ہم بھول چکے ہیں کہ ہماری منزل دین ہے یا دنیا؟
انسانی زندگی کا اصل مقصود کیا ہے؟
دین اور دنیا کو اپنانے والوں میں سے کون درست روش پر گامزن ہیں؟ جذباتی
نعروں، اور نظریوں کے پیچھے بھاگ کر حق تلاش کرنے والے کس خسارے میں ہیں؟
دین دنیا ساتھ ساتھ کے حامی کس خاموشی سے نوجوانوں کے ایمان غارت کر رہے
ہیں!
رمضان المبارک کی بابرکت ساعتیں اپنے انجام کے بالکل قریب پہنچ چکی ہیں ,سارا
مہینہ مختلف قسم کے ٹاپکس میں الجھا ہوا گزار دیا گیا۔۔
ڈگڈگی پہ پتلی تماشا جاری رہا اور رہے گا۔۔
کہیں وبا کی راگنی تو کسی طرف سیاسی مقابلہ بازی جاری رہی۔اختلافی نوٹس کی
بھرمار رہی .....اور اپنے جبلی نان سیریس رویوں سے ہم سب نے مل کے اس
رحمتوں , برکتوں والے مہینے کو ضائع کر دیا۔۔...
جس قوم کا , جس مذہب کا یہ انداز ہو اسے زوال سے کون روک سکتا ہے....آخر
کار انجام حیات بھی اسی طرح ہی ہوگا
ناں دنیا بہتر ہوسکی ناں اگلا سفر۔۔
اولین دور کے اہل ایمان کی بعض ناگزیر طبعی و انسانی خطاؤں اور فطری لغزشوں
کی بنیاد پرصحابہ و تابعین اور خیرالقرون کے مسلم معاشرے کے خلاف نفرت و
عداوت پھیلانا اگر "نیکی" ہے تو ہم ایسی بدترین "نیکی" سے اللہ کی پناہ
مانگتے ہیں۔
صاحبو! جو مصلح و مبلغ اور مدرس قرآن و حدیث کو ایمان و عمل کے مثالی
معاشرہ (یعنی صحابہ و تابعین) کے خلاف نفرت و عداوت پھیلانے کے لیے استعمال
کررہا ہے یاد رکھیے وہ انسان نہیں شیطان ہے، وہ نورانی لبادے میں بدترین
شرارتی اور شیطانی سوچ کا حامل ہے، وہ خیرخواہی کے بھیس میں ابلیس ہے۔
اوریہ بھی یاد رکھیے کسی بھی صاحب علم و صاحب خیر نیک نیت عالم دین سے اگر
کوئی ایسا قول ملتا ہو جس سے خیرالقرون کے پورے مسلم معاشرے اور اصحاب رسول
و تابعین پر مشتمل قیادت کے خلاف بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے کوئی الزام عائد
ہوتا ہے تو ایسے ہر قول کو مسترد کرنا اور الزام کی تردید کرنا ایمان اور
عقل کا تقاضا ہے۔
اور یہ بھی یاد رکھیے کہ اگر کوئی شخص محدثین ، فقہا اور مفسرین کے ایسے
اقوال کو اکٹھا کرتا ہے جس سے کسی صحابی و تابعی یا اولین دور کے پورے مسلم
معاشرے پر کوئی الزام بغیر ثبوت کے عائد کیا گیا ہو اور وہ شخص ان اقوال کو
بطور
ثبوت الزام کو درست ثابت کرنے کے لیے پیش کرتا ہے تو یہ شخص بھی شرارتی اور
شیطان ہے اور گندگی اور خباثت کا متلاشی ہے۔
ہم یہ تو مان سکتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ کے تربیت یافتہ اولین دور کے صحابہ اور
ان کے صحبت یافتہ تابعین کی جماعت میں انسانی فطرت کے مطابق کسی خطا کا
صدور ہونا تو بعید از قیاس نہیں لیکن پوری جماعت صحابہ و تابعین ہی کو گناہ
پر اصرار و استمرار کرنے والا ثابت کرنے والا اسلام کا بھی دشمن ہے اور نبی
اکرمﷺ کی دعوت کا بھی دشمن ہے۔ ہماری لغت میں ایسا شخص صرف اور صرف شیطان
کا پیروکار ہے اور بس۔.......
|