سورۂ قَصَص
انسان کی نفسیات ہے کہ یہ واقعات سے سیکھتاہے ۔بلکہ بہت جلد اور زیادہ
سیکھتاہے ۔چنانچہ انسان اللہ عزوجل کی مخلوق ہے چنانچہ رب تعالیٰ نے بھی
انسان کو کلام مجید میں قصص و واقعات سے سمجھایا۔چنانچہ سورۃ قصص بھی اسی
قسم کی ایک سورۃ ہے جس میں گذشتہ قصص کو بیان کیاگیا۔آئیے ان کے متعلق
جاننے کی سعادت حاصل کرتے ہیں ۔
سورۂ قصص چار آیتوں کے علاوہ مکیہ ہے اور وہ چار آیتیں ’’اَلَّذِیْنَ
اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ‘‘ سے شروع ہو کر ’’لَا نَبْتَغِی الْجٰهِلِیْنَ‘‘
پر ختم ہوتی ہیں اور اس سورت میں ایک آیت ’’اِنَّ الَّذِیْ فَرَضَ‘‘ ایسی
ہے جو مکہ مکرمہ اور مدینہ طیبہ کے درمیان نازل ہوئی۔(بغوی، سورۃ القصص،۳/۳۷۲۔)
اس سورت میں 9رکوع،88آیتیں ،441کلمے اور5800حروف ہیں ۔(خازن، القصص، تفسیر
سورۃ القصص، ۳/۴۲۳۔)
قصص کا معنی ہے واقعات اور قصے، اور چونکہ اس سورت میں مختلف قصے جیسے حضرت
موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کا قصہ اور قارون کاقصہ وغیرہابیان کیے گئے ہیں ،
اسی مناسبت سے اس سورت کانام ’’سورۃ القصص ‘‘ رکھا گیاہے ۔
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں بیان کئے گئے واقعات کے ضمن میں
اسلام کے بنیادی عقائد جیسے توحید و رسالت اور مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے
جانے کو ثابت کیا گیا ہے اور ا س سورت میں یہ مضامین بیان کئے گئے ہیں ۔
(1)…حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی ولادت سے لے کر تورات
عطا کئے جانے تک کے تمام واقعات تفصیل کے ساتھ بیان کئے گئے ہیں اور ان
واقعات کی ابتداء فرعون کے ان مَظالِم سے کی گئی جو وہ بنی اسرائیل پر
ڈھاتا تھا،پھر حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی ولادت اور
فرعون کے گھر میں ان کی پرورش کا واقعہ بیان کیا گیا،پھر قبطی کو قتل کرنے،
مصر سے ین کی طرف ہجرت کرنے ،حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی
صاحبزادی سے شادی ہونے اور اس کے بعد کے چند واقعات ذکر کئے گئے۔
(2)…کفارِ مکہ کے ا س اعتراض کا جواب دیاگیا کہ جیسے معجزات حضرت موسیٰ
عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے پیش کئے تھے ویسے حضور صَلَّی اللہ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے پیش کیوں نہیں کئے ۔
(3)…پہلے تورات و انجیل پر اور پھر قرآن پاک پر ایمان لانے والوں کی جزاء
بیان کی گئی۔
(4)…سابقہ امتوں پر آنے والے عذابات سے کفارِ مکہ کو ڈرایا گیا کہ اگر
انہوں نے اپنی رَوِش نہ چھوڑی تو ان پر بھی ویسا ہی عذاب آ سکتا ہے۔
(5)…قیامت کے دن مشرکین اور ان کے شریکوں کا جو حال ہو گا وہ بیان کیا گیا۔
(6)…حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور قارون کا واقعہ بیان
کیاگیا کہ اس نے کس طرح سرکشی کی اور اس کا کیسا دردناک انجام ہوا۔ان دونوں
واقعات میں نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی
نبوت کی دلیل ہے کیونکہ جب یہ واقعات رونما ہوئے تو اس وقت آپ صَلَّی اللہ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ وہاں پر موجود نہیں تھے اور نہ ہی
آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کسی شخص سے یہ
واقعات سنے تھے
اے ہمارے پیار ے رب!!ہمارے سینے و ذہن کو کھول دے اور ہمیں علم نافع کی
دولت سے بہرمند فرما۔ہم سے راضی ہوجااور سیدھے راستے پر چلا۔
نوٹ:
ایسی ہی مصدقہ معلومات ہم آپ تک پہنچاتے رہیں گے ۔اپنی قیمتی آراء ضرور
دیجیے گا۔ہم سے رابطہ کرنے کے لیے : |