موٹرسائیکل کے ٹائر پنکچر والے نے اطہر شاہ خان کو اداکار کیسے بنا ڈالا --- معروف کردار جیدی کی تخلیق کی وجہ جانیں

image


اطہر شاہ خان کا نام بطور جیدی نوے کی دہائی کے لوگوں کے لیے کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے اس نام کے سامنے آتے ہی ہونٹوں پر مسکراہٹ سی آجاتی ہے- اطہر شاہ خان کے حوالے سے لوگ اس لیے کافی کم جانتے ہیں کیوں کہ ان کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جو کہ اپنی ذات کی نفی کر کے اپنے کام سے اپنی شناخت بنانے پر یقین رکھتے تھے-

اطہر شاہ خان المعروف جیدی 26 اپریل 1943 کو بھارتی ریاست رام پور میں پیدا ہوئے پاکستان بننے کے بعد ہندوستان سے لاکھوں مسلمانوں کی طرح ہجرت کر کے پاکستان کے شہر لاہور میں آن بسے جہاں سے نہ صرف ابتدائی تعلیم حاصل کی بلکہ پنجاب یونی ورسٹی سے جرنلزم میں ایم اے کرلیا-
 

image


اطہر شاہ خان کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنا کیرئير بطور مصنف شروع کیا تھا اور وہ ریڈیو ، ٹی وی اور فلم کے لیے کہانیاں اور ڈائیلاگ لکھا کرتے تھے- 1975 میں لاہور سے کراچی شفٹ ہو گئے تھے اور یہاں پر ٹی وی کے لیے کام کرنے لگے- مگر اطہر شاہ خان کا سارا کام صرف اور صرف بطور مصنف تھا اور ان کو اداکاری کا قطعی شوق نہ تھا- مگر ایک ایسا واقعہ ان کی زندگی میں پیش آيا جس نے انہیں اسکرین کے پیچھے کے بجائے سامنے لا کر کھڑا کر دیا-

اس واقعے کے حوالے سے اطہر شاہ خان نے اپنے ایک انٹرویو میں اس طرح بتایا کہ ایک دن وہ اپنے کسی اداکار ساتھی کے ساتھ موٹر سائیکل پر کسی کام سے جا رہے تھے تو راستے میں ٹائر پنکچر ہو گیا جب پنکچر لگوانے کے لیے پنکچر والے کی دکان پر گئے تو اس پنکچر والے سے اداکار کو پہچان لیا اور اس کی بہت آؤ بھگت کی جب کہ اطہر شاہ خان کو قطعی نظر انداز کر دیا ۔ پنکچر والے کے اس رویے نے اطہر شاہ خان کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ مقبولیت عام حاصل کرنے کے لیے انہیں کچھ خاص کرنا پڑے گا اور اس طرح انہوں نے نہ صرف جیدی کا کردار تخلیق کیا بلکہ اس کردار میں اداکاری بھی خود ہی کرنے کا فیصلہ کر لیا-
 

image


اور اس کے بعد ان کے اس کردار نے شہرت کی وہ بلندیاں حاصل کیں جو اس سے قبل کسی مزاحیہ سیریل کے کردار کو حاصل نہ ہوئی تھی کہ اس کا کردار ہی اس کے نام کا حصہ بن جائے ۔ ان کی ان خدمات کے بدلے میں حکومت پاکستان نے انہیں 14 اگست 2011 کو تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا-

چھ سات سال قبل اطہر شاہ خان کو دل کا بدترین دورہ پڑا اس کے بعد انہوں نے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کر لیا ان کو اللہ نے چار بیٹوں سے نوازہ ہے جو کہ اعلی تعلیم یافتہ اور اچھے عہدوں پر فائز ہیں- مورخہ 10 مئی 2020 کو کراچی میں یہ تاریخ ساز کردار اپنے چاہنے والوں سے ہمیشہ کے لیے بچھڑ گیا مگر ان کا کام اور ان کا تخلیق کردہ کردار ہمیشہ لوگوں کے حافظوں میں قید رہے گا-

YOU MAY ALSO LIKE: