وزیر اعظم پاکستان عمران خان صاحب اﷲ تعالی آپ کو اقتدار
میں لایا ہے۔ ملک کی بگڑی سمت، درست کرنے کا یہی موقعہ ہے۔ مخالف قوتوں نے
آپ کو مشکلوں میں پھنسانے کی ہر ممکن کوششیں کیں۔بیرونی محاذ سے پاکستان کے
ازلی دشمن بھارت نے پاکستان کو ختم کرنے کا فائل راؤنڈ بھی تیار کر لیا ۔
اس کا ایک ٹریلربالا کوٹ کے جنگل پر بمباری کر کے چلا بھی چکا ۔ اﷲ نے
پاکستان کا چہرا روشن کیا اور بھارت نے منہ کی کھائی۔ اندرونی محاذ
پراقتدار کی ہوس رکھنے والی اور ملک کو دیوالیہ تک پہنچانے والی، نواز لیگ
اورپیپلز پارٹی اور ان کی اتحادی چھوٹی پارٹیوں نے آپ کو گرانے کی چالیں
چلیں۔الیکشن کے بعد کہا کہ ہم پارلیمنٹ میں حلف نہیں اُٹھائیں گے۔ پارلیمنٹ
کو چلانے نہیں دیں گے۔مگر پارلیمنٹ بھی چلی اور لوگوں نے حلف بھی
اُٹھائے۔پھر اسلام آباد میں دھرنا دیا۔ناکامی کے بعد ملک کی شاہراؤں کو
بلاک کیا مگر کامیاب نہیں ہوئیں۔
اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ آپ نے اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز تحریک انصاف کیا۔
یعنی عوام کو انصاف دلانا، پاکستان سے کرپشن ختم کرنااور پاکستان کو علامہ
اقبالؒ کے خواب اور قائد اعظم ؒ کے وژن کے مطابق مدنیہ کی فلاحی اسلامی
ریاست بنانا۔ ملک کی دونوں بڑی پارٹیاں آپ کے اس منشور کے خلاف تھیں۔ پیپلز
پارٹی مذہب بیزار پارٹی ہے۔ قائد اعظم ؒ کے وژن کے خلاف پاکستان کو روشن
خیال اور لبرل بنانے کا منشور رکھتی ہے۔ نواز لیگ بھی قائد اعظمؒ کے وژن کے
خلاف پاکستان کو بھارت کی طفیلی اور لبرل ریاست بنانے کے ایجنڈے پر کام
کرتی رہی۔ قائد اعظمؒ کی وفات کے بعد مسلم لیگ کے کھوٹے سکے کہنے لگے تھے
کہ پاکستان میں چودہ سو سالہ پرانا اسلامی نظام قائم نہیں ہو سکتا۔ اس کا
توڑ کرنے کے لیے جماعت اسلامی اور دوسری اسلامی قوتوں نے دستوری مہم چلائی
۔ پہلے قراداد پاکستان کو آئین کا حصہ بنایا گیا۔ پھر اسی تحریک کی وجہ سے
ذوالفقار علی بھٹو صاحب کے دور میں موجودہ اسلامی آئین بنا۔اس آئین کے تحت
پاکستان میں اسلام کے علاوہ کوئی بھی نظام قائم نہیں ہو سکتا۔ بلکہ اسلام
کے خلاف جو بھی قانون ہو اس کو نظریاتی کونسل کی سفارشات سے تبدیل کرنے کا
قانون پاس کیا۔ گو کہ پاکستان کا موجودہ آئین اسلامی ہے مگر پیپلز پارٹی
اور نون لیگ نے اس آئین پر عمل نہیں کیا۔
ہم ہمیشہ اپنے کالموں میں دو قوی نظریہ پر یقین رکھنے والی سیاسی دینی
پارٹیوں اور عوام سے درخواست کرتے رہے کہ ملک میں تحریک پاکستان طرزکی کوئی
مہم چلائے۔ جس میں عوام کی قوت سے پاکستان کو علامہ اقبالؒ کے خواب اور
قائد اعظمؒ کے وژن کے مطابق ،یعنی پاکستان کا مطلب کیا’’لالہ الا اﷲ‘‘کی
بنیاد پر پاکستان اسلامی ریاست بنایا جائے۔عمران خان صاحب ! اﷲ نے آپ کو یہ
سعادت عطا فرمائی۔ اسی منشور پر آپ نے پاکستان کے عوام میں شعور پیدار کیا۔
آپ نے عوام سے کہا کہ دونوں پارٹیوں نے غریب عوام پر حکومت کرنے کے لیے
اپنی اپنی باریاں بانٹی ہوئی ہیں۔ میثاق جمہوریت نہیں بلکہ میثاق کرپشن میں
ایک دوسرے کی مدد کرتیں ر ہیں۔نہ پیپلز پارٹی نے عوام کو روٹی کپڑا مکان
دیا اور نہ ہی نواز لیگ نے پاکستان کو ایشیا کا ٹائیگر بنایا۔ بلکہ دونوں
نے کرپشن کر کے عوام کا پیسا بیرون ملک منتقل کیا۔ملک میں بھی کرپشن کے
پیسے سے ملیں قائم کیں۔پاکستانی بینکوں سے قرض لیے پھر اربوں کے قرضے بنکوں
سے معاف کرائے۔ سبسیڈی کے نام پر عوام کے خزانے کو لوٹا۔ دونوں پارٹیوں نے
اقتدار کی آڑ میں کرپشن کی انتہا کر دی۔ فلاح وبہبود کے نام پر وارلڈ بنک
اور آئی ایم ایف سے قرضوں کا بوجھ عوام کے سر لاد کرعوام کے دکھوں میں
اضافہ کیا۔
عمران خان صاحب!آپ کا وژن پاکستان کے پچیس کروڑ عوام کا وژن ہے۔ اس کو وہ
پچھلے ستر سال سے دلوں میں بسائے ہوئے ہیں۔ کہ کب کوئی مسیحا آئے اور علامہ
اقبالؒ کے خواب اور قائد اعظم ؒ کے وژن کے مطابق مدینے کی اسلامی فلاحی
ریاست کی ایک بار پھر سے جھلک دیکھیں گے۔عمران خان صاحب!آپ کو عوام نے اسی
منشور پر اقتدار تک پہنچایا ہے۔ آپ بغیر کسی رکاوٹ کے اپنے منشور کو پورا
کریں۔اپنے ارد گرد سے کرپٹ لوگوں کو ہٹائیں۔ ان کی جگہ اپنی پارٹی کے
نظریاتی اور کرپشن فری کارکنوں کو لگائیں۔ملک کے تمام اداروں سے کرپٹ
سربراہ، جن کو پیپلز پارٹی اور نواز لیگ نے سفارش کی بنیاد پر لگایا تھا
ہٹادیں۔ان کی جگہ نیک نام بیروکرٹیس کو لگائیں۔ملک سے عدالتی نظام کو تبدیل
کریں۔انگریز کے اس عدالتی نظام سے عوام کو انصاف نہیں مل رہا۔اس کی جگہ
اسلام کا قاضی کورٹس کا عدالتی نظام قائم کریں تاکہ عوام کو سستا اور فوری
انصاف ملے ۔کئی ملکوں میں سود سے پاک بنکوں کا نظام چل رہا ہے۔ آپ بھی
پاکستان میں سود کے بغیر شراکت کی بنیاد پر بنکوں کا نظام قائم کریں۔ نیب
کو فری ہینڈ دے کر کام کرنے دیں۔ جس نے بھی کرپشن کی ہے اس کو انصاف کے
کہڑے میں لایا جائے ۔چاہے وہ حزب اقتدار میں ہویا حزب اختلاف میں ہے۔
الیکشن میں حصہ لینے والوں نے ڈیکلیئرڈ شدہ اثاثوں سے زیادہ اثاثے بنائے
ہوں تو ایسے لوگوں پر بار بار ثبوت ڈال کر نیب فوری انصاف کرے۔نیپ عدالت
کرپشن کا مال واپس لے کر غریب عوام کے خزانے میں ڈ الے۔ الیکشن اب انڈسٹری
کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ ایک سیٹ پر ایک کروڑ لگاؤ، الیکشن جیتنے کے بعد
کرپشن کر کے اربوں کماؤ۔ اس ریت کو ختم کریں۔ ہر سیاسی پارٹی کے سربراہ کو
پاکستان ٹی وی چینل پر اپنا منشور پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ملک میں
متناسب نمایدگی کی بنیاد پر الیکشن کرائے جائیں۔اس سے الیکشن پرخرچہ کافی
حد تک کم ہو جائے گا، بلکہ کرپشن کا راستہ بھی بند ہو جائے گا۔ آئین
پاکستان کے مطابق الیکشن کمیشن خود مختیار ہونا چاہیے۔ الیکٹرونک الیکشن
ہونے چائیں ۔ پاکستان میں شروع سے ریت چلی آئی ہے کہ الیکشن میں ہارنے والے
اپنے ہارنہیں مانتے ۔ اس طرح سالوں سال عوام کے مسائل حل کرنے کے بجائے اسی
کشمکش میں گزر جاتے ہیں۔ جس کسی بھی پاکستانی کی بھی آمدنی سے اخراجات
زیادہ ہوں اوروہ شاہی زندگی گزاررہا ہو، اس سے کہا جائے کہ وہ فوری منی
ٹرائیل دے، منی ٹرائیل نہ دینے والے اور کرپشن ثابت ہونے پر اس کے اثاثے
ضبط کر عوام کے خزانے میں ڈالے جائیں۔
عمران خان صاحب! وقت ہاتھ سے نکل رہا ہے۔وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا۔ آج
قوم علامہ اقبالؒ اور قائد اعظمؒ کو اس لیے یاد رکھے ہوئے ہیں کہ وہ قوم کے
سچے اور کھرے لیڈر تھے۔ وزیر اعظم لیاقت علی خاں صاحب کے بعدپاکستان میں
جتنے بھی حکمران آئے وہ ناکام رہے کوئی بھی ان کو یاد نہیں رکھتا۔ عمران
خاں صاحب !آپ اگر تاریخ میں کامیاب حکمران بننا چاہتے ہیں تو اﷲ کے سوا کسی
سے بھی نہ ڈریں۔عمران خان صاحب! وقت ہاتھ سے نکل رہا ہے۔ مذید وقت ضائع
بغیر دکھی عوام کی خواہشات اور اپنے منشور پرعمل کرتے ہوئے پاکستان کو
اسلامی فلاحی ریاست کے راستے پر فوراً ڈال کر تاریخ میں نام کمائیں۔ تاریخ
آپ کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔ اﷲ پاکستان کو کرپٹ لوگوں اور کررونا وائرس سے
بچائے آمین۔
|