اوئے، یار، ابے، تم۔۔۔بچوں کی زبان خراب کیوں ہوتی ہے

image


چھوٹے بچوں کا دل ہی نہیں ذہن بھی شیشے کی طرح صاف ہوتا ہے۔۔۔ان کے سامنے جس طرح کے الفاظ بولے جاتے ہیں وہ انہی کو دہراتے ہیں۔۔۔ان کی یادداشت ہی ان کی عکاس ہوتی ہے۔۔۔اکثر گھروں میں ماں باپ بچوں کے سامنے کچھ ایسے الفاظ کا انتخاب کرتے ہیں جو بظاہر بالکل عام فہم لگ رہے ہوتے ہیں لیکن در حقیقت جب یہی الفاظ کوئی بچہ ادا کرتا ہے تو اس کی سختی کا علم ہوجاتا ہے۔۔۔

تم، تو جیسے الفاظ
میاں بیوی کو بچوں کے سامنے ایک دوسرے کا لحاظ کرنا ہے اور جب والدین ایک دوسرے کے لئے احترام والے الفاظ کا چناؤ کریں گے تو بچے بھی سمجھ جائیں گے کہ ہمارے لئے تم اور تو جیسے الفاظ انتہائی غیر مناسب ہیں۔۔۔یاد رکھئے برے الفاظ بچے جلدی ذہن نشین کرتے ہیں لیکن اس سے بھی زیادہ جلدی وہ اپنے گھر کا ماحول ذہن نشین کرتے ہیں۔۔۔اگر انہیں شروع سے ہی تم اور تو کے بجائے آپ جناب سننے کو ملے گا تو وہ بھی یہی لفظ استعمال کریں گے۔
 

image


یار
لفظ یار کا مطلب یوں تو دوست ہی ہے لیکن یہ ایک ایسا لفظ ہے جس کا استعمال ہمارے یہاں ہر رشتے کے ساتھ تواتر سے کیا جاتا ہے۔۔۔۔بڑوں کے سامنے چھوٹوں کا یار یار کرنا انتہائی غیر مناسب لگتا ہے۔۔۔اگر آپ کے بچے کو اس طرح کے الفاظ کہنے کی عادت ہوگئی ہے تو آپ اسے بار بار ٹوکیں اور بتائیں کہ یار کی جگہ لفظ دوست کو منتخب کرے-

ابے، ارے
مخاطف کرنے کے لئے ان الفاظ کا استعمال انتہائی غیر مناسب ہے۔۔۔یہ کسی محلہ کے سڑک چھاپ لڑکوں کی زبان محسوس ہوتی ہے۔۔۔الفاظ کے چناؤ میں اگر مخاطب کرنے کے لئے ’’بات سنیں‘‘ یا محض نام اور رشتہ ہی استعمال ہوجائے تو مناسب ہے۔۔۔بچوں کو یہ بات سکھائیں کہ وہ الفاظ نا بولیں جس سے بدتمیزی جھلکتی ہے۔۔۔

YOU MAY ALSO LIKE: