شہباز شریف کی طلسماتی بھینسیں

 جب سے ماضی کے خادم ِ اعلیٰ وطن واپس لوٹے ہیں ایک نیا ڈھنڈورا بک کھل گیا ہے جس سے ماضی کے حکمران گم صم سے ہوگئے ہیں شیندہے کہ میاں شہباز شریف کچھ مقتدر شخصیات کی ایماء پر وزیرِ اعظم کا حلف اٹھانے خوشی خوشی واپس آئے تھے اس ضمن میں وہ ارجنٹ تین نئی شیروانیاں بھی سلواکر ساتھ لائے تھے لیکن دل کے ارمان اس وقت آنسوؤں میں بہہ گئے جب ان کو فوری آنے کااشارہ کرنے والوں نے اپنے فون بند کردئیے اوپر سے کرونا وائرس کی وجہ سے ائیرپورٹ بھی بندتھے جس کی وجہ سے وہ واپس بھی نہیں جا سکے اب میاں شہبازشریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی باتیں ہورہی ہیں یہ ساری باتیں سن کر شیدے نے بالآخر میدے سے پوچھ ہی لیا یار یہ ان لوگوں نے کتنے لمبے ہاتھ مارے ہیں کہ جب بھی کرپشن کی بات ہوتی ہے فوری طور پر تصور میں شریف خاندان کانام آجاتاہے
میرے خیال میں زرداری تو مفت میں بدنام ہے شیدے نے کسی مفکرکی طرح سر ہلاتے ہوئے کہا
یار ۔۔ میدے نے اس کا کندھا جنجھوڑ کر پوچھا دولت سے اتنی محبت تو شایدقارون کوبھی نہیں تھی اس فیملی کے ہرفردکابال بال کرپشن میں جکڑاہواہے اس خاندان کا بندہ بندہ کرپٹ اور بندہ بندہ مفرور عجب قسم کے ڈھیٹ ہیں پھر بھی یہ شرمندہ نہیں ہوتے

ہاں۔۔ میں نے شیدا بولا شہزاداکبرکی پریس کانفرنس ٹی وی دیکھی ہے وہ کہہ رہے تھے اس ملک کو کرپشن کا وائرس 30 سال سے لگا ہوا ہے، اگر ان کی چوری پکڑی جائے تو کہتے ہیں آپ کون ہیں کئی روز گزر گئے، شہباز شریف کی طرف سے سوالات کا جواب نہیں آیا، شہباز شریف کچھ زیادہ ہی آئسولیشن میں چلے گئے ہیں ان کیخلاف ریفرنس بھی تیار ہے، مسرورانور نے شہبازشریف کے اکاؤنٹ میں ایک کروڑ90 لاکھ جمع کرائے، شہبازشریف کوعدالت میں جواب دینا پڑیگا، ہمارے پاس کک بیکس کی ٹریل موجود ہے۔ ملک میں ایک کرونا کا وائرس ہے اور دوسرا وائرس کرپشن کا وائرس ہے۔ شہبازشریف جو رقم آپ کے اکاؤنٹ میں جمع ہوتی ہے اس کا جواب آپ کو دینا پڑے گا۔ ہر ٹرانزیکشن کی پوری تفصیلات موجود ہیں۔ مسرورانور ای او بی آئی ڈیٹا کے مطابق شریف گروپ کا ملازم ہے۔ مسرور انور تین چارمرلے کے گھر میں رہتا ہے۔ کروڑوں روپے شہبازشریف کے اکاؤ نٹ میں جمع کراتا رہا۔ مسرورانور نیب کی حراست میں اپنا بیان بھی دے چکا ہے اب تو شہبازشریف کی کرپشن میں ساتھ دینے والے کردار بھی سامنے آچکے ہی حمزہ شہباز چیک لکھ دیتے تھے جمع کروا دیتے تھے نام نہیں لکھتے تھے وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے ساتھ کرپشن کا وائرس بھی ملک کو نقصان پہنچارہا ہے، کرپشن کے وائرس کا تریاق عمران خان ہیں۔ عوام کے خون کو چوسنے والے وائرس کو عمران خان ہی ختم کریں گے، کیا قومی اداروں کو مضبوط کرنا نااہلی ہے؟ کیا کرپشن کے خلاف جنگ کو آگے بڑھانا نااہلی ہے؟ کیا غریب عوام کا خیال رکھنا اور ان کو ریلیف دینا نااہلی ہے؟ شہباز شریف کا اس اجلاس میں شرکت نہ کرنا اس بات کی غمازی ہے کہ اشرافیہ کی ذہنیت (ایلیٹ مائنڈ سیٹ) برسرپیکار ہے، وہ نہیں سمجھتے تھے کہ ان کی صحت ان کو اجازت دیتی ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آکر خود کو خطرے میں ڈالیں کیونکہ باقی پارلیمنٹیرینز اور پاکستان مسلم لیگ(ن) کی زندگی اہم نہیں ہے جبکہ ان کی اپنی پارٹی کے بیمار رکن بھی اس اجلاس میں آئے۔ یہ چیز اس پارٹی کے کلچر کو ظاہر کرتا ہے کہ اپنے لئے کچھ اور اپنی پارٹی کیلئے کچھ کہ جب بیمار ہوتے ہیں تو لندن چلے جاتے ہیں۔ یہ اقتدار میں ہوتے ہیں باہر ہوتے ہیں۔ جو کرپٹ اور نااہل تھے انہیں عوام نے 2018 میں ہی مسترد کرکے نااہل ثابت کردیا تھا۔ ایون فیلڈ یا اس طرح کی کھربوں کی جائیدادیں جو شہباز شریف اینڈ سنز پرائیویٹ لمیٹڈ اس وائرس کا سب سے بڑا شیئر ہولڈر ہے، انہوں نے ایک بڑے منظم طریقے سے ملک کے وسائل کو پامال کیا اور اپنے لیے ایک دوسری دنیا بسائی جس کا پاکستان کے عوام اور غریبوں سے کوئی تعلق نہیں خدانخواستہ یہ ملک اگر اجڑتا ہے تو انہوں نے اپنے لئے ایک دوسری دنیاآباد کر رکھی ہے، جس میں ان کے بھائی، بیٹے، بھتیجے اور یہ خود واپس جانا چاہتے ہیں لیکن اب ایسا ہونے والا نہیں ہے۔

شیدے تم نے وہ لطیفہ بھی سناہوگا جس میں شہباز شریف نے انکشاف کیاہے کہ وہ اپنی چند بھینسوں کا قیمتی اور نایاب دودھ کروڑوں میں فروخت کرکے گذاراکررہے ہیں اتنی بھینسوں سے تو رانجھے کا خرچہ پورا نہیں ہوتا تھا یہ ماضی کے خادم ِ اعلیٰ جہازوں میں بھی آتے جاتے ہوں گے غالباً یہ خرچہ بائیو گیس والوں کو گوبر بیچ کر پورا ہوتا ہوگا

نہیں، میدے نے رورسے ہلاتے ہوئے کہا میرے خیال میں وہ بھینسیں طلسماتی بھینسیں ہوں گی تم اگر پوچھو عقل بڑی کہ بھینس ۔۔میں ترت جواب دوں گا شہبازشریف کی بھینسیں

ہا ہا۔۔ہاہا جبکہ اپنے شیخ رشید تو یہ کہہ رہے ہیں کہ اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں دم نہیں اور 31 جولائی سے پہلے جھاڑو پھر جائے گی شہباز شریف اپنا سافٹ ویئر بدلیں تو بچ سکتے ہیں ورنہ شہباز شریف کو ملنے والے کک بیکس کی ٹریل موجود ہے انکی کرپشن میں ساتھ دینے والے کردار بھی سامنے آچکے ہیں۔
میدے قسم سے یہ جتنے بھی کردار ہیں بدکردار ہیں
 

Sarwar Siddiqui
About the Author: Sarwar Siddiqui Read More Articles by Sarwar Siddiqui: 462 Articles with 336868 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.