جیسے جیسے اس دنیا ميں کرونا کے سبب ہلاکتوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور پوری
دنیا لاک ڈاؤن کے سبب اپنے گھروں میں قید رہ کر صرف اور صرف کرونا کے حوالے
سے خبریں ہی دیکھ رہے ہیں تو ایسی چیزوں نے انسان کی نفسیات پر انتہائی برے
اثرات مرتب کیے ہیں اور کمزور اعصاب کے حامل افراد اس خوف کے سبب کئی
نفسیاتی عارضوں میں بھی مبتلا ہو رہے ہیں۔ اس وبائی صورتحال کا سب سے زیادہ
اثر شعبہ صحت سے متعلق افراد پر پڑا ہے کیوں کہ ان کا واسطہ کرونا وائرس سے
متاثر افراد سے براہ راست پڑتا ہے اور ان کے متاثر ہونے کا خطرہ بھی سب سے
زیادہ ہوتا ہے ۔ اسی خوف کا شکار ایک ڈاکٹر طاہر عالمانی بھی تھے جن کا
تعلق صوبہ سندھ کے ضلع ٹنڈو محمد خان سے تھا اور وہ سونو خان عالمانی نامی
گازں کے رہائشی تھے اور لیاقت یونی ورسٹی ہسپتال حیدرآباد کے آئی سی یو کے
شعبے میں بطور اینستھسسٹ کے اپنے فرائض انجام دے رہے تھے-
کرونا کے خلاف ڈاکٹروں کو ملنے والی ناکافی
سہولیات
نوجوان ڈاکٹر طاہر عالمانی جن کی عمر 27 سال تھی انہوں نے کرونا وائرس کی
وبا کے پھیلاؤ کے بعد ہسپتال میں موجود ناکافی حفاظتی سہولیات کے سبب
ڈاکٹروں کے کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کے خطرے کے خلاف آواز اٹھائی- مگر
جب انتظامیہ نے اس حوالے سے کسی بھی قسم کے اقدامات نہ کیے تو ڈاکٹر طاہر
عالمانی نے نوکری سے استعفی دے دیا کیوں کہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ ناکافی
انتظامات کے سبب وہ نہ صرف خود اس وائرس میں مبتلا ہوں بلکہ اپنے گھر والوں
کے لیے بھی خطرے کا باعث بنیں-
|