میری دعا ہے کہ میں جب اس دنیا سے جاؤں تو وہ اس دنیا کا سب سے خوبصورت دن ہو --- مشہور شخصیات جو طیاروں کے حادثات میں ہم سے بچھڑ گئیں

image


زندگی اور موت اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے کس انسان کو کب اورکہاں اور کس طرح مرنا ہے اس کا فیصلہ کاتب تقدیر اسی وقت کر دیتا ہے- جب وہ انسان اس دنیا مں آتا ہے اور اللہ کے ان فیصلوں میں کسی کا بھی عمل دخل نہیں ہوتا ہے ۔ مگر کچھ لوگوں کی موت کا سبب اور حالات ایسے ہوتے ہیں جو کہ نہ صرف بہت مختلف ہوتے ہیں بلکہ وہ باقی لوگوں کے لیے ساری عمر یاد رہنے والے ہوتے ہیں ایسے ہی کچھ افراد کے آخری لمحات کے بارے میں ہم آپ کو آچ بتائيں گے-

1: صدر اور آرمی چیف جنرل ضیا الحق
17 اگست 1988 کو تقریباً دن کے چار بجے دریاۓ ستلج کے قریب بہاولپور سے کچھ فاصلے پر سی 130 طیارہ ایک دھماکے سے تباہ ہو گیا- اس جہاز میں اس وقت کے صدر مملکت جنرل ضیا الحق ، جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل اختر عبدا لرحمن ، چیف آف جنرل اسٹاف محمد افضال ، پاکستان میں متعین امریکی سفیر ارنلڈ رافیل اور امریکہ کے سینئیر ملٹری اتاشی موجود تھے جو کہ سب کے سب اس میں زندگی کی بازی ہار گئے ۔ اس وقت کے چیف آف آرمی اسٹاف نے اس واقعے کو سازش قرار دیتے ہوئے اس کی تحقیقات کا اعلان کیا مگر اس کی تحقیقات کو عوام کے سامنے نہیں لایا گیا اور یہ سانحہ ابھی تک راز میں ہے اور اس کے ذمہ داروں کے بارے میں پتہ نہیں چل سکا-

image


2: جنید جمشید
جنید جمشید جن کےبارے میں کم لوگ ہی یہ جانتے ہیں کہ وہ پیشے کے اعتبار سے ایک انجینئير تھے اور وائٹل سائن نامی بینڈ کی کامیابی سے قبل پاکستان ائیر فورس میں بطور انجینئير بھی کام کر چکے تھے- 1980 میں بطور گلوکار دل دل پاکستان نامی ملی نغمے سے شہرت پانے والے جنید جمشید نے 2001 میں گلو کاری سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوۓ تبلیغ کی راہ اختیار کر لی تھی اور بطور نعت خوان اور مبلغ اپنی زندگی کو تبدیل کر دیا تھا تببلیغ کے مقصد ہی سے وہ اپنی دوسری بیوی کے ہمراہ چترال گئے تھے جہاں سے ان کی واپسی 7 دسمبر 2016 کو فلائٹ پی کے 661 کے ذریعے تھی جہاز چترال سے اسلام آباد کے لیۓ روانہ ہوا مگرحویلیاں کے قریب اس کے انجن فیل ہو گئے اور اس میں سوار تمام 47 افراد میں سے کوئی ایک بھی نہ بچ پایا ۔ مرنے سے قبل ایک بیان میں جنید جمشید نے اپنے لیے اور دیگر صاحب ایمان کے لیے یہ دعا کی تھی کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس دن موت دے جو اس دنیا کا بہترین دن ہو-

image


3: زارا عابد
معروف ماڈل زارا عابد جن کا شمار پاکستان کی صف اول کی ماڈلز میں ہوتا ہے 22 مئی کو جمعتہ الوداع کے دن لاہور سے کراچی آنے والے ان بدقسمت 99 مسافروں کے ہمراہ تھیں جو کہ کراچی کے رن وے پر لینڈ کرنے سے صرف ایک منٹ قبل آبادی پر گر کر تباہ ہو گیا ۔ حادثے کے محرکات کے بارے میں جاننے کے لیے انکوائری کمیشن تحقیقا ت میں مصروف ہیں مگر تاحال ان کی کوششیں کامیابی سے ہم کنار نہیں ہو سکیں اور امید ہے جلد ہی اس حوالے سے معلومات حاصل ہو سکیں گی-

image
YOU MAY ALSO LIKE: