جس کورونا کے ڈر نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا
ھے۔یہ سب انسانوں کے لیے دہشت کی علامت بن چکا ھے۔
ملک کے ملک ویران ھو رھے ھیں ،رونقیں برباد ہو گئیں ۔
تعلیمی ادارے دنیا بند ۔سعودی عرب میں بھی آخری حد تک احتیاطی تدابیر
اختیار کی گئی ہیں اور طواف و عمرہ تک بہت محدود کردیا گیا ہے۔ سواے مسجد
نبوی اور حرم کے سب مساجد بند۔۔
لوگ نوٹوں سے بھی ڈرنے لگے ۔
پوری دنیا نے منہ چھپا لیئے ۔ان سب نے بھی نقاب پہن لیئے
جو کہتے تھے پردہ اور نقاب عورت کو قید کرنا ہے ،
کورونا نے سب کو ڈرونا بنا دیا ۔
یہ سب حالات دیکھنے کے بعد میرے ذہن میں 4 اگست 2019 کا دن آگیا ۔ جب کشمیر
کے 80 لاکھ زندہ لوگوں کو یوں گھروں میں بند کیا گیا تھا جو تقریبا 200 سے
زیادہ دن گزر جانے کے بعد آج بھی ساری دنیا سے کٹ کر بے گناہ معصوم اپنے
گھروں میں قید کیے گئے ہیں ۔کشمیر کو انسانی تارِیخ کی سب سے بڑی جیل بنایا
گیا اور امت مسلمہ سمیت ساری اقوام عالم اس لاک ڈاون پر خاموش تماشائی بنے
بیٹھی رہیں۔ واللہ عالم! یہ قدرت کی طرف سے کہیں وہی مکافاتی عمل دہرایا تو
نہیںں جا رہا ہے ؟؟
کیا کشمیر کا لاک ڈاون اس کی وجہ تو نہیں۔ جس نے پوری دنیا کو لاک ڈاون کر
دیا ھے۔
اب سوچنا تو یہ ھے کہ یہ عذاب الہی کس وجہ سے ھے,
کہیں یہ ہمارے گناوں کا عذاب تو نہیں ھے۔
کیا ہم سب اللہ سے بے پرواہ ھو گئے ھیں۔
یا اللہ ہم سے بے پرواہ ھو گیا ھے۔
کیا ہم نےاسکی عبادت چھوڑ تو نہیں دی۔ اس کے احکامات , بھلا تو نہیں دیئے۔
آہیں اس مسلے میں بھی قرآن کی راہنمای لیتے ھیں۔
الحمد للہ ہم مسلمان ھیں اور ہر مشکل میں قرآن کی راہنمای ھی ہماری مشعل
راہ ھے۔
قران میں اللہّ تعالی فرماتےھیں۔
الَّذِیۡنَ اِذَاۤ اَصَابَتۡہُمۡ مُّصِیۡبَۃٌ ۙ قَالُوۡۤا اِنَّا لِلّٰہِ
وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ ﴿۱۵۶﴾ؕ
وہ لوگ کہ جب کوئی مصیبت اُن پر آتی ہے تووہ کہتے ہیں: ’’بے شک ہم اﷲ
تعالیٰ کے لیے ہیں اور بے شک ہم اُسی کی جانب لوٹنے والے ہیں۔‘‘
Surat No 2 : Ayat No 156
ہمیں یہ یاد رکھنا ھے۔
كُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَةُ الْمَوْتِ۔
ہر جان موت کا مزہ چکھنے والی ہے۔
وَمَا الْحَيَاةُ الـدُّنْيَآ اِلَّا مَتَاعُ الْغُرُوْرِ ۔
اور دنیا کی زندگی سوائے دھوکے کی پونجی کے اور کچھ نہیں۔
(سورہ آل عمران - آیت نمبر 185)
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقٰتِهٖ وَلَا
تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَاَنْـتُمْ مُّسْلِمُوْنَ۔
اے ایمان والو! اللہ سے اتنا ڈرو جتنا اس سے ڈرنا چاہیے (١) دیکھو مرتے دم
تک مسلمان ہی رہنا
(سورہ آل عمران آیت نمبر 102)
بلاشبہ مومن وہی ہیں کہ جب اﷲ تعالیٰ کاذکرکیاجائے توان کے دل لرز جاتے ہیں
اورجب اﷲ تعالیٰ کی آیات اُن کوپڑھ کرسنائی جاتی ہیں وہ اُن کوایمان میں
بڑھادیتی ہیں اوروہ اپنے رب پراعتمادکرتے ہیں۔2
وہ لوگ جونماز قائم کرتے ہیں اورجو ہم نے انہیں دیااس میں سے خرچ کرتے
ہیں۔3
یہی دراصل سچے مومن ہیں ان کے رب کے پاس ان کے درجات اورمغفرت اور عزت کی
روزی ہے۔4
Surat No 8 : Ayat No 2, 3,& 4.
مسلمان کو ڈرنا تو صرف اور صرف اللہ ھی سے چائیے۔ اور کسی سے نہیں ڈرنا۔
کیونکہ اللہ الحق ھے۔باقی سب کچھ مایا ھے۔۔۔۔
وَ مَا الۡحَیٰوۃُ الدُّنۡیَاۤ اِلَّا لَعِبٌ وَّ لَہۡوٌ ؕ وَ لَلدَّارُ
الۡاٰخِرَۃُ خَیۡرٌ لِّلَّذِیۡنَ یَتَّقُوۡنَ ؕ اَفَلَا تَعۡقِلُوۡنَ ﴿۳۲﴾
اور دنیاکی زندگی کھیل تماشے کے سوا کچھ نہیں اورآخرت کا گھر یقینا ان
لوگوں کے لیے بہت ہی بہتر ہے جو ﷲ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں توکیا تم سمجھتے
نہیں.
Surat No 6 : Ayat No 32
اور ہم ضرور تمہاری آزمائش کریں گے یہاں تک کہ تم میں سے (ثابت قدمی کے
ساتھ) جہاد کرنے والوں اور صبر کرنے والوں کو (بھی) ظاہر کر دیں اور تمہاری
(منافقانہ بزدلی کی مخفی) خبریں (بھی) ظاہر کر دیں
سورہ محمد آية ۳۱
ان وباوں کا علاج ہمارے نبیؐ اور سب سے بڑے ڈاکٹر حضرت محمد صلی اللہ علیہ
وسلم نے چودہ سو سال پہلے اپنی حدیث میں دے دیا تھا۔
طاعون کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کسی جگہ
طاعون(وباہ) پھیل جائے تو وہاں ہر گز نہ جاؤ اگر تم اس جگہ ہو جہاں طاعون
پھیل گیا ہے تو وہاں سے نہ نکلو۔ کیوں کہ اس طرح نکل بھاگنے سے دوسرے جگہوں
پر طاعون کے پھیلنے کا امکان قوی ہوتا ہے۔
۔اسلامی تاریخ میں ہے۔ کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ملک شام جا رہے تھے
راستہ میں معلوم ہوا کہ وہاں طاعون پھیلاہوا ہے۔ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ
نے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سے مشورہ کرنے کے بعد وہاں جانے کا
پروگرام ملتوی کردیا۔ابو عبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اعتراض کیا کہ امیر
المومنین !آپ اللہ کی تقدیر سے بھاگ رہے ہیں؟ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ
نے جواب دیا کہ ہاں ہم اللہ کی ایک تقدیر سے دوسری تقدیر کی طرف بھاگ رہے
ہیں۔یعنی اگر طاعون کا پھیلنا اللہ کی تقدیر ہے تو اس سے بھاگنا اور
احتیاطی تدابیر اختیار کرنا بھی اللہ کی تقدیر میں سے ہے۔
[email protected])
آج دنیا اس بات کو جان چکی ھے اور اپنے بارڈر ایک ایک کر کے بند کر رہی ھے۔
ہم نے ہر چیز جوڑے میں پیدا کی۔القران
ہمارا ایمان ھے کہ اگر کوی بیماری پیدا ھوتی ھے تو اس کا علاج بھی پیدا
ھوتا ھے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مریض کو مایوس ہونے سے منع فرمایا ہے چاہے مرض
کتنا ہی مہلک اور طویل کیوں نہ ہو۔ مریض کو ہمیشہ پر امید ہونا چاہیے کہ
ایک نہ ایک دن وہ صحت یاب ہو جائے گا۔حدیث شریف ہے:
"لِكُلِّ دَاءٍ دَوَاءٌ فَإِذَا أَصَابَ دَوَاءُ الدَّاءِ بَرَأَ بِإِذْنِ
اللَّهِ" (مسند احمد)
"ہر مرض کی دوا ہوتی ہے ۔ جب مرضی میں صحیح دوا مل جاتی ہے تو مریض اللہ کی
مرضی سے اچھا ہو جاتا ہے۔
کوئی ایسا مرض نہیں جس کی دوا اللہ نے نہیں بنائی۔
احتیاتی تدابیر کرنا اور دوا اور دعا سے مدد لینا , اسلام میں واضع ھے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کی روسے یہ بات غلط ہے کہ بیماریوں کو
تقدیر سمجھ کر آدمی ان کا علاج نہ کرائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا:کہ جس طرح بیماری ایک تقدیر ہے اسی طرح اس کا علاج کرانا بھی تقدیر
ہے۔
کرونا سے مرنے کی بڑی وجہ انسان کا خوف زدہ ہونا ہے ۔
کیونکہ ایمیونٹی کے کم ہوتے ہی بیماری جسم پر حاوی ہو جاتی ہے
اگر ایمیونٹی یعنی قوت مدافعت طاقتور ہے تو انسان پر کوئی بھی بیماری حملہ
آور نہیں ہو سکتی۔
اور اگر قوت مدافعت بڑھانی ہے تو خوف زدہ ھونا چھوڑ دیں۔
اگر صحت مند انسان بھی خوف زدہ ہو جائے تو وہ مر جائے گا.
جیسا کہ پرانا مقولہ ہے کہ ڈر موت کا بھائی ہے۔
*ڈرو صرف اللہ سے*
الحمد اللہ ہم سب مسلمان ھیں اور ہمارا ایمان ھے کہ,
ہمیں ڈرنا تو صرف اپنے رب سے ھی ھے اور ہر معاملے میں اسکی مدد مانگنی ھے
اور پھر احتیاتی تدابیر اختیار کرنی ھیں۔
تو اللہ کے بندو یہ بات اپنے پلے باندھ لو کہ
ایک نیک اور صالح مسلمان کو
کسی سے بھی نہیں ڈرنا چائیے,
ہمیں ڈرنا تو صرف اپنے رب سے ھی ھے ,
ورنہ یہ یاد رکھو ,
موت آنے سے پہلے ھی,
بے موت مارے جاو گے۔
کیونکہ اقبال نے بھی فرمایا تھا کہ
حیات کیا ہے، خیال و نظر کی مجذوبی
خودی کی موت ہے اندیشہ ہائے گوناگُوں
جب خودی مر جاتی ھے تو
انسانیت مر جاتی ھےاور جب انسانیت مر جاتی ھے۔تو پھر خود ھی انسان مر جاتا
ھے۔
اسلیےکرونا سے ڈرو نا ,*~
آپ *سوشل میڈیا* *برانڈڈ* اشیا۶ *جھوٹ بولنا*اور ظلم کرنا چھوڑ دیں۔
فروٹس اور کچی سبزیاں کھائیں اور کوکونٹ کا پانی پئیں اور کولڈ ڈرنک فاسٹ
فوڈ جنک فوڈ پراسیس فوڈ پیکڈ فوڈ بالکل چھوڑ دیں۔
۔آپ سب نماز باقائدگی سےادا کریں اور ھر کام سے پہلے بسم اللہ پڑھیں۔
پانی اور کھانے پر سورۃ فاتحہ پڑھ کر دم کریں۔کیونکہ حدیث میں ھے کہ سورۃ
فاتحہ میں ھر بیماری سے شفا ھے,
*سورہ القریش* پڑھ کر آسمان کی جانب پھونکیں اور
*استغفر اللہ* کا ورد کریں ,تا کہ ہم سب پر اللہ کا رحم نازل ھو۔ آمین
اور اپنے آپ سے اب یہ تہیہ کر لیں کہ
ڈرنا صرف اور صرف
*اللہ جل شان ھو° سے ھی ھے ,
کسی *کرونا ڈرونا* سے نہیں ۔
|