بھارت کا خواب ایک بار پھر بری طرح سے چکنا چور!۔

بھارت جو کہ اقلیتوں بلخصوص مسلمانوں کیلئے ہمیشہ سے ہی ایک خطرناک ملک ثابت ہوا ہے ، اب ایک بار پھر مسلم دشمنی میں سب سے آگے نظر آرہا ہے جہاں پر مسلمانوں کو ہر بار کوئی نہ کوئی نیا حربہ ڈھونڈ کر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور بعض دفعہ تو قتل بھی کردیا جاتا ہے ، مسلمانوں کے علاوہ اس وقت بھارت میں دوسری کئی اقلیتوں کو بھی ان مشکلات کا سامنا ہے ۔بھارت ہمیشہ سے ہی مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کی آڑ میں لگا رہتا ہے ، جس کیلئے کبھی وہ متنازعہ شہریت ترمیمی قانون پاس کرتا ہے ، کبھی مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرتا ہے تو کبھی دہلی فسادات کرواتا ہے ،بھارت نے اس بار بھی مسلمانوں کے خلاف ایک سازش کی او ریہ سازش کرونا وائرس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کی گئی ، کیونکہ بھارت جانتا ہے کہ اس وقت پوری دنیا کرونا وائرس کے خلاف لڑرہی ہے ایسے میں اس کو روکنے ٹوکنے والا کوئی نہیں ہوگا ۔اپنی سازش کو عملی جامہ پہنانے کیلئے مودی سرکار نے بھارت کی تبلیغی جماعتوں کو کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا قصور وار ٹھہرایا جس کے بعد بھارت میں مسلمانوں کے خلاف یہ سازش بڑھتی چلی جارہی ہے ۔ بھارت تو اس سوچ میں بیٹھا تھا کہ کوئی اُسے پوچھے گا نہیں مگر بھارت کے اس اقدام کے بعد پوری دنیا بھارت کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے ۔اسی سلسلے میں امریکی کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی کی 2020 ء کی رپورٹ جاری کردی گئی جس میں بھارت کو پہلی بار اقلیتوں کے لیے خطرناک ملک قرار دیا گیا ہے۔امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت 2019 ء میں مذہبی آزادی کے حوالے سے بدترین ملک رہا،یو ایس سی آئی آر ایف نے سال 2020 ء میں رپورٹ میں مودی سرکار کی طرف سے شہریت کے ترمیمی قانون کو مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔رپورٹ کے مطابق بھارت کو 2004 ء کے بعد پہلی بار مذہبی آزادی کے حوالے سے تشویش ناک ملک قرار دیا گیا ہے،مودی سرکار کے شہریت ترمیمی ایکٹ نے مسلمانوں کو خطرے سے دوچار کر دیا ہے،بھارت کے چار سالہ نیشنل رجسٹریشن پروگرام کی تکمیل کے بعد لاکھوں بھارتی مسلمانوں کو قیدوبند، جلاوطنی اور ریاست کی شناخت کھونے جیسے خطرات کا سامنا ہو گا۔رپورٹ میں امریکی انتظامیہ سے مذہبی آزادی کو پامال کرنے والے ملکوں سے کڑا حساب لینے کی سفارش کی گئی ہے،امریکی کمیشن نے بابری مسجد سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے اور مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر نے پر بھی شدید تنقید کی ہے۔اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ایک اور رپورٹ میں بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہو گیا ہے۔گزشتہ روز اقوام متحدہ نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں مقبوضہ کشمیر کی صورت حال کا خصوصی زکر شامل کیا گیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ابلاغی پابندیوں کے باعث بنیادی حقوق پامال ہو رہے ہیں، وادی کے عوام کو بھارت پابندیاں لگا کر سزا دے رہا ہے، بھارت نے کشمیری عوام کے لیے انٹرنیٹ تک رسائی بھی انتہائی محدود کر دی ہے۔رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں پابندیوں کے باعث کرونا وبا کے دوران طبی عملے کے لیے اہم معلومات حاصل کرنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔ادھر گزشتہ روز عالمی یوم آزادی صحافت پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کا ویڈیو بیان بھی سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ کی بندش سے معلومات کا حصول مشکل ہو گیا، کرونا وبا کے دوران معلومات کے لیے انٹرنیٹ کا حصول انتہائی ضروری تھا، اور طبی عملے کو صحت سے متعلق بین الاقوامی معلومات حاصل کرنی تھیں ۔بھارت اب مسلم دشمنی کو فروغ دیتے دیتے ایک بار پھر اپنی بدنامی کو فروغ دے بیٹھا ۔بھارت اس وقت صرف بھارتی مسلمانوں کے خلاف سرگرم ہی نہیں بلکہ وادی کشمیر میں گزشتہ 9ماہ سے ظلم کا بازار گرم کئے ہوئے ہے اس کے ساتھ ساتھ ہمہ وقت آزادکشمیر کی لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کررہا ہے ۔ یاد رہے کہ اس وقت بھارت بہت بری طرح کرونا وائرس کے شکنجے میں پھنسا ہوا ہے ، مگر مکار مودی بجائے ملک کو کرونا وائرس سے بچانے کے ، مسلمانوں اور پاکستان کے خلاف زہر اگلنے میں مصروف ہے ۔یاد رہے کہ بھارت میں اس وقت کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد38ہزار سے زائد ہے جبکہ ایک ہی دن میں 2,3ہزار کیسز سامنے آرہے ہیں جبکہ مرنے والوں کی تعداد1ہزار 3سو سے زائد ہے جبکہ اس تعداد میں مزید اضافہ ہورہا ہے ۔جہاں اس وقت کرونا وائرس نے بھارت میں زور پکڑ لیا ہے ایسے میں بھارتی مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھا جارہا ہے اور یہ خدشات بھی ظاہر کئے جارہے ہیں کہ اگر ایسا ہی چلتا رہا تو بھارت میں کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر مسلمان ہوسکتے ہیں،ایسے میں عالمی ادارہ صحت اور اقوام متحدہ کو اس بارے کچھ کرنا ہوگا۔
 

Syed Noorul Hassan Gillani
About the Author: Syed Noorul Hassan Gillani Read More Articles by Syed Noorul Hassan Gillani: 44 Articles with 29407 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.