عہد حاضر اور حکومتی چیلنجز

حکومت کسی کی ذاتی جاگیر نہیں ہوتی اور نہ ہی کوئی ہمیشہ حکومت پر قابض رہ سکتا ہے پاکستان میں بھی حکومتیں بنانے وگرانے کا سلسلہ قیام پاکستان سے چلا آ رہا ہے اور چلتا رہے گا دیکھا جائے تو گزشتہ عشرے کے آخری سالوں میں پی پی پی کی حکومت تھی اس کے بعد مسلم لیگ ن کی حکومت تھی اب پاکستان تحریک انصاف حکومت میں ہے کل شائد کسی اور کی باری آئے لیکن ایک بات طے ہے کہ پاکستان جیسے ملک میں حکومت کرنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں جب پی پی پی برسراقتدار آئی تو پی پی پی کی حکومت کو بہت سی مشکلات کا سامنا تھا اسی طرح جب مسلم ن لیگ کی حکومت آئی تو اس نے بھی بہت سی چیلنجز کا مقابلہ کیا اب پی ٹی آئی کی حکومت کو جتنے چیلنجز درپیش ہیں شائد ماضی قریب میں اتنے چیلنجز کاکسی اورکی حکومت کو سامنا نہ کرنا پڑا ہو جب پی ٹی آئی کی حکومت آئی تو اُنہوں نے عوام کو الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے مہم چلا کر باور کرایا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے ملکی خزانہ خالی کیا ہے اور الزام لگایا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت کرپٹ ترین حکومت تھی جس نے ملکی خزانہ دونوں ہاتھوں سے لوٹا ہے جس کے باعث ملک پر بہت سے قرضے کا بوجھ پڑ چکا ہے جس کا مطلب یہ تھاکہ فی الحال حکومت سے کسی خیر کی توقع نہ رکھی جائے پہلے ملکی خزانہ بھرناہوگا اور قرضے ادا کرنے ہوں گے قرضے اور خالی خزانے کی وجہ سے پاکستان کاہر بچہ مقروض ہے اور اس وقت حکومت مختلف چیلنجز کا سامنا کررہی ہے قرض ادائیگی اور ملکی خزانے کو بھرنے کے بعد حکومت عوام کی مشکلات کو دور کرے گی اور ان کی خدمت کرے گی عمران خان نے انتخابات سے پہلے عوام سے بہت سے وعدے کئے تھے ان وعدوں میں ایک وعدہ یہ بھی تھا کہ میری حکومت آنے کے بعد حکومت کسی سے قرضہ نہیں لے گی لیکن عمران خان کی حکومت نے مختلف ممالک سے قرضے لئے ، لیکن یہ بات درست ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت کو چیلنجز کا سامنا ضرورہے ۔

اس وقت اگر دیکھا جائے تو کورونا وائرس کی شکل میں ملک پر ایک وباء آئی ہے اس وباء نے نہ صر ف پاکستان بلکہ پوری دنیا کواپنی لپیٹ میں لے لیا ہے وباء کے باعث لاکھوں افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور لاکھوں افراد متاثرہو چکے ہیں جس کی وجہ سے دنیا بھر میں لاک ڈاؤن کا آغازہوا اورکورونا وائر س کی وباء کے خاتمے کیلئے دنیا بھر میں کاروباری مراکزبند کئے گئے جس سے سارا نظام مفلوج ہوکر رہ گیا اس وباء سے متاثرہ ممالک میں ہر ملک وباء کی روک تھام کیلئے مختلف طریقے اپنارہا ہے اور عوام کو احتیاطی تدابیر بتا ئی جا رہی ہیں ۔ حکومت پاکستان نے بھی ملک میں لاک ڈاؤن کا آغاز کیا اور یہ لاک ڈاؤن تقریباً دو ماہ تک جاری رہا اب لاک ڈاؤن میں نرمی کی گئی ہے اور حکومت نے عوام کو ایس او پیز دیں کہ ان ایس او پیز کے تحت زندگی کاپہیہ چلے گاکوروناوائرس کی وباء ختم نہیں ہوئی ہے بلکہ حکومت نے عوام کی مشکلات دیکھ کر لاک ڈاؤن میں نرمی کی اب لوگ بلاخوف عید کی خریداری میں مصروف نظر آتے ہیں حکومت نے بڑے دل کا مظاہر ہ کیا ہے مگر عوا م کی طرف سے احتیاطی تدابیر پر عملد ر آمد نہیں کیاجارہا پھر حکومت مجبوراً کچھ سخت اقدامات اُٹھانے پر مجبور ہوجائے گی۔

ایک اور اہم بات کہ ہم میں کئی لوگ عید کی خوشیاں عجیب طرح سے مناتے ہیں کوئی ہوائی فائرنگ کر تا ہے تو کوئی ون ویلنگ یا اوور سپیڈنگ میں مشغول ہوتا ہے کیا عید کی خوشی منانے کیلئے یہ سب کچھ کرنا ضروری ہے کیا اپنے آپ کے ساتھ ساتھ دوسروں کی خوشی غم میں تبدیل کرناضروری ہے قرآن مجید میں صاف آیا ہے کہ جس نے ایک شخص کی زندگی ختم کی اس نے پوری انسانیت ختم کی تو ضروری ہے کہ ان فضول کاموں سے ہم خود کو روکیں اور دوسروں کو بھی ان فضولیات میں نہ پڑنے کی تلقین کریں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Rufan Khan
About the Author: Rufan Khan Read More Articles by Rufan Khan: 32 Articles with 27510 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.