی ریٹنگ میں اضافہ ہی ہوا ہے کسی قسم کی کمی دیکھنے میں نہیں آئی ہے-

image
YOU MAY ALSO LIKE: