مسلمانوں اور قادیانیوں میں عقائد کا فرق

قادیانی جماعت کی جب سے ابتداء ہوئی تو دین سے رغبت رکھنے والے مسلمانوں نے اس کی حقیقت کو جان کر مخالفت میں حصہ لیااور اس جماعت کی ریشہ دوانیوں اور فریبوں سے اپنے آپ کومحفوظ رکھنے کا اہتمام کیا۔ لیکن کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو قادیانی مسئلہ کو مسجد یا مدرسہ کا مسئلہ سمجھ کر اس کی حساسیت کو نہ سمجھ سکے بلکہ مسلمانوں کے دیگر مکاتب فکر اور فرقے کی طرح اسے بھی ایک فرقہ سمجھنے لگے۔ بد قسمتی سے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نام پر حاصل ہونے والے ملک میں بھی سیکیولر ذہنیت کے حامل افراد میڈیا کے ذریعہ مسلمانوں کے ذہنوں میں یہی داخل کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں کہ جس طرح مسلمانوں کے دیگر فرقے ہیں اسی طرح قادیانی بھی ایک فرقہ ہے۔ جبکہ درحقیقت قادیانی ایک فرقہ نہیں بلکہ ایک نیا باطل مذہب ہے جس کے عقائد و نظریات کئی جہتوں سے اسلام کے مسلّمہ عقائد و نظریات سے مختلف ہیں۔ مسلمانوں کے عقائد اور قادیانیوں کے عقائد میں یوں تو بہت فرق ہے جیسے مرزا غلام قادیانی کے جھوٹے دعوے، شان ِ الوہیت ورسالت میں گستا خانہ کلمات وغیرہ۔ لیکن ان سب باتوں اوردعووں کی بنیاد جن چیز پر ہے وہ چار مختلف نظریات ہیں جو قادیانیوںکے عقائد میں ستون کا درجہ رکھتے ہیںجن کے بغیر قادیانی عمارت منہدم ہوجاتی ہے۔ ان میں سب سے پہلا مسئلہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام حیات ہیں یا ان کی وفات ہوچکی ہے؟ اسی سے متعلق دوسری بات یہ ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام کا نزول اور امام مہدی کا ظہور ہوگا یا نہیں؟ تیسرا مسئلہ امکان نبوت کا ہے کہ کیا اب بھی نبوت کا امکان باقی ہے؟ چوتھا مسئلہ وحی اور الہام کا ہے کہ وحی کا سلسلہ جاری ہے یا نہیں؟ مرزا قادیانی یااس کے پیرو کاروںکا کوئی بھی دعویٰ ہو ‘ اس کی بنیاد ان چارمیں سے کسی ایک پر ہوگی۔ مذکورہ بالا چاروں عقائد کی وضاحت اس فرق کے ساتھ کہ مسلمانوں کا اس معاملے میں کیا نظریہ وعقیدہ ہے اور قادیانیوں نے اس میں تبدیلی کرکے کیا عقیدہ گھڑ رکھا ہے، درج ذیل ہے۔

مسئلہ وفات و حیاتِ مسیح:
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات و وفات کے متعلق قادیانیوں کا عقیدہ ہے کہ جب یہود نے عیسیٰ علیہ السلام کو صلیب دے کر قتل کرنے کی کوشش کی تو قرآن نے جو فرمایا [بل رفعہ اللہ الیہ]کہ اللہ نے انہیں اپنی طرف بلند کردیا۔ وہ حقیقت میں انہیں بلند نہیں کیا گیا تھا بلکہ ان کے درجات بلند کردیے گئے تھے ، اس جگہ درجات کے بلند ی کا یہ فائد ہ ہوا کہ صلیب پر وہ زندہ رہے اور یہود کو شبہ لگ گیا کہ وہ وفات پاچکے ہیں اور وہ انہیں چھوڑ کر چلے گئے، عیسیٰ پھر کسی اور علاقہ میں چلے گئے وہاں تقریبا نصف صدی حیات رہے پھر طبعی وفات پائی اور ان کی قبر کشمیر میں ہے۔چونکہ تمام انبیاء بشر تھے تو کسی بشر کے لیے آسمان پر جسم عنصری کے ساتھ جانا قانونِ قدرت کے خلاف ہے، لہٰذا حضرت عیسیٰ علیہ السلام تمام انبیاء کی طرح وفات پا چکے ہیں۔ (معاذاللہ) یہ بات یاد رہے کہ اگر قادیانی اس بات پر راضی ہوجائیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام حیات ہیں تو قادیانیوں کا بنا بنایا سارا ڈھانچہ گر کر تباہ ہوجائے گا اور ان کے سارے دعوے دھرے کے دھرے رہ جائیں گے۔ اسی لیے یہ مسئلہ قادیانیوں کے لیے بنیادی حیثیت کا حامل ہے۔ اس مسئلہ میں بلا اختلاف مسلمانوں کا مسلّمہ عقیدہ و نظریہ یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اپنے جسم کے ساتھ آسمان پر زندہ موجود ہیں۔ آسمان پر جانے کا سبب یہ بنا کہ جب یہودی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو صلیب دینے کے لیے گرفتار کرنے لگے تو اللہ تعالیٰ نے اپنی خاص قدرت سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو آسمان پر اٹھا لیا اور یہودی سپاہی پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شبیہ ڈال دی گئی۔ یہودیوں نے اسی کو مسیح سمجھ کر صلیب پر چڑھا دیا ۔ اس طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام یہودیوں کی ناپاک سازش سے محفوظ رہے۔ اس وقت سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام زندہ آسمان میں موجود ہیںاور متواتر احادیث کے مطابق قربِ قیامت دنیا میںآپ کا نزول ہوگا۔ آپ شادی کریں گے ۔ پھر آپ کا وصال ہوگا اور روضۂ رسول ﷺ کے پہلو میں مدفون ہوں گے۔

مسئلہ ظہور امام مہدی اور نزولِ مسیح موعود:
احادیث مبارکہ کے مطابق قرب قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ آخری زمانہ میں حضرت امام مہدی کا ظہور اور حضرت عیسیٰ علیہ السلا م کا نزول ہوگا۔ اس کے متعلق قادیانیوں کا عقیدہ یہ ہے کہ جس مہدی کے ظہور کی پیشن گوئی کی گئی ہے وہ مرزا غلام احمد قادیانی کی صورت میں ظاہر ہوچکے ہیں۔ اور نزول عیسیٰ سے مراد یہ ہے کہ ایک ایسا شخص ظاہر ہوگا جو صفات میں عیسیٰ سے مشابہت رکھتا ہوگا۔ یہ مراد نہیں ہے کہ حضرت عیسیٰ بنفسِ نفیس بعد وفات دوبارہ نازل ہوں گے۔(معاذ اللہ)۔ مزید یہ کہ ظہورِ مہدی اور مثیل ابن مریم ایک ہی وجود کے دو نام ہیں۔ امام مہدی کے آنے کی جو نشانی کہ وہ جب آئیں گے تو مشرق و مغرب کو جمع کردیں گے۔ تو قادیانیوں کے مطابق یہ نشانی ڈش انٹینا کے ایجاد کی صورت میں پوری ہوچکی ہے ۔ اس کے ذریعہ دنیا میں پروگرام نشر کیے جاتے ہیں، لہٰذا ڈش انٹینا کے ذریعے امام مہدی کی یہ پیشن گوئی پوری ہوگئی کہ مشرق و مغرب کو جمع کردیا۔یہ عقیدہ قادیانی عقائد کے ستون میں سے ہے کہ اگر قادیانی اس بات کو تسلیم کرلیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل نہیں ہوں گے تو پھر مرزا قادیانی کا عیسیٰ بن کر آنے کا دعویٰ باطل ہوجائے گا۔اس حساس عقیدہ میں مسلمانوں کا نظریہ ہے کہ آخری زمانہ میں امت کی ہدایت و رہنمائی کے لیے حضرت امام مہدی ظاہر ہوں گے اور مزید یہ کہ اسی دوران حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسما ن سے نازل ہوں گے ، اورو ہ چالیس سال زمین پر حکومت کریں گے۔

مسئلہ امکان نبوت:
نبوت و رسالت ختم ہونے یا نہ ہونے کے متعلق قادیانیوںکا عقیدہ یہ ہے کہ اب تشریعی نبی یعنی کوئی بھی نئی شریعت لے کر نہیں آسکتا البتہ جس شخص پر بروزی طور پر محمدیت کی چادر پہنائی گئی ہووہ غیر تشریعی نبی کی صورت میں آسکتا ہے۔ نیزنبوت حضور ﷺ کے فیض سے ملتی ہے۔(معاذاللہ)۔ اور جو حضور ﷺ کے فیض سے علیٰحدہ ہوکر نبوت کا دعویٰ کرے اُس پر لعنت ہے۔ یہ ایک بے بنیاد اور غیر حقیقی دعویٰ بھی قادیانیوں کی عمارت کا اصل الاصول ہے۔ مسلمانوں کے عقیدے کے مطابق حضور ﷺ کی بعثت کے بعد نبوت اور رسالت کا دروازہ بندہوگیا۔ اب کسی شخص کو نبوت نہیں دی جائے گی۔شریعت مکمل ہو چکی ہے، دین مکمل ہوچکا ہے۔حضور ﷺ آخری نبی ہیں ۔ لہٰذحضور نبی کریم ﷺ کے بعد کسی کو بھی نبوت و رسالت عطا نہیں کی جائے گی۔

مسئلہ وحی اور الہام:
وحی اور الہام دو الگ الگ اصطلاحات ہیں ۔ ان دونوں سے حاصل ہونے والے علم کے ثبوت ا ور قطعیت میں فرق ہے۔ قادیانیوں کے عقیدے کے مطابق وحی اور الہام کا سلسلہ اب بھی جاری ہے ۔ قادیانی وحی اورالہام میں فرق نہیں کرتے اور الہام کو وحی کے معانی میں استعمال کرتے ہیں اور اس کو قطعی قرار دیتے ہیں۔ یعنی الہام کے ذریعے حاصل ہونے والا علم بھی اسی طرح کی حیثیت رکھتا ہے جو حیثیت وحی کی ہے۔ جبکہ مسلمانوں کے مطابق حضور ﷺ کے اس دنیا سے پردہ فرمانے کے بعد وحی کاسلسلہ منقطع ہوچکا ہے۔ جبکہ کشف و الہاما ت کا سلسلہ جاری ہے، لیکن کشف والہامات کے ذریعے حاصل ہونے والے احکام قطعیت کے درجے تک نہیں پہنچتے۔

مسلمانوں اور قادیانیوں کے عقائد میں فرق واضح ہونے کے بعد یہ کہنا صریح جھوٹ ہوگا کہ قادیانی مسلمانوں کا ہی ایک فرقہ ہے کیونکہ درج بالا عقائد میں مسلمانوں کے تمام فرقے متفق ہیں۔ یعنی حضور نبی اکرم ﷺ کی نبوت کی خاتمیت ، وحی کے انقطاع ، حیات و نزولِ مسیح علیہ السلام اور ظہورِ مہدی پر کسی کا اختلاف نہیں ہے۔ لہٰذا یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ جب درج بالا عقائد میں کسی کا اختلاف نہیں ہے تو ان عقائد کی غلط تشریح کرنے والے گرو ہ کا تعلق ہر گز اسلام سے نہیں ہوسکتا۔ اللہ تعالیٰ سمجھنے کی توفیق نصیب فر مائے۔

 

Muhammad Riaz Aleemi
About the Author: Muhammad Riaz Aleemi Read More Articles by Muhammad Riaz Aleemi: 79 Articles with 86677 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.