ڈرامہ سونا چاندی کے ذریعے شہرت کے آسمان پر چمکنے والے اداکاروں کے عروج اور زوال کی حیرت انگیز کہانی

image


پاکستان ٹیلی وژن کو یہ اعزاز حاصل رہا ہے کہ اس پلیٹ فارم سے بڑے بڑے اداکار مصنف اور ہدایت کار سامنے آئے ہیں- پاکستان ٹیلی وژن کی حیثیت ایک ایسی اکیڈمی کی سی ہے جس نے باصلاحیت لوگوں کو تراش خراش کے بعد ہیرا بنا دیا ۔ اسی کی دہائی میں پاکستان ٹیلی وژن کی جانب سے مشہور مزاح نگار منو بھائی کا تحریر کردہ ڈرامہ سونا چاندی پیش کیا گیا یہ ڈرامہ دو دیہاتی میاں بیوی کی کہانی پر مبنی تھا جو کہ روزگار کے سلسلے میں گاؤں سے شہر آتے ہیں اور اپنی سادگی سے شہر والوں کے نہ صرف مسائل حل کرتے ہیں بلکہ ان کے دل بھی جیتتے ہیں- اس ڈرامے میں سونے کا کردار حامد رانا جب کہ چاندی کا کردار شیبا حسن نے ادا کیا تھا-

سونا چاندی سے قبل حامد رانا اور شیبا حسن کی زندگی
حامد رانا اور شیبا حسن کی زندگی عروج و زوال کی ایک بہترین مثال ہے سونا چاندی کے کردار کو ادا کرنے سے قبل دونوں ہی شدید ترین غربت اور گمنامی کا شکار تھے- حامد رانا کا تعلق عارف والا سے تھا جہاں پر وہ راجپوت گھرانے میں پیدا ہوئے ۔ بچپن ہی سے اداکاری کے شوقین تھے جب کہ ان کے خاندان میں اس کو سخت معیوب سمجھا جاتا تھا جب انہوں نے اپنے شوق کا راستہ نہ چھوڑا تو والد نے گھر سے نکال دیا- حامد رانا اداکاری سے جنوں میں مبتلا لاہور پہنچے تو نہ تو سر پر چھت اور نہ پیٹ کا دوزخ بھرنے کے لیے جیب میں پیسے ۔ داتا کے لنگر سے پیٹ بھر کھانا تو مل ہی جاتا تھا مگر سر کی چھت کے لیے بیس روپے ماہوار کا کمرہ لیا تو اس کمرے کا کرایہ دینے کے پیسے نہ ہوتے-
 

image


ایک تندور سے ماہیا سنانے کی شرط پر مفت کھانا ملا تو ساتھ ساتھ ریڈیو ٹی وی پر بھی چھوٹے موٹے کردار ملنے لگے- مگر پیدائشی ہکلے پن کے سبب لوگ بڑے کردار کے لیے منتخب کرنے سے کتراتے تھے اسی دوران الحمرا میں اسٹیج ڈراموں میں کام کی تلاش کے دوران شیبا حسن سے ملاقات ہوئی جو انتہائی کم عمر تھیں اور اپنے گھر کے معاشی حالات سنوارنے کے لیے ایک ڈانس گروپ کا حصہ تھیں-

حامد رانا نے ان کو جب اداکاری کی پیش کش کی تو شیبا حسن کی والدہ نے یہ کہہ کر منع کر دیا کہ ڈراموں میں پیسے نہیں ملتے ہیں اس وجہ سے شیبا حسن اداکاری نہیں کریں گی- حامد رانا کے اس وعدے پر کہ شیبا حسن اداکاری کے ذریعے بہت سارے پیسے کما کر ان کو دیں گی شیبا حسن کی والدہ نے ان کو کام کرنے کی اجازت دے دی-

منو بھائی کو ان دونوں کی سادگی اور کیمسٹری اتنی پسند آئی کہ انہوں نے ان دونوں پر ایک ڈرامہ سونا چاندی بنانے کا فیصلہ کیا- ڈرامے کی تیاری شروع ہوئی تو پی ٹی وی کے ایم ڈی نے یہ شرط عائد کر دی کہ منو بھائی اس ڈرامے میں چاندی کے کردار کے لیے شیبا حسن کو کاسٹ نہیں کر سکتے- اس موقع پر منو بھائی نے یہ کہہ کر ڈرامہ بنانے سے انکار کر دیا کہ اگر شیبا حسن یہ کردار نہیں کریں گی تو کوئی بھی نہیں کرے گا اور اس طرح ایم ڈی کے جانے کے انتظار میں یہ ڈرامہ ایک سال تاخیر کا شکار ہوا اور بالاآخر یہ ڈرامہ 1982 کو آن ائیر ہوا اور شہرت کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے-
 

image


اس ڈرامے نے سونا چاندی یعنی حامد رانا اور شیبا حسن کو حقیقت میں سونے اور چاندی میں تول دیا- اس ڈرامے کی شہرت اتنی عروج تک پہنچی کہ راتوں رات یہ دونوں اداکار سیلیبریٹی بن گئے- لوگ ان سے ملنے کے لیے آٹو گراف لینے کے لیے قطاریں بنا کر کھڑے ہوتے ۔ اسٹیج شوز والے ان دونوں کو ساتھ کاسٹ کرنے کے لیے بڑی سے بڑی قیمت ادا کرنے کو تیار ہوتے اور حامد رانا کا وہ وعدہ جو انہوں نے شیبا حسن کی ماں سے کیا تھا پورا ہو گیا-

سونے چاندی کے بعد حامد رانا اور شیبا حسن کی زندگی
یہ دونوں اگرچہ بہت با صلاحیت اداکار تھے اور ان کی جوڑی کو اب بھی لوگ پسند کرتے ہیں مگر اس ڈرامے کے بعد ان کو کوئی خاطر خواہ موقع نہ مل سکا اور رفتہ رفتہ ان کی شہرت پر بھی وقت کی گرد پڑتی گئی- حامد رانا نے واپس عارف والا میں سکونت اختیار کر لی اور شو بز سے کنارہ کش ہو گئے جبکہ شیبا حسن ٹیلی وژن اسکرین پر جگہ حاصل نہ کرنے کے سبب واپس اسٹیج پر لوٹ گئیں اور وہاں چھوٹے موٹے کردار ادا کرنے لگیں- مگر اپنے اوپر لگی چاندی کے کردار کی چھاپ نہ اتار سکیں اور گمنامی میں چلی گئيں-
 

image
YOU MAY ALSO LIKE: