! اے کورونہ ! تیرے آنے کا غم ! اور نہ جانے کا غم ! پھر زمانے کا غم ! کیا کریں

قوموں کو وبائیں نہیں جہالت برباد کرتی ہے

اے میری قوم تیری احتیاط پے ہنسی آئی
جانے کیا بات ہے ہر بات پے ہنسی آئی
نظام روک دیا گیا دنیا لاشوں کے انبار سمبھالے انھیں دفنانے کی جگہ ڈھونڈ رہی ہے پوری دنیا کا نظام تہس نہس ہوگیا اور میری قوم کو شغل لگانے سے فرصت ہی نہیں موت کا کھل آگ کی طرح ہر چیز کو اپنی لپیٹ میں لیتا چلا جا رہا ہے اور میری قوم سمجھتی ہے کہ یہ بس کسی میلے میں لگے موت کے کنویں سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں کیا ہم کبھی اس قابل ہو سکیں گے کہ آنے والی مصیبت کو وقت سے پہلے جانچ کر بچنے کا انتظام کر لیں یا ہماری کم عقلی موت سر پے آنے کے بعد بھی ہمیں اسے محض تماشا سمجھنے پے مجبور کرتی رہے گی بات تو یہ ہے کہ جن کے مر گئے ان کے لیے کورونہ سچ ہے اور باقیوں کے لئے یہ تب تک ڈرامہ ہے جب تک وہ خود اس کی لپیٹ میں نہیں آتے کورونہ سے مرنے والے ہر شخص کی موت کا ذمہ کچھ نا کچھ ہر اس شخص کے سر بھی ہے جو اسے مذاق سمجھتے ہیں میری ایسے لوگوں سے گزارش ہے کہ ایک چکر کورونہ کے وارڈ کا ضرور لگائیں کیوں کہ جب کورونہ ہے ہی نہیں تو آپ کو کس بات کا ڈر کورونہ کو ڈرامہ سمجھنے والو تیار رہو یہ ڈرامہ کہیں آپ کے گھر تشریف نہ لے آئے
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Dr Zuhaib Arshad
About the Author: Dr Zuhaib Arshad Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.