درس قرآن 13

سورۃ الرعد
انسان کس طرح ادھر اُدھر بھٹک رہاہے آئے دن نت نئے نظریے سننے کو ملتے ہیں ۔کہیں کوئی واحدانیت باری تعالیٰ تو کوئی نبوت کے متعلق ایسے ایسے مفروضے اور عقل سے ماورا نظریے پیش کررہے ہیں ۔جنھیں سن یا پڑھ کر عقل ایک لمحے کے لیے سکتے میں آجاتی ہے ۔آپ کو میری دعوت ہے کہ آپ کسی بات کو قبول کرنے سے قبل مکمل تحقیق اور تصدیق ضرور کرلیا کریں ۔اگر ایسا نہ کیا تو آئے دن آپ نظریہ اور فکر بدلتے رہیں گے اور یوں زندگی بیت جائے گی اور درست سمت کا شاید تعین کبھی نہ ہوسکے ۔آپ مطالعہ کریں ۔اہل علم و دانش سے رابطے اور ان کی صحبت میں رہیں ۔جہاں مشکل اور دقت ہو وضاحت طلب کرلیا کریں ۔اپنے خود ساختہ عقائداور نظریات مت ترتیب دیں ۔شیطانی طاقتیں آپ کے تعقب میں ہیں ۔وہ کبھی بھی آپ کو درس سمت نہیں جانے دے گا۔اس کا بہترین حل کلام مجید کا مطالعہ ہے ۔آئیے ہم کلام مجید کی روشنی میں اپنے فہم کو بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں ۔

سورہ ٔرعد مکیہ ہے اور حضرت عبداللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے ایک روایت یہ ہے کہ ان دو آیتوں ’’وَلَا یَزَالُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا تُصِیۡبُہُمۡ‘‘ اور ’’وَیَقُوۡلُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لَسْتَ مُرْسَلًا‘‘ کے سوا ا س سورت کی سب آیتیں مکی ہیں ،اور دُوسرا قول یہ ہے کہ یہ سورت مدنی ہے ۔ (خازن، تفسیر سورۃ الرعد، ۳/۵۱۔)
اس میں 6 رکوع ، 43 آیتیں اور 855 کلمے اور 3506 حروف ہیں۔ (خازن، تفسیر سورۃ الرعد، ۳/۵۱۔)
اس سورۃ کا نام رعد رکھنے کی وجہ تسمیہ بھی بیان کرتے ہیں ۔رعد، بادلوں سے پیدا ہونے والی گرج کو کہتے ہیں اور بعض مفسرین کے نزدیک بادل پرما مور ایک فرشتے کا نام رعد ہے ،اور ا س سورت کا یہ نام آیت نمبر 13 میں مذکور لفظ ’’اَلرَّعْدُ‘‘ کی مناسبت سے رکھا گیا ہے۔

حضرت جابر بن زیدرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں’’جب کسی انسان کی موت کا وقت قریب آ جائے تو مستحب یہ ہے کہ ا س کے پاس سورۂ رعد پڑھی جائے کیونکہ یہ مرنے والے کیلئے آسانی کا اوراس کی روح قبض ہونے میں تخفیف کا سبب ہو گی ۔ (در منثور، سورۃ الرعد، ۴/۵۹۹۔)

اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں اللّٰہ تعالیٰ کی قدرت اور وحدانیت، نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم َکی نبوت و رسالت، مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے اورقیامت کے دن اعمال کی جزاء ملنے کوثابت کیا گیا۔، چنانچہ اس سورت کی ابتداء میں آسمانوں اور زمین، سورج اور چاند،رات اور دن،پہاڑ اور دریا،کھیتی اور مختلف ذائقوں، خوشبوؤں اور رنگوں والے پھلوں کی پیدائش کے ذریعے تخلیق اور ایجاد میں ،زندگی اور موت دینے میں،نفع اور ضَرر پہچانے میں اللّٰہ تعالیٰ کی یکتائی ،ا س کی قدرت، مرنے کے بعد مخلوق کو دوبارہ زندہ کئے جانے اور اعمال کی جزاء ملنے پر دلائل دئیے گئے ہیں، اسی طرح اس سورت میں مشرکین کے شُبہات کارد بھی کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اس سورت میں یہ مضامین بیان کئے گئے ہیں ۔
(1) …اللّٰہ تعالیٰ کے حکم سے انسان کی حفاظت کے لئے فرشتوں کے موجود ہونے کی خبر دی گئی ۔
(2) …حق اور باطل میں نیزبندگانِ خدا اور بتوں کے پجاریوں میں ایک مثال کے ذریعے فرق بیان کیا گیا۔
(3) … نماز ادا کرنے والے اورصبر کرنے والے سعادت مند متقی لوگوں کے حال کو دیکھنے والے سے تشبیہ دی گئی ہے اور زمین میں فساد پھیلانے والے اور عہد و پیمان توڑ دینے والے گناہگار لوگوں کے حال کو اندھے سے تشبیہ دی گئی ہے۔
(4) … متقی لوگوں کو جنّات ِعَدن کی بشارت دی گئی اور عہد توڑ نے والوں اور زمین میں فساد پھیلانے والوں کو جہنم کے عذاب کی وعید سنائی گئی۔
(5)…رسول کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی ذمہ داریاں بیان کی گئی ۔
(6) …دنیا میں ہونے والے تغیرات کے بارے میں بتایاگیا۔
(7)…اس سورت کی آخری آیت میں اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی نبوت اور رسالت کی گواہی دی اور یہ بتایا گیا کہ اہلِ کتاب میں سے جو مومن ہیں وہ بھی اپنی کتابوں میں سیّد المرسَلین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نشانیاں موجود ہونے کی وجہ سے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نبوت کی گواہی دیتے ہیں۔

مجھے امید ہے کہ مختصر اور جامع انداز میں پیش کردہ یہ معلومات ضرور آپ کی دلچسپی کا باعث بنے گی ۔آپ خود تو مطالعہ کریں گے لیکن ایک کاز اور فروغ حق کی نیت سے دوسروں سے ضرور بین کردیں ۔ہوسکے تو شیئر بھی کردیں ۔تاکہ درست اور حقیقی معلومات ہمارے پیاروں تک پہنچ سکے ۔

نوٹ:پیارے قارئین!!میرا رب آپ کو سلامت رکھے ،۔بندہ اپنے دل کی بات اپنے پیاروں ہی سے کرتاہے ۔یہ دور تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہاہے ۔جس تیزی سے آگے بڑھ رہاہے اسی تیزی سے حقیقت اور حقائق بھی محواور مٹتے چلے جارہے ہیں ۔درست ،حق اور سچ کی پہچان اس قدر مشکل ہوچکی ہے کہ آپ کو ہر بات درست اور ہر نظریہ درست دکھائی دے گی ۔ایسے میں ہمار ا یہ عز م ہے کہ آئندہ نسلوں کے لیے پیش بندی کی جائے ۔جو ہم کرسکتے ہیں اپنے حصے کا کام ضرور کریں ۔چنانچہ اسی حوالے سے ایک ادارے کے قیام کا عزم رکھتے ہیں ۔ظاہری اسباب تو ایسے نہیں ۔لیکن جس عزم اور جس منزل کا سفر ہے وہ صرف اور صرف رب کی رضا اور امت کی فلاح ہے تو میں پرامید ہوں کے ضرور کامیابی ملے گی ۔ہمیں آپ کے مالی تعاون کی ضرورت ہے ۔علمی و تحقیقی ادارے کا قیام ایک سفید پوش شخص کے لیے نہایت ہی مشکل تر ہے ۔لیکن جب رب کافضل شامل ہو اور آپ مخلص دوستوں کا ساتھ ہوتو کوئی چیز ناممکن نہیں دکھائی دیتی ۔میں پرامید ہوں کہ جو جیسے ممکن ہوا۔اپنے ہونے کا ثبوت ضرور دیں گے ۔
 

DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 381 Articles with 594071 views i am scholar.serve the humainbeing... View More