ایک عام سا پرفیوم افورڈ نہ کر سکنے والے کا آج اپنا برانڈ ہے --- سخت محنت سے کامیابی حاصل کرنے والے وسیم بادامی

image


وسیم بادامی کا نام سامنے آتے ہی ایک ہنستے مسکراتے نوجوان کا چہرہ نظر کے سامنے آجاتا ہے جس سے عوام بے طرح پیار کرتی ہے جب کہ اس کے شو میں آنے والے افراد اس کے پوچھے جانے والے چبھتے ہوئے معصومانہ سوالات کے بارے میں سوچ کر ہی گھبراہٹ کا شکار ہو جاتے ہیں ۔ بہترین لہجے ، اردو زبان کی درست ادائیگی اور سیاسی ، سماجی ، ادبی و تاریخی و اسلامی ہر طرح کے موضوع پر عبور رکھنے والے وسیم بادامی کا شمار پاکستان کے ان چند نیوز اینکرز میں ہوتا ہے جنہوں نے ہمیشہ اپنے نظریات کے سبب اپنے منفرد مقام کو برقرار رکھا ہے-

ابتدائی زندگی
وسیم بادامی سات فروری 1985 کو کراچی میں گجراتی بولنے والے گھرانے میں پیدا ہوئے اور ان سمیت ان کے تین بہن بھائی ہیں ان کا تعلق ایک لوئر مڈل کلاس گھرانے سے تھا انہوں نے ایم بی اے تک تعلیم حاصل کی اور انہوں نے ایف ایم ریڈیو سے اپن کیرئیر کا آغاز کیا جہاں پر وہ لوگوں کو کراچی کے ٹریفک کے حالات کے بارے میں بتایا کرتے تھے جس کے بدلے میں انہیں 60 روپے کا معاوضہ ملتا تھا- اس کے بعد انہوں نے بزنس پلس میں خبریں ڈھونڈنے کے کام کرنے کی نوکری ملی جس کے ساتھ ساتھ وہ اپنی ایم بی اے کی تعلیم بھی جاری رکھے ہوئے تھے- یہ وقت ان کی زندگی کا مشکل ترین دور تھا جب کہ صبح میں نوکری اور شام میں تعلیم کے ساتھ پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر وسیم کبھی نہیں بھول پائے- ان کا کہنا تھا کہ ایسے وقت میں ان کے پاس ایک پرفیوم تک خریدنے کے پیسے نہ ہوتے تھے-
 

image


اسی دوران ان کے ایک دوست نے انہیں اے آر وائی میں ہونے والے نیوز اینکر کے لیے ہونے والے ٹرائل کے بارے میں بتایا جس میں انہوں نے بے دلی سے شرکت کی اور وہاں ٹرائل کے لیے آنے والے ہزار گیارہ سو افراد کو دیکھ کر دل چھوڑ بیٹھے اور ایک جانب بیٹھ گئے- مگر اسی وقت ایک آدمی نے وہاں آکر اعلان کیا کہ جو بھی ٹی کے اندر کام رکھنے کا تجربہ رکھتے ہوں وہ ایک جانب آجائیں اس طرح بزنس پلس کے تجربے کی بنیاد پر وسیم بادامی نے اے آر وائی میں ٹیسٹ دیا اور ان ہزارہا لوگوں میں سے صرف کچھ لوگوں کا انتخاب کیا گیا جن میں کراچی سے وسیم بادامی اور لاہور سے اقرار الحسن شامل تھے-

یہ وقت درحقیقت وسیم بادامی کی زندگی کی تبدیلی کا دن تھا ان کو تربیت کے لیے دبئی بھجوا دیا گیا اور اس طرح ان کی بچپن سے نیوز اینکر بننے کی خواہش پوری ہو گئی- اس موقع پر وسیم بادامی نے سخت ترین محنت کی اور اس کے ساتھ ساتھ اپنا ایم بی اے بھی مکمل کیا اسی اثنا میں انہیں بعض اوقات معروف اینکر جیسمین منظور کی غیر حاضری میں ان کے پروگرام کی میزبانی کا بھی موقع ملا-

جس میں ان کے کام کو اتنا پسند کیا گیا کہ ان کے ذمے ایک علیحدہ سے نیوز پروگرام کی میزبانی کا ذمہ لگا دیا گیا اس کے بعد 2014 میں رمضان ٹرانسمیشن کے لیے جب قرعہ ان کے نام نکلا تو کوئی نہیں جانتا تھا کہ سیاست اور حالات حاضرہ کے پروگرام کرنے والا مذہبی پروگرام بھی اتنے بہتر انداز میں کر سکے گا-
 

image


اس سب میں وسیم بادامی کی شدید محنت بہت کام آئی اور انہوں نے سخت محنت سے نعت گوئی کے ساتھ ساتھ اپنے اچھے مقرر ہونے کے فن کو استعمال میں لائے اور شان رمضان نامی پروگرام کو صف اول کا پروگرام بنا ڈالا-

اور اس وقت اپنے لیے پرفیوم نہ خرید سکنے والا وسیم بادامی اس وقت بین الاقوامی وسیم بادامی ہیمانی پروڈکٹ کے مالک ہیں اور قدرتی اجوا سے تیار کردہ خوشبویات اور دیگر بیوٹی پروڈکٹ بناتے ہیں-

YOU MAY ALSO LIKE: