بِٹ کوئن پیر کو اپنے ’ہاوِنگ‘ کے عمل سے گزرا ہے جس میں ان کوئنز کو بنانے
کی شرح میں کمی کی جاتی ہے۔
بِٹ کوائن بننے کی شرح نصف ہونے یا انگریزی میں ’ہاوِنگ‘ کہلانے والا یہ
عمل تقریباً ہر چار سال بعد ایک مرتبہ کیا جاتا ہے۔
جیسے مختلف ملکوں کی کرنسی ملک کے سینٹرل بینک چھاپتی ہے، بٹ کوائن کرپٹو
کرنسی کا انحصار 'مائنر' کہلانے والے افراد پر ہوتا ہے جو اپنے طاقتور
کمپیوٹرز پر ایسا سافٹ ویئر چلاتے ہیں جو بِٹ کوائن حاصل کرنے کے لیے ریاضی
کے پیچیدہ مسائل حل کرتا ہے۔ یہ پیچیدہ مسائل حل کرنے پر بٹ کوائن ڈیجیٹل
دنیا میں آتا ہے۔ ہاونگ کے بعد پیچیدہ ریاضی کے مسائل حل کرنے پر جتنے بٹ
کوئن پہلے ملتے تھے اُس کی نسبت اب یہ تعداد آدھی ہو گئی ہے۔
یعنی پیر کو کی گئی اس 'ہاونگ' کا مطلب ہے کہ جہاں پہلے مائنر کو ایک 'بلاک'
حل کرنے پر 12.5 بِٹ کوائنز ملتے تھے وہ تعداد اب گھٹ کر 6.25 بِٹ کوائن رہ
گئی ہے۔
ستوشی ناکاموتو کے نام سے مشہور اس کرنسی کے خالق نے یہ خصوصیت اس ڈیجیٹل
کرنسی کو بناتے وقت اس کے کوڈ میں لکھی تھی تاکہ اس ڈیجیٹل کرنسی کی افراط
زر کنٹرول میں رہے۔
|