|
ماں جس ہستی کا نام ہے اس کی محبت کی مٹھاس کو ، بے غرضی کو کسی مثال سے
بیان کرنا ممکن نہیں ہوتا ہے ۔ ماں کی محبت کے لیے اس سے بڑا اعزاز کیا ہو
گا کہ خود خالق کائنات اپنی مخلوق کے لیے محبت کو ستر ماؤں کی محبت کے
برابر قرار دیا ہے ۔ انسان کا تعلق کسی بھی مذہب اور نسل سے ہو ماہ مئی کی
دوسری اتوار کو دنیا بھر میں مدرز ڈے کے طور پر منایا جاتا ہے اس دن کو
منانے کا مقصد ماؤں کی بے لوث محبت کو خراج تحسین پیش کرنا ہوتا ہے-
ایک ماں کے لیے سب سے بڑا امتحان اس کی اپنی اولاد سے جدائی ہوتی ہے مگر جس
طرح ہمارے ملک کی فوج اس دنیا کی سب سے بہترین فوج ہے اسی طرح ہمارے ملک کی
مائیں بھی دنیا کی بہترین ترین مائیں ہیں جو کہ اپنے ملک کی حفاظت کے لیے
اپنے جوان اس بہادری سے پیش کر دیتی ہیں کہ جس کی مثال نہیں ملتی ہے- ایسی
ہی ایک ماں شہید کیپٹن آکاش ربانی کی والدہ ساجدہ ربانی بھی ہیں جن کے بیٹے
نے دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے ہوۓ جام شہادت نوش کیا اور اس بہادر ماں نے
بیٹے کی شہادت کے پانچ سال بعد اپنے شہید بیٹے کے نام ایسا خط لکھا جس نے
سب کو آبدیدہ کر دیا-
میری آنکھوں کا نور میرے دل کے ٹکڑے میرے بیٹے آکاش!
5 سال ہوگئے میرے بیٹے تمہیں دیکھے ہوئے 2014 کی 17اور 18مئی کو ہم تربیلا
میں تمہارے ساتھ تھے وہ آخری دفعہ ہم سب اکھٹے تھے۔ وہ ہماری زندگی کے حسین
ترین، پرسکون اور بہت قیمتی دو دن تھے اور میں اتنی نادان اتنی بھولی زرا
بھی اندازہ نہیں تھا کہ یہ میں اپنے شہزادے سے آخری بار مل رہی ہوں- کاش
میں اُن سب دنوں کو جو تمہارے ساتھ گزرے کسی طرح Saveکر لیتی اور جب بھی
چاہتی انھیں دیکھ سکتی ۔لیکن میر ے بچے بس صرف اور صرف یادیں ہی رہ جاتی
ہیں جو اب کسی انمول خزانے سے کم نہیں ۔
ایک طرف سے خوش بھی ہوتی ہوں کہ زندگی سے 3 سال کم ہوگئے اور تم سے ملنے کے
ٹائم میں کچھ کمی ہوئی ۔پر یہ تو میرا اللہ ہی جانتا ہے کہ ابھی بھی کتنا
فاصلہ باقی ہے۔
|
|
کاشی اکثر یہ ہی سوچتی رہتی ہوں کہ کاش تو مجھ سے نہ بچھڑتا کاش تو ہمارے
ساتھ اپنی فیملی کے ساتھ ہوتا تو ہم مکمل ہوتے کتنے خوش ہوتے ۔
کاشی جنت کا تصور اچھا لگتا ہے ۔اس لیئے نہیں کہ وہاں پر ہر طرح کی نعمتیں
ہوں گی اور بہت آرام ہوگا۔ بلکہ اس لیئے کہ وہاں موت نہیں ہو گی ۔ اور کوئی
کسی سے نہیں بچھڑے گا۔
وہاں شاہد ہم جیسی ماؤں کے بچے ان سے نہیں بچھڑیں گے ۔اور جو بچے یہاں یتیم
ہیں ۔وہاں انکے والدین انکے ساتھ ہوں گئے اور وہاں بچھڑنے والی خطرناک ترین
اور افسوسناک ترین صورت حال نہیں ہو گی ۔ وہاں یہ جدائیاں یہ ویرانیاں اور
یہ اداسیاں نہیں ہوں گی
انشاء اللہ۔
کاشی پتہ نہیں جنت میرے نصیب میں ہے یا نہیں ۔پر مجھے بس اس جنت کا انتظار
ہے جہاں میرے بچے میرے ساتھ اکھٹے ہوں میری ساری فیملی میرے ابو تمھارے
دادا ابو سب اکھٹے ہوں ۔الگ ہونے کی بچھڑنے کی کوئی بات نہ ہو ۔
کاشی لاؤنج میں تمہاری seat خالی ہوتی ہے ڈائننگ ٹیبل پر تمہاری کرسی خالی
ہوتی ہے۔ٹیبل پر تمہارے نام کی پلیٹ ،سپون اور فورک نہیں ہوتا ۔جب میں درزی
سے کپڑے سلواتی ہوں ۔تو اس میں تمہارے جوڑے نہیں ہوتے تمہارے نام کی
shoppingنہیں ہوتی ۔کاشی کو یہ پسند ہے تو یہ پکے گا ۔اب یہ نہیں ہوتا گھر
میں لانڈری میں تمہارے کپڑے نہیں دھلتے ۔اب کبھی بھی مجھے تمہارا بستر نہیں
بنانا ہوتا ،تمہارا انتظار نہیں ہوتا کہ وہ راستے میں ہے اور آرہا ہے بار
بار فون نہیں کرنا ہوتا ۔کاشی کہاں پہنچے ہو ۔کب تک گھر پہنچو گے ۔کاشی
آہستہ گاڑی چلانا ۔دیکھو راستے میں فضول نہ رکنا۔
کاشی میرے فون پر تمہارے نام کیring نہیں آتی ۔تمہارے نام سے کوئی
messageنہیں آتا کاشی میری جان کیا بتاؤں ۔کس کس بات پر میں نہیں تڑپتی ۔دکھی
ہوتی اور نہیں ٹوٹتی۔
کاشی قدم قدم پر ہر ہر بات میں تمہاری کمی محسوس ہوتی ہے ۔ کاشی تم نے اپنی
زندگی میں ایک گانا PMA کے دورانیہ میںyoutubeپرڈالا تھا ۔
جو بھی قدم تم اٹھاؤ گے میں یاد آؤں گا
جب تنہا راہوں میں جاؤ گے میں یاد آؤں گا
ہاں کاشی ایسا ہی ہے ساری دنیا اردگرد ہے۔لیکن لگتا ہے تنہاہوں کچھ نہیں ہے
۔
میرے بیٹے کاشی
I miss you I miss you
پلیز واپس آجاؤ کاش تمہیں اندازہ ہو کہ میں تمہیں کتنا یاد کرتی ہوں ۔
|
|
اکثر سونے سے پہلے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتی ہوں اللہ جی کاشی آپ کا دیا ہوا
تحفہ تھا ۔آپ کی چیز تھی آپ کی امانت تھی ۔آپ کو بھی بہت پیارا تھا۔آپ نے
مجھ سے واپس لے لیا ۔میں آپ سے گلہ نہیں کر سکتی پر پلیز مجھے خواب میں تو
اس سے ملوا دیا کریں ۔میں اس کی چمکتی ہوئی گہری آنکھیں دیکھ لوں ۔میں اسکے
خوبصورت معصوم چہر ے کی فرشتوں کی سی مسکراہٹ دیکھ لوں ۔میں اسکے وہ گولو
گولو سے ہاتھ اور پاؤں چھولوں ۔میں اس کی وہ آواز سن لوں کہ جب وہ بولتا
تھا تو جیسے میرے کانوں میں رس سا گھلتا تھا ۔کاشی ساری خواہشیں ختم کر ایک
خواہش رہ گئی ہے میں کاشی کو دوبارہ کب دیکھوں گی اف کاشی اتنا تنا لمبا
انتظار۔
کاشی آج شام کو بہت اچھا موسم ہو رہا تھا بہت خوشگوار ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں
چل رہی تھیں کاشی تو بہت یاد آرہا تھا۔تیری باتیں کہ ایسے موسم میں تو کہا
کرتا تھا۔
امی آئیں سب باہر برآمدے میں بیٹھ کر گپ شپ لگاتے ہیں ۔اور ساتھ کچھ ’’باٹا
کھاپا ‘‘ہو جائے ۔
جب بھی تم اچھا کھانا کھاتے یا اچھی پارٹی ہوتی تو تم کہتے تھے آج تو بہت
’’باٹا کھاپا‘‘ہوا امی اب دو دن میں میں کچھ نہیں کھاؤں گا ۔
او کاشی ہر بات کے ساتھ تمہاری کوئی نہ کوئی یاد جڑی ہوتی ہے۔
اور کاشی کیا بتاؤں زندگی کی وہی روٹین ہے۔3 سالوں میں کچھ بھی نہیں بدلا
جب تک انسان زندہ ہے بس وہی تماشے اور ڈرامے جو شروع سے ہوتا چلا آرہا ہے۔
|
|
کاشی میں کچھ نہ کچھ تو کرتی رہتی ہوں اِدھر اُدھر بھی آتی جاتی رہتی ہوں
زندگی کاٹنی جو ہے نارمل تو نہیں رہتا بندہ ۔
لوگوں کو پریشانی ہوتی ہے کہ زندگی تیزی سے گزر رہی ہے ۔اور ختم ہوجائے
گی۔اور یہاں میں ختم ہونے کے انتظار میں جیئے جارہی ہوں ۔
کاشی عجیب سی زندگی ہے ۔خوشی کی بات پر بھی خوشی نہیں ہوتی ہاں پریشانی کی
بات پر زیا دہ پریشانی اور دکھ ہوتا ہے۔ ایسے لگتا ہے برداشت ختم ہو گئی ہے
ہمت جواب دے گئی ہے ۔ ہر وقت جیسے کوئی جھنجھلا کر بیٹھا ہوا ہو ۔
آکاش ہم کیپٹن سلما ن سرور کے یوم شہادت پر لاہور گئے تھے ۔انھوں نے سلمان
کا یوم شہادت پوری اچھی طرح سے organizeکیا ۔
بہت سے شہداء کی فیمیلیز آئی ہوئی تھیں ۔ہم سب کے چہروں پر ایک ہی کہانی
تحریر تھی ۔جو ہم با آسانی ایک دوسرے کے چہرے سے پڑھ سکتے تھے ۔اپنے جیسے
لوگو ں کے ساتھ وہ دو دن بہت اچھے گزرے ۔
آکاش جب بھی ٹی وی پرTalkshowمیں یہ تبصرہ ہوتا ہے۔کہ فلاں آپریشن کے بعد
ملک میں امن وامان کی صورت حال میں بہتری آئی ہے اور دہشت گردی کے واقعات
کم ہوئے ہیں ۔تو کبھی کسی نہ کسی جنرل کو کریڈٹ دیا جاتا ہے یا حکمرانوں کے
نمائندے زبردستی کریڈٹ لینے کی کوشش کرتے ہیں اور اس میں وہ پڑھے لکھے اور
سمجھدار anchor'sبھی ان شہیدوں کو بھول جاتے ہیں جنہوں نے اس دہشت گردی کی
جنگ میں اپنے ملک اپنی سرزمین کے امن و سلامتی کے لیئے اپنی قیمتی جانیں
قربان کی ہوتی ہیں ۔
یہ سب دیکھ کر سب شہیدوں کی ماؤ ں کی طرح مجھے بھی بہت تکلیف ہوتی ہے ۔
کاشی رمضان آنے والا ہے کوشش کروں گی کہ اچھے سے عبادت کر سکوں ۔اور کاشی
گھر میں سب خیریت ہے سب کے لیئے دعا کرنا ۔
اب اجازت چاھتی ہوں ۔
اللہ حافظ
تمہاری ماں ۔ساجدہ ربانی
|