|
شوبز کی دنیا ایک جانب تو رنگ و روشنیوں سے بھرپور ہوتی ہے کہ اس کی چمک
دمک کسی کی بھی آنکھوں کو خیرہ کر دے ۔ انتہائی قلیل وقت میں شہرت ، دولت
اور عزت انسان کے گھر کی لونڈی بن جاتی ہے اور انسان یہ سمجھنے پر مجبور ہو
جاتا ہے کہ شاید یہ سب کچھ ہمیشہ کے لیے ہے- مگر جس طرح یہ شوبز کی زندگی
بہت مہربان ہوتی ہے اسی طرح یہ زندگی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بہت بے رحم
بھی ہوتی ہے اور جب کسی اداکار پر وقت نا مہربان ہو جائے تو یہ آنکھیں
بدلنے میں ایک پل نہیں لگاتی ہے ،وقت کی ایسی ہی ستم ظریفی کا شکار پاکستان
کی روحی بانو اور ہندوستان کی پروین بابی بھی ہوئيں جو بظاہر ایک دوسرے سے
بہت دور رہیں مگر ان کی زندگی کی کہانی اور اس کے دکھ ایک جیسے تھے- دونوں
کے مقدر میں احساس محرومی ،بے بسی ،زمانے کی ناقدری ،اپنوں کی بے رخی ،تنہائی
کاعزاب اور مالی پریشانیوں کی بے رحم ٹھوکریں آئیں جنہوں نے ان دونوں کو
شیزوفینیا میں مبتلا کر کے قبر کی کال کوٹھری تک پہنچا دیا-
1: پروین بوبی
ریاست جونا گڑھ کے شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والی پروین محمد علی کے اوپر
قسمت کی دیوی بہت جلد مہربان ہوئی اور انہوں نے بہت کم وقت میں شہرت اور
دولت کا عروج حاصل کیا اور صرف 15 برس کے مختصر کیرئير میں انہوں نے 50
فلموں میں بطور ہیروئين کام کیا- اور ایسا کام کیا ہے کہ ان کے نام کا ڈنکا
ہر طرف بجنے لگا اور ان کی جوڑی امیتابھ بچن کے ساتھ اتنی مشہور ہوئی کہ ان
دونوں کی تصویر امریکی جریدے ٹائم کے صف اول کی زینت بھی بن گئی-
|
|
ایسے میں محبت کی تلاش میں پروین بوبی کبھی مہیش بھٹ کے قریب گئیں تو کبھی
ڈينی کے قریب ہو گئیں یہاں تک کہ اپنے ساتھ کام کرنے والے کبیر بیدی کو بھی
دل دے بیٹھیں- مگر یہ تمام شادی شدہ مرد پروین بوبی کے ساتھ اپنے تعلق کو
قانونی رشتے کا نام دینے میں کامیاب نہ ہو سکے جس نے پروین بوبی کو احساس
محرومی کا شکار کر دیا ایسے میں وقت نے بھی ان کے ساتھ بے وفائی کر ڈالی
اور پے در پے ان کی فلمیں ناکامی سے دوچار ہونے لگیں جس نے ان کو نفسیاتی
مریض بنا ڈالا اور وہ شیزوفینیا جیسی بیماری میں مبتلا ہو گئیں اور انہیں
ہر کوئی اپنا دشمن لگنے لگا ۔ اسی احساس کے زیر اثر انہوں نے امیتابھ بچن
کے خلاف مقدمہ کر ڈالا کہ وہ ان کی جان کے دشمن بن گئے ہیں اور اس مقدمے
میں اپنی ساری جمع پونجی لگا ڈالی اور بیماری کی شدت بڑھنے کے سبب بمبئی
میں اپنے فلیٹ تک محدود ہو گئیں اور خود کو شراب میں ڈبو ڈال-ا یہاں تک کہ
22 جنوری 2005 کو اسی فلیٹ میں تنہائی کے عالم میں موت کو گلے لگا لیا ان
کی موت کی خبر لوگوں کو ان کے مرنے کے دو دن بعد فلیٹ سے اٹھنے والے تعفن
کی وجہ سے ملی اور یوں لاکھوں دلوں کی دھڑکن کے دل نے جب دھڑکنا چھوڑا تو
اس کی خبر کسی کو بھی نہ ہو سکی-
|
|
2: روحی بانو
روحی بانو کا بنیادی تعلق اسی شہر سے تھا جس میں پروین بوبی نے اپنی زندگی
کی آخری سانسیں لی تھیں- بمبئی میں پیدا ہونے والی روحی بانو کے والد طبلہ
نواز استاد اللہ رکھا تھے ان کی والدہ زینت بیگم استاد اللہ رکھا کی دوسری
بیوی تھیں جب کہ ان کی پہلی بیوی سے ایک ہی بیٹا طبلہ نواز ذاکر حسین تھے
جو کہ روحی بانو کے سوتیلے بھائی تھے- مگر شوہر سے علیحدگی کے بعد زينت
بیگم روحی بانو کے ہمراہ بے سروسامانی کے عالم میں پاکستان آگئیں -اور
لاہور میں روحی بانو کی تعلیم کے سلسلے کا آغاز ہوا اور ادبیات ، انگریزی
اور نفسیات میں ماسٹرز کی ڈگری رکھنے والی روحی بانو نے جب 70 کی دہائی میں
پاکستان ٹیلی وژن میں کام کا آغاز کیا تو انہوں نے فن اداکاری کو اپنے چہرے
کے تاثرات سے ایک نیا اسلوب دیا اور 50 ڈراموں میں کردار نگاری کر کے ایک
ایسا عروج حاصل کر لیا- جہاں پر شوبز کی دنیا کی تمام تر توجہ اور محبت صرف
ان سے ہی منسوب ہو گئی یہاں تک کہ انہوں نے چھوٹے پردے سے بڑے پردے پر قدم
رکھ دیے جہاں پر بھی ان کی کامیابیوں کا مقابلہ کرنے والا کوئی دوسرا موجود
نہ تھا ۔ مگر پروین بوبی کی طرح ان کی بھی محبت کی کتاب پر تجربات تو بہت
درج تھے مگر ان میں سے کوئی بھی کامیاب نہ تھا یہاں تک کہ انہوں نے شادی
بھی کی جو کہ ان کی اذيتوں میں اضافہ کرنے کے علاوہ کچھ نہ کر سکی اور ان
کے دامن میں اکلوتے بیٹے علی کو چھوڑ کر ختم ہو گئی-
|
|
روحی بانو نے اپنی تمام محبتوں کا محور اپنے بیٹے علی کو بنا لیا جو ان کی
تمام امیدوں کا مرکز بن گیا مگر جس وقت 2005 میں پروین بوبی سرحد پار اپنے
بمبئی کے فلیٹ میں آخری سانسیں لے رہی تھیں اسی وقت کسی ظالم نے پاکستان
میں روحی بانو کی زندگی کے آخری چراغ کو بھی بجھا ڈالا- بیٹے کے قتل کی خبر
نے روحی بانو کے اعصاب کو توڑ ڈالا اور انہوں نے بیٹے کے قاتلوں کو سزا
دلانے کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر دیا- مگر ایسے وقت میں شیزوفینیا کے بے
رحم پنچوں نے انہیں اپنی گرفت میں لے لیا اور وہ پھٹے پرانے کپڑوں اور ننگے
پیر لاہور کی سڑکوں پر ماری ماری پھرنے لگیں یہاں تک کہ انہیں کسی نے لاہور
کے فاؤنٹین ہاؤس میں علاج کے لیے داخل کروا دیا-
مگر ایسے وقت میں ان کے کچھ ابن الوقت جیسے رشتے داروں نے ان کی جائیداد
ہتھیانے کے لیے ان کے علاج سے زیادہ ان کی دیوانگی سے فائدہ اٹھایا اور وہ
ایک بار پھر فٹ پاتھ پر آگئيں- یہاں تک کہ ان کے چاہنے والوں کو یہ خبر ملی
کہ 25 جنوری 2019 میں ترکی میں استنبول کے ایک ہسپتال میں گردوں کے عارضے
میں مبتلا ہو کر گمنامی میں انہوں نے جان دے دی- اس حوالے سے کوئی نہیں
جانتا کہ ان کی بہن روبینہ ان کو کب ترکی لے کر گئیں اور اگر ان کی بہن
موجود تھیں اور ان کی زندگی کے بیٹے کے مرنے کے بعد کے چودہ سال اتنی بے
سروسامانی میں کیوں گزرے تھے-
|
|
شہرت کے عروج کو دیکھنے والی ان دونوں اداکاراؤں کی زندگی کی ایک جیسی
کہانی بہت سارے ان لوگوں کے لیے نشان عبرت ہے جو کہ اس وقت عروج پر ہیں-
|