زبان کو جلتے لوہے پر تین دفعہ پھیر کر جھوٹ اور سچ کا فیصلہ کرنے والی مصری عدالت کے بارے میں جانیں

image


ہر معاشرے میں سچ کو درست اور جھوٹ کو گناہ تصور کیا جاتا ہے اور اس جھوٹ کی اس کی نوعیت کے حوالے سے کوئی نہ کوئی سزا مقرر ہوتی ہے- اس کے ساتھ ساتھ جھوٹ ثابت ہونے کے بعد جھوٹا انسان نہ صرف اپنی قدر و منزلت کھو بیٹھتا ہے بلکہ اس کا اعتبار بھی ختم ہو جاتا ہے ۔جھوٹ کے بارے میں جاننے کے لیے عام طور پر عدالتیں حلف لیتی ہیں تاکہ انسان اپی صوابدید پر سچ بول دے- مگر اکثر لوگ حلف کے باوجود بھی جھوٹ بولتے ہیں اور ان کو پکڑا نہیں جا سکتا ہے-

مگر دنیا کا ایک ملک ایسا بھی ہے جہاں ایک ایسی عدالت موجود ہے جو جھوٹ اور سچ کا فیصلہ منٹوں میں کر لیتی ہے- ملک مصر کے اندر بشع نامی ایک عدالت موجود ہے جو کہ ایک روائتی عدالت ہے اور اس کا استعمال صحراؤں میں رہنے والے بدو کرتے ہیں جو کہ صدیوں سے آگ کے ذریعے جھوٹے اور سچے کا فیصلہ کرتی ہے-
 

image


موجودہ دور میں اس عدالت کے جج کے فرائض اویمئير ادا کر رہے ہیں جن کی چودہ پشتیں اس عدالت کے جج کے فرائض انجام دے چکی ہیں اور ان کو بھی ان کے والد نے مرنے سے قبل سورۃ الفاتحہ پڑھنے کے بعد اپنی گدی پر بٹھایا تھا-

بشع کے طریقہ کار کے مطابق جھوثے اور سچے کا فیصلہ آگ میں سرخ کی گئی ایک پلیٹ پر تین بار زبان پھیرنے سے ہوتا ہے- اس موقع پر اویمئير کے مطابق ان کے پاس ایک عورت کا کیس آیا جس کے شوہر کو اس پر شک تھا کہ اس نے اس کے دو سو ڈالر چوری کیے ہیں مگر جب بشع کی عدالت میں مقدمہ پیش کیا گیا تو اس عورت نے لوہے کی گرم پلیٹ پر تین بار زبان پھیری مگر چونکہ وہ سچی تھی اس وجہ سے اس کی زبان کو کسی بھی قسم کا نقصان نہیں پہنچا اور اس کو بری کر دیا گیا-
 

image


جرم ثابت ہونے پر بشع کی عدالت کے پاس اس بات کا بھی حق موجود ہے کہ وہ لوگوں پر جرمانے بھی عائد کر سکے- تاہم بشع عدالت کی مصر کے آئین میں کہیں گنجائش موجود نہیں ہے اور حکومت اس پر پابندی عائد کر چکی ہے- اس کے باوجود فوری انصاف کے حصول کے خواہشمند اس طریقہ انصاف کا استعمال کرتے ہیں-

YOU MAY ALSO LIKE: