جلد باز باشاہ اور عقل مند وزیر آخری حصہ

بادشاہ کا خیال تھا کہ وزیر یہ سن کر پریشان ہوگا لیکن وہ حیران رہ گیا جب اس نے دیکھا کہ وزیر کے چہرے پر خوف کی کوئی علامت نہیں تھی اور نہ ہی کوئی گھبراہٹ ۔ وزیر نے بادشاہ کو کہا کہ ’’ بادشاہ سلامت آپ فکر مت کریں زندگی اور موت تو اللہ کے ہاتھ میں ہے اگر ہماری موت یہاں لکھی ہے تو ہم کچھ بھی کریں بچ نہیں سکتے لیکن اگر ہماری موت یہاں نہیں لکھی تو یہ لوگ کچھ بھی کریں ہمیں مار نہیں سکتے ۔ مایوسی کفر ہے اور اللہ تعالیٰ نے ہر حال میں جدو جہد کا حکم ہے۔ میں اس مشکل صورتحال سے نکلنے کی پوری کوشش کرونگا اور مجھے یقین ہے کہ میرا رب مجھے ناکام نہیں کرے گا‘‘ ۔ وزیر کی باتیں سنکر بادشاہ کو بھی اطمینان ہوا اور اس کا اضطراب کم ہوگیا۔

وزیر نے پہرے پر مامور جنوں سے کہا کہ ’’ اپنے سردار تک میرا پیغام پہنچاؤ کہ میں اسکے جادو کا توڑ کرسکتا ہوں،مجھے اسکا موقع دیا جائے تو میں اپنے رب کے حکم سے اسے صحت یاب کردوں گا‘‘ پہرے داروں نے اپنے سردار تک جب یہ پیغام پہنچایا تو سردار نے فوراً! اپنے وزیر وں ،نجومیوں اور طبییوں کو بھی طلب کیا اور پھر دربار میں بادشاہ اور وزیر کو بھی لایا گیا۔ اور پھر وزیر سے پوچھا کہ بتاؤ تم کیسے میرا علاج کرو گے؟‘‘ بچوں اب وزیر کا اصل امتحان تھا۔ لیکن وزیر کو اپنے رب پر بھروسہ تھا اس لئے اس نے بلاخوف وخطر کہا کہ ’’ اے سردار میں کوئی طبیب یا نجومی تو نہیں ہوں لیکن میں اس کے باجود آپ کا علاج کرونگا۔ اے سردار میں مسلمان قوم سے تعلق رکھتا ہوں اور ہمارے پیغمبر ﷺ نے ہمیں بتایا ہے کہ اگر کسی پر جادو ٹونہ کیا جائے تو اس کا علاج کیسے کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے اس کا علاج الٹے سیدھے ٹوٹکوں اور شیطانی عملیات کے بجائے اللہ کے کلام قرآن پاک سے کرنے کا حکم دیا ہے۔ اگر سردار اجازت دیں تو میں انکا علاج شروع کروں لیکن اس سے پہلے مجھے پانی فراہم کیا جائے تاکہ میں وضو کرسکوں کہ اللہ کے کلام کو با وضو ہوکر ہی پڑھا جاتا ہے اور اگر کسی کا علاج کرنا ہو تو معالج باوضو ہوکر مریض کا علاج شروع کرے۔ سردار اور درباری بڑے حیران تھے کہ وزیر یہ کسی باتیں کررہا ہے۔ سردار نے اجازت دیدی تو وزیر نے وضو کرنے کے بعد اس کے قریب جاکر درخواست کی کہ وہ لیٹ جائے،جب سردار لیٹ گیا تو عقل مند وزیر نے بادشاہ کی پیشانی پر ہاتھ رکھا اور آیت الکرسی کی تلاوت شروع کردی۔ جوں جوں وہ تلاوت کرتا گیا سردار کو اپنی طبیعت میں افاقہ محسو س ہوتا گیا۔ اس کے بعد وزیر نے معوذتین کی تلاوت کر کے بادشاہ پر دم کیا تو بادشاہ کو ایسا لگا کہ اس کے سر سے کوئی بوجھ اترتا جارہا ہے۔ اس کی طبیعت ہشاش بشاش ہوتی گئی۔ بچوں یہ بات سردار کو نہیں معلوم تھی کہ یہ کلام اللہ کی برکت تھی جس کے باعث سردار پر کئے گئے جادو کا اثر زائل ہوگیا اور وہ بالکل ہشاش بشاش ہوگیا۔

جنوں کا سردار اور اس کا سارا قبیلہ بہت خوش ہوا کہ سردار کے اوپر کئے گئے جادو کا اثر ختم ہوگیا ۔ سردار نے پوچھا کہ ’’ اے آدم زاد تم نے یہ جادو کیسے ختم کیا ؟ اس کے جواب میں وزیر نے سردار کو پوری بات بتائی کہ ’’ہمارے نبی مہربان صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک دفعہ جادو کیا گیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کا علاج یہ بتایا کہ معوذتین نازل کی گئیں اور اس کی برکت سے نبی مہربان ﷺ کے اوپر کئے گئے جادو کا اثر زائل ہوگیا ۔ جبکہ آیت الکرسی کی فضیلت بھی بیان کی‘‘ ججوں کا سردار یہ سنکر بہت متاثر ہوا اور اس نے پوچھا کہ ’’ کیا میں تمہارے دین میں آسکتا ہوں؟ کیوں کہ میں تو ایک جن ہوں اور تم آدم زاد ہو میری اور تمہاری دنیا اور رسم و رواج الگ الگ ہیں۔ اس کے جواب میں وزیر نے بتایا کہ ’’ہمارے رسول ﷺ تو رحمت اللعالمین ہیں یعنی ان کو تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا گیا ہے اگرآ پ اور آپ کی قوم نبی اکرم ﷺ کی رسالت پر اور اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر ایمان لاتے ہیں تو یہ دراصل بہت ہی کامیابی کا سودا ہے۔

بچوں جنو ں کا سردار تو اس کی قوم تو پہلے ہی کلام للہ کی برکت کے قائل ہوچکے تھے اور اب جو وزیر نے انہیں اسلام کی دعوت دی تو انہوں نے فوراً اس کو لبیک کہا ۔ پھر بادشاہ اور اس کے وزیر نے تمام جنو ں کو کلمہ پڑھایا۔ اس کے بعد جنوں کے سردار نے بادشاہ اور وزیر کی پر تکلف دعوت کی ۔اور اسکے بعد ان کو انعام و اکرام دیکر رخصت کیا اور جنوں کی ٹولی کو حکم دیا کہ ان کو باعزت طریقے سے انکے گھروں تک پہنچاؤ۔ جنوں کی ایک ٹولی نے پلک چھپکتے ہیں بادشاہ اور وزیر کو محل میں پہنچایا۔محل پہنچ کر بادشاہ نے وزیر کو شکریہ ادا کیا اور اس سے معافی مانگی کہ میں نے ناحق اس کو قید میں ڈالا ۔بادشاہ نے وزیر سے کہا ’’ میں نادان تھا کہ میں تمہاری طرح اللہ کی مصلحت کو نہیں سمجھ سکا۔ اگر اس دن میری انگلی زخمی نہ ہوتی تو اگلے دن تو ان جنوں نے مجھے قربان کردینا تھا۔‘‘ وزیر نے جواب دیا کہ ’’ اے بادشاہ اللہ کی مصلحت تو اللہ ہی جانتا ہے ہم انسان تو بہت محدود عقل رکھتے ہیں اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں اور کبھی بھی جلد بازی میں کسی کو نقصان نہ پہنچائیں۔‘‘ اس کے بعد بادشاہ نے عقل مند وزیر کو بہت انعام و اکرام دیا۔ ختم شد

بچوں اس سے ہیں یہ سبق ملا کہ اللہ کے ہر کام میں اللہ کی مصلحت ہوتی ہے اس لئے ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہئے اور صبر سے کام لینا چاہئے۔دوسرا سبق یہ کہ مایوسی کفر ہے اور جلد باز ی شیطانی کام ہے اس لئے مایوسی اور جلد بازی دونوں سے پرہیز کرنا چاہئے ۔ تیسرا سبق یہ کہ کسی بھی مشکل وقت میں پریشانی ہونے کے بجائے صبر وتحمل کے ساتھ صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے حکمت کے ساتھ اس پریشانی سے نکلنے کو کوشش کرنی چاہئے اور اللہ سے مدد طلب کرنی چاہئے۔ چوتھی بات یہ کہ اللہ کے کلام میں بہت برکت ہے اور خدانخواستہ اگر کسی پر کئی جادو ٹونا کردیا گیا ہو تو اس کا علاج شیطانی عملیات کے بجائے اللہ کے کلام سے کرنا چاہئے۔

بچوں یہاں کچھ باتوں کی وضاحت کردوں کہ میں نے آپ لوگوں کو جو بھی کہانیاں سنائی ہیں وہ ایسی کہانیاں ہیں جو شائد کہیں شائع تو نہیں ہوئی ہیں لیکن بہت پرانی ہیں اور میں نے یہ کہانیاں اپنی والدہ ،والد نانی اور تایا وغیرہ سے سنی ہوئی ہیں۔ یہ کہانیاں میں نے خود نہیں لکھی ہیں بلکہ میں نے صرف ان کی نوک پلک سنوار کر آپ تک پہنچایا ہے ۔میں اپنی بہن رضوانہ کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے پہلے سے اس کہانی کا انجام بتا کر مجھے اس کہانی کو تبدیل کرنے کا موقع دیا۔ شکریہ

مشکل الفاظ کے معنیٰ
الفاظ -------- معنیٰ
جدو جہد ------ کوشش/سعی/محنت مشقت
نجومیوں ---- ستاروں کی چالیں پڑھ کر بتانے والا/ستاروں کے علم کا ماہر
معوذتین ----- سورہ الفلق اور سورہ الناس
مصلحت ------- صلاح مشورہ
Ibn-e-Zaka
About the Author: Ibn-e-Zaka Read More Articles by Ibn-e-Zaka: 13 Articles with 52137 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.