|
|
جو موبائل آپ اپنی جیب یا پرس میں لے کر پھرتے ہیں ، اس
میں ”سونا“ موجود ہوتا ہے، یہ بات غلط نہیں بلکہ اس میں واقعی سچائی ہے۔
موبائل فون بنانے والی کمپنیاں دراصل موبائل کے کچھ حصوں کو سونے یا سونے
کہ ہلکی پرت لگاکر تیار کرتی ہیں ، کیونکہ یہ سونا اس ڈیوائس میں سے کرنٹ
کو تیزی سے گزارنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے ۔ دنیا میں سونے کی دھات کی
جتنی مانگ ہے، اس کا 7فیصد سونے کا حصہ موبائل فون ودیگر الیکٹرونک آئٹم
میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ موبائل فون میں بنائے گئے الیکٹریکل کنیکشنز میں
سونا، چاندی اور تانبا استعمال کیا جاتا ہے ۔ |
|
2019میں امریکا میں بنائی جانے والی ایک دستاویزی فلم
”ایپلز گولڈ“ میں کولمبیا کی ایک اسٹریٹ کا منظر دکھایا گیا تھا ، کہ وہاں
سے کس طرح موبائل فونز یا کمپیوٹر کے مدر بورڈز میں سونا موجود ہوتا ہے اور
اسے نکالا جا رہا ہے ۔ 2010 میں امریکا کے جیولوجیکل سروے میں بتایا گیا
تھا کہ امریکا میں 130 ملین موبائل فونز ہر سال استعمال کے قابل نہیں رہتے۔
130 ملین سیل فونز کا وزن 30 ملین پاؤنڈز کے قریب ہوتا ہے، جس میں سے ہر
سال 67 ملین اونس تانبا ، 1.5 ملین چاندی اور ایک لاکھ 25 ہزار اونس سونا
نکالا جاتا ہے۔ اب تو یہ تعداد یقیناً کئی گنا بڑھ چکی ہوگی ۔ |
|
|
|
سونا ایک ایسی دھات ہے جس کی ہمیشہ سے ہی مانگ رہی ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں سونے کی قیمت دن بدن بڑھتی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔
اب بھی ایک تولہ سونے کی قیمت سوا لاکھ کے قریب ہی ہے۔ سونے کو ہر زمانے
میں ایک خاص اہمیت حاصل رہی ہے اور اس وقت بھی مہنگی الیکٹرونک مصنوعات
جیسے موبائل فونز یا کمپیوٹر/ لیپ ٹاپ وغیرہ کے کچھ حصوں میں سونے کی دھات
کو کرنٹ گزارنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ الیکٹرونک
ڈیوائسز کی ایک پوری اسکریپ مارکیٹ دنیا بھر میں کام کرتی ہے ۔ جن کا کام
پُرانے خراب موبائل فونز ودیگر الیکٹرونک اشیا سے سونا نکالنا ہوتا ہے ۔
بتایا جاتا ہے کہ موبائل فون ، لیپ ٹاپ وغیرہ کے ایک ٹن سامان سے تقریباً
350 گرام سونا نکالا جاسکتا ہے ۔ |
|
ویسے تو ٹوکیو اولمپکس 2020 اس سال کورونا وائرس کی وجہ
سے ہونہیں پائے ہیں ، تاہم اس کی انتظامیہ نے پرانے الیکٹرونک آئٹمز سے
سونا نکال کر میڈلز تیار کرنے کا فیصلہ کیا تھا ، ان کھیلوں کے لئے انہیں 5
ہزار میڈلز تیار کرنے تھے جو کہ اسی موبائل فون ودیگر الیکٹرانک آلات کے
اسکریپ/کچرے سے تیار کئے جانے تھے ، یہ پہلا موقع تھا کی موبائل فونز وغیرہ
سے سونے کی دھات کو اتنے بڑے پیمانے پر جمع کرکے ان سے میڈلز بنائے جاتے،
جس پر کام شروع کیا جاچکا تھا ، تاہم کورونا وائرس کی وجہ سے ٹوکیو اولمپکس
کا انعقاد اس سال ممکن ہی نہیں ہو پایا اور یوں یہ”ری سائیکلڈ گولڈ، سلور
اور برانز میڈلز“ لوگوں کی نظروں کے سامنے نہ آسکے، تاہم جولائی 2021 میں
ہونے والے ان اولمپکس کے دوران لوگ سونے کے ری سائیکل میڈلز کو دیکھ پائیں
گے ۔ |
|
جاپان کی اولمپک کمیٹی نے اس کام کیلئے 79 ہزار ٹن
الیکٹرونک آلات جن میں 6 ملین اسمارٹ فون بھی شامل تھے، جمع کئے ۔ اس کیلئے
انہوں نے ملک بھر میں ایک مہم چلائی جس کا نام“Everyone’s Medal” رکھا، اس
مہم میں عام لوگوں سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنا کوئی بھی موبائل فون دے کر
اولمپکس کیلئے میڈلز بنانے کی اس مہم کا حصہ بن سکتے ہیں اور موبائل فون دے
کر اس بات فخر کرسکتے ہیں کہ ان کے دئیے گئے فون سے نکالے جانے والے سونے
سے اولمپکس کے سونے کے میڈلز بنائے جائیں گے، ان سونے کے میڈلز میں اوپر کی
تہہ 6 گرام سونے کی ہوگی اور باقی اندرونی حصے میں سلور دھات کا استعمال
کیا جائے گا۔ |
|
|
|
میڈلز بنانے کیلئے اس ڈیزائن کا آئیڈیا جاپانی آرٹسٹ
جونیچی کوانیشی Junichi Kawanishi نے دیا تھا، جن کی انٹری کو400 انٹریز
میں سے چنا گیا تھا اور ان کے موبائل فون وغیرہ سے سونا نکال کر ری سائیکل
کرنے کا آئیڈیا سب کو بھا گیا تھا ۔ اس کے بعد سے یہ لوگوں کی توجہ اس جانب
مزید مبذول ہوئی کہ جیب میں موجود موبائل سونے جیسی اہم دھات اپنے اندر
سموئے ہوئے ہوتا ہے، جس سے اس کی قدرو قیمت اور بڑھتی ہوئی دکھائی دی ہے ۔
اب بہت سے لوگ موبائل فون ودیگر الیکٹرونک آلات کی مدد سے سونانکالتے
دکھائی دے رہے ہیں اور ان کا یہ کاروبار آسانی سے چل رہا ہے ۔ |
|