"کیا زمین ساکن ہے؟"

زمین کی حرکت اور زلزلوں کے درمیان تعلق

آج کل ایک وڈیو سوشل میڈیا پہ گردش کر رہی ہے جس میں ایک مبلغ اسلام بچوں کو یہ فرماتے ہیں کہ سائنس جو زمین کی حرکت کا دعوی کرتی ہے یہ درست نہیں بلکہ زمین ساکن ہے_ اس بات میں کتنی صداقت ہے آئیے اس کا جائزہ لیتے ہیں___

سائنس جو کہتی ہے وہ ثابت بهی کرکے دیکھاتی ہے، اور جہاں تک سائنس کی بهی رسائی نہ ہو وہاں سائنسدان کهلے دل سے تسلیم کرتے ہیں کہ اس سے آگے ہماری رسائی نہیں نہ کہ من گھڑت کہانیاں سنانا شروع کر دیتے ہیں_

سائنس ایک علم ہے جو غور و فکر اور تحقیق سے حاصل کیا گیا جسے "Acquired knowledge" کا نام دیا گیا جبکہ Religious Scriptures کو "Revealed knowledge" کا نام دیا گیا_ قرآن کریم میں تقریبا ہزار سے بهی زائد آیات ہیں جو غور و فکر اور تحقیق پہ مبنی ہیں لیکن ہم مسلمانوں نے غور و فکر کرنا ہی چھوڑ دیا_

اسی طرح سائنس نے یہ بهی ثابت کیا کہ زمین حرکت کرتی ہے اور بہت سے علماء نے اس بات کی تائید بهی کی کہ یہ نظریہ قرآن کریم میں موجود آیات سے مطابقت رکهتا ہے، لیکن ایک طبقہ آج بهی اس بات کو تسلیم نہیں کرتا اور سینکڑوں سال پرانی سوچ پر مبنی نظریات کا دفاع کرتا ہے_

اللہ تبارک تعالی قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے:
"ﷲ ہی ہے جس نے تمہارے لئے زمین کو ٹھہرنے کی جگہ اور آسمان کو چھت بنایا اور تمہاری صورتیں بنائیں اور بہت اچھی بنائیں اور تمہیں عمدہ چیزیں کھانے کو دیں ، یہی اﷲ تمہارا پروردگار ہے ،پس اﷲ بہت ہی برکتوں والا اور سارے جہانوں کا پروردگار ہے۔ ‘‘ (غافر 64) ۔

یہاں ٹھہرنے سے اکثر لوگ یہ مراد لیتے ہیں کہ زمین ساکن ہے جبکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالی نے زمین کا توازن برقرار رکهنے کے لئے اس پہ پہاڑ بنائے تاکہ انسانی زندگی کو کرہ ارض پہ ممکن بنایا جاسکے_ "National Earthquake Information Center, America" کے مطابق زمین کی حرکت کی وجہ سے دنیا میں لاکھوں زلزلے آتے ہیں لیکن ان کی شدت اس قدر کم ہوتی ہے کہ محسوس نہیں کئے جاسکتے_ یہ اسی وجہ سے ہے کہ اللہ تعالی نے زمین پہ توازن برقرار رکھنے کے لئے پہاڑ بنائے_

اس بات کی تصدیق اگلی آیت مبارکہ میں اللہ تعالی نے ازخود فرما دی، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"اور اس نے زمین میں پہاڑ گاڑ دیئے تاکہ تمہیں لے کر نہ ہلے اور نہریں اور راہیں بنادیں تاکہ تم منزل مقصود کو پہنچو اور بھی بہت سی نشانیاں مقرر فرمائیں اور ستاروں سے بھی لوگ راہ حاصل کرتے ہیں ، تو کیا جو پیدا کرتا ہے اس جیسا ہے جو پیدا نہیں کرسکتا ؟ کیا تم بالکل نہیں سوچتے۔ ‘‘ ( النحل17-15)-
آج سائنس نے جس قدر ترقی کی وہ سینکڑوں سال پہلے نہیں تهی اس لئے ہمیں اپنے نظریات دور حاضر کے جدید تقاضوں کے مطابق ڈهالنا ہوں گے_
 

Muhammad Rehan Ul Haq
About the Author: Muhammad Rehan Ul Haq Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.