ثانیِ مدینہ کا لقب پانے والہ پاکستان دنیا کے نقشہ پر
پہلی دفعہ 14 اگست سن 1947 کو نمودار ہوا، پاکستان کے معرض وجود آنے سے
قبل ’’ دنیا کے نقشہ پر پاکستان نام کی کوئی جگہ ہی نہیں تھی ‘‘ ایسے ہی
جیسے سردارالانبیاء خاتم النبیین حضرت محمد ﷺ کے اعلان نبوت سے قبل ’’ دنیا
کے نقشہ پر مدینہ نام کی کوئی جگہ ہی نہیں تھی ‘‘دنیا میں یہ دو مقام ہیں
جن کے نام کا ظہور پہلی دفعہ ہوا تھا۔یثرب کا نام اﷲ کے پیارے محبوب ﷺ نے
مدینہ رکھا اور یہاں آپ ﷺ سے محبت اور عشق کرنے والوں نے اﷲ کے حکم ۔ پیارے
نبی کریم ﷺ کی خصوصی نظر کرم سے ’’ ہندوؤں اور انگریزوں سے آزادی حاصل کر
کے پاکستان رکھا۔ اسلام کا قلعہ پاکستان یا ثانی مدینہ پاکستان اس کو اس
لئے کہتے ہیں کہ اس کے پیچھے وہ راز ہیں جن کو صرف اﷲ کے ولی یا عشق رسول ﷺ
والے جانتے ہیں ۔ دین اسلام کے رہنماؤں اور ہمارے سیاستدانوں کے اپنے اپنے
نقطہ نظر ہیں ۔میں صرف وہ حقائق پیش کروں گا جن سے انکار مشکل ہی نہیں بلکہ
ناممکن ہے۔ جیسا کہ پاکستان کا قیام شب قدر، جمعۃ الوداع ماہ رمضان المبارک
1368ھ بمطابق 14 اگست 1947ء عمل میں آیا۔مسلمانوں کا بچہ بچہ ’’ رمضان
المبارک ‘‘ ماہ کی فضیلت جانتا ہے۔’’حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے
کہ حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب رمضان کا مہینہ آتا
ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیئے
جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجیروں سے جکڑ دیا جاتا ہے۔‘‘( بخاری شریف مسلم
شریف کے علاوہ کافی حدیث کی کتابوں میں درج ہے )جمۃ المبارک کی فضیلت سے ہر
مسلمان آگاہ ہے جیسا کہ حدیث شریف میں زکر ہے کہ
حضرت ابو درداء رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اﷲ
تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ’’جمعہ کے دن مجھ پر کثرت سے
درود شریف پڑھا کروبے شک(جمعہ کادن)مشہود ہے اس دن میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں
جو کوئی مجھ پر درود پڑھتا ہے اُس کا درود مجھے پیش کیا جاتا ہے یہاں تک کہ
وہ(آدمی)اس سے فارغ ہو۔راوی فرماتے ہیں کہ میں نے آقاﷺ کی بارگاہِ مقدس میں
عرض کیا،موت کے بعد بھی؟سیدِ عالمﷺنے ارشاد فرمایابے شک!اﷲ پاک نے زمین پر
انبیاء کرام کے جسم کا کھانا حرام قرار دیا،پس اﷲ کا نبی زندہ ہوتا ہے،رزق
دیا جاتا ہے۔‘‘(رواہ ابن ماجہ،مشکوٰۃ صفحہ121)یہ عام جمۃالمبارک کی بات ہے
اور رمضان میں ایک عمل کا ثواب ستر 70 گُنا بڑھا دیا جاتا ہے اور پھر رمضان
کے آخری عشرہ کی فضیلت ہماری سوچ سے بھی بڑھ کراﷲ اجر دینے والہ ہے۔
ثانیِ مدینہ پاکستان کا معرض وجود 27 ویں شب یعنی لیلۃالقدر اور یہ وہ رات
ہے ۔ جس کے مطلق ارشاد خداوندی ہے
’’بے شک ہم نے اس (قرآن) کو شبِ قدر میں اتارا ہے۔ اور آپ کیا سمجھے ہیں (کہ)
شبِ قدر کیا ہے؟ شبِ قدر (فضیلت و برکت اور اَجر و ثواب میں) ہزار مہینوں
سے بہتر ہے۔ اس (رات) میں فرشتے اور روح الامین (جبرائیل) اپنے رب کے حکم
سے (خیر و برکت کے) ہر امر کے ساتھ اترتے ہیں۔ یہ (رات) طلوعِ فجر تک (سراسر)
سلامتی ہے۔
‘‘
دنیا کے کسی ملک کو یہ اﷲ پاک نے اعزازت نہیں بخشے جو اسلامی جموریہ
پاکستان کو نصیب ہوئے ۔ اگر یہ ثانی مدینہ نہ ہوتا تو آج دنیا کے نقشہ پر
قائم نہ رہتا۔ پاکستان واحد ملک ہے جس کو اپنوں نے بھی اور غیروں نے بھی
خوب لوٹا مگر یہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہے کیونکہ یہ اسلام کا قلعہ اور ثانی
مدینہ ہے۔ رمضان المبارک کی 27 شب کو ملک کی آزادی کی شب منا کر اﷲ کے حضور
صرف پاکستان کی سلامتی کی دعائیں نہ مانگی جائیں بلکہ پاکستان اسلام کا
قلعہ اور پہلی اسلامی ایٹمی ریاست ہونے کا اعزاز کے ساتھ ساتھ ثانی مدینہ
ہے اس لئے بحثیت پاکستانی ہمیں اسلامی دنیا کی رہنمائی کرنا ہوگئی اور یہ
اس وقت تک ممکن نہیں جب تک ہم آنے والی نسلوں کو ہم باور نہیں کرواتے کہ ’’
پاکستانی ہونا کوئی عام بات نہیں بلکہ یہ ایک سعادت اور اﷲ کی نعمت ہے
کیونکہ پاکستان کا وجود کوئی اتفاق نہیں ہے اﷲ تعالیٰ کی عظیم حکمت ہے جس
سے رمضان، قرآن اور پاکستان کی نسبت و تعلق کا پتہ چلتا ہے۔ ثانی ِ مدینہ
پاکستان کا وجود دو قومی نظریہ پر مبنی ہے ۔ یہ دو قومی نظریہ جس کا خواب
علامہ ڈاکٹر محمد اقبال ؒ نے دیکھااور قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کی معرفت
تعبیر ملی۔ درحقیقت یہ دو قومی نظریہ وہ ہی ہے جس کا اعلان حق
سردارالانبیاء خاتم النبیین حضرت محمد ﷺ نے ساڑھے چودہ سو سال قبل کیا تھا۔
یہ وہ حقیقت ہے جس کو دشمن چھپاتا ہے اور مٹانا چاہتا ہے مگر نہ دشمنان
اسلام دشمنان پاکستان کل کامیاب ہوئے تھے نہ آج کامیاب ہونگئے انشااﷲ
کیونکہ ہم 27 ویں شب ماہ رمضان ( لیلۃ القدر ) شب آزادی منائیں گئے اور یہ
باور کروائیں گئے کہ پاکستان ثانیِ مدینہ ہے
|