مسجد نبوی ﷺ ، مسجد قدس اور دنیا بھر کی دیگر مساجد میں عام مسلمانوں کیلئے نماز کی اجازت

الحمد ﷲ ! مسلمانوں کیلئے حرم نبوی صلی اﷲ علیہ و سلم ، بیت المقدس اور دنیا بھر کی لاکھوں مساجد کے دروازے نماز کیلئے کھول دیئے گئے ، البتہ ابھی حرم مکہ میں نماز اور عمرہ کیلئے داخلہ پر پابندی عائد ہے، توقع ہیکہ 21؍ جون تک حرم مکی کے ابواب بھی کھول دیئے جائیں گے ۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے یہ الفاظ کے عبادتگاہوں کو کیوں نہ کھولا جائے جبکہ سینما ہالس، شاپنگ مالس و دیگر سیاحتی و تفریحی مراکز و کاروباری ادارے اور ہوٹلیں کھولے جارہے ہیں۔ ان کے کہنے کے دوسرے ہی دن عالمی سطح پر کئی ممالک کے حکمرانوں نے عبادتگاہوں خصوصاً مساجد کو نمازیوں کیلئے کھولنے کا اعلان کیا، یہ اور بات ہیکہ احتیاطی تدابیر کے طور پر سماجی دوری کو نماز کے دوران بھی برقرار رکھا جارہا ہے۔ مسلمانوں کیلئے سب سے بڑی خوشی اُس وقت دیکھی گئی جب حرم نبوی ﷺ کے دروازے نمازیو ں اور زائرین کیلئے کھولے گئے ۔5؍ جون کو مسلمانوں مسجد نبوی شریف اور دیگر مساجد میں نماز جمعہ پڑھ کر فرط مسرت سے شرسار تھے اور اﷲ رب العزت کا شکر ادا کررہے تھے کہ انہیں حرم نبوی ﷺ اور مساجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کا موقع دوبارہ نصیب ہوا۔ سب سے پہلے ترکی میں 29؍ مئی کو جمعہ کا خطبہ اور نماز پڑھنے پر سے پابندی اٹھائی گئی ۔ اس طرح 29؍ مئی کو ترکی کی مساجد میں نماز جمعہ پڑھی گئی ۔ ترکی میں مارچ سے مساجد میں با جماعت نماز ادا کرنے پر پابندی عائد تھی اور پانچ وقت نماز اور جمعہ گھر پر پڑھنے کی تلقین کی گئی تھی۔ ترک عوام نے بڑی تعداد میں مساجد میں جمعہ کی نماز ادا کرنے پر خوشی کا اظہار کیا۔ ترکی اور دیگر ممالک میں پابندیوں میں نرمی کے بعد کھیلوں کے میدان ،بازاراور پارکس کی رونقیں بھی بحال ہوگئی ہیں۔ عالمی سطح پر دو ماہ سے زائد عرصہ تک مسلمانوں نے گھروں میں نمازیں ادا کیں یہاں تک کہ ماہِ صیام میں بھی مسلمانوں نے حکومتوں کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے اپنے اپنے گھروں میں عبادت کرتے رہے۔ کورونا وائرس کے ڈرو خوف نے احتیاطی تدابیر کو اتنا بڑاھاوا دیا کہ حرمین شریفین اور بیت المقدس جیسے عظیم اسلامی مراکز کوعام مسلمانوں کیلئے بند کردیا گیا ۔ یہ عجب اتفاق ہے کہ جہاں سے ان مہلک بیماریوں کے خاتمہ کیلئے دعائیں کی جاسکتی تھیں وہیں تالے لگادیئے گئے اور دنیا بھر میں مسلمانوں کو یہ مثالیں دی جانے لگیں کہ حرمین شریفین جب بند ہیں تو مساجد میں کس طرح اجازت دی جاسکتی ہے ۔خیر اﷲ کا شکر ہے کہ دو ماہ کے طویل عرصہ کے بعد مسلمانوں کو اﷲ کے حضور حاضر ہوکر اسے منانے اور اپنے گناہوں پر نادم ہونے کا موقع مل رہا ہے لیکن ابھی بہت سارے ممالک بشمول ہمارے ملک ہندوستان میں مساجد عام مسلمانوں کیلئے بند ہی ہیں جبکہ ان ممالک میں شاپنگ مالس،سینما ہالز، ہوٹلیں، بازار، تفریحی مقامات کھول دیئے گئے ۔اﷲ سے دعا ہے کہ دنیا بھر کی تمام مساجد کو اﷲ رب العزت اپنے بندوں کیلئے پھر سے آباد فرمادیں۔ آمین۔

حج 2020کا اعلان ابھی تعطل کا شکار ہے
سعودی شاہی حکومت نے ابھی تک حج 2020کا اعلان نہیں کیا ہے ، کورونا وائرس کے مدنظر جس طرح عمرہ اور نمازوں کیلئے حرمین شریفین میں داخلہ پر عام مسلمانوں کے لئے پابندی عائد کردی گئی ہے ، یہاں تک کہ عید الفطر بھی عام مسلمانوں نے حرمین شریفین میں ادا کرنے سے قاصر رہے۔ اب دیکھنا ہیکہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی حکومت اس سال حج کے لئے کس طرح کا اعلان کرتی ہے اور اگر حج کی ادائیگی کا اعلان کرتی بھی ہے تو کن کن لوگوں کو اس کی اجازت ہوگی اس سلسلہ میں ابھی کچھ کہا نہیں جاسکتا۔ ہوسکتا ہیکہ عام مسلمانوں کے بجائے مخصوص اور اہم شخصیات کو حج کی اجازت دی جائے تاکہ اس سال حج و عمرہ کی عدم ادائیگی کی شکایت باقی نہ رہے۔ابھی سعودی حکومت کی جانب سے کوئی اہم اعلان اس سلسلہ میں نہیں کیا گیا اس سے قبل ہی بعض ممالک کی جانب سے اپنے عازمین حج و عمرہ کو اس سال حج پر نہ بھیجنے کا اعلان کیا جارہا ہے۔

انڈونیشیاکی پہل۔ عازمین کو حج پر نہ بھیجنے کا اعلان
انڈونیشا وہ پہلا ملک ہے جس نے اپنے عازمین حج و عمرہ کو اس سال حج پر نہ بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔انڈونیشیا کے وزیر مذہبی امور نے حکومتی فیصلہ کے مطابق بتایا کہ اس برس کورونا وائرس کی وجہ سے انڈونیشیا نے اپنے شہریوں کو حج کیلئے نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ انڈونیشیا دنیا کا سب سے بڑا اسلامی ملک ہے۔ ہر سال لاکھوں افراد انڈونیشیا سے حج و عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کیلئے حجاز مقدس کا سفر کرتے ہیں ۔انڈونیشیا کے کابینی سکریٹری کا کہنا ہیکہ بہت سارے انڈونیشین شہریوں کو زندگی میں حج کی ایک ہی بار سعادت حاصل ہوتی ہے۔ کوٹہ سسٹم کی وجہ سے انڈونیشیا میں دوبارہ حج کے لئے اوسطاً بیس سال تک انتظار کرنا ہوتا ہے۔سعودی حکام نے پہلے ہی اس بات کی وضاحت کردی ہیکہ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر سے کئیلاکھ افراد جو حج کرنے کی غرض سے سعودی عرب کا سفر کرتے ہیں ، ان لوگوں کیلئے مزید کسی فیصلے تک پابندی برقرار رہے گی۔انڈونیشیا کے مذہبی امور کے وزیر فاچرل راضی کے مطابق حج منسوخی کافیصلہ کورونا وائرس اور سفری عائد پابندیوں کے تناطر میں کیا گیا ہے۔اس سال انڈونیشیا کیلئے حج کوٹہ 221,000کاتھا۔ مذہبی امور کی ویب سائٹ کے مطابق 90فیصد نے اپنی رجسٹریشن بھی کرارکھی تھی۔

مسجد اقصیٰ کے امام شیخ عکرمہ صبری پر پابندی
مسجد اقصیٰ کے امام وممتازبزرگ عالمِ دین شیخ عکرمہ صبری پر اسرائیل کی جانب سے مسجد اقصیٰ اور اس کے احاطے میں داخلے پر چار ماہ کی پابندی عائد کردی گئی ہے۔ شیخ عکرمہ صبری یروشلم اور فلسطین کے سابق مفتی بھی ہیں۔ 81سالہ بزرگ امام عکرمہ صبری مسجد اقصیٰ کے اسلامی تشخص کے تحفظ کے لئے ہمیشہ سے اپنے موقف پر قائم رہے ہیں اور یہی وجہ بتائی جارہی ہے کہ اسرائیلی حکام نے ان پر ’’اشتعال انگیزی‘‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں متعدد مرتبہ نشانہ بنایا اور ان پر مسجد اقصیٰ میں داخلہ پر پابندی عائد کی ہے۔ ان پر پابندی عائد کئے جانے کے فیصلہ کے خلاف اسلامی وقف کونسل نے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ غیر قانونی فیصلہ ہے۔اسلامی کونسل نے اس بات پر زور دیا کہ مسجد کی حدود کے تمام علاقوں پر مسلمانوں کا حق ہے ، اس میں تمام تعمیرات اور سڑکیں بھی شامل ہیں۔کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ مسجد اقصیٰ میں کسی بھی مسلمان کو نماز پڑھنے اور اپنے مذہبی فرائض کی ادائیگی پر پابندی لگائے۔بتایا جاتا ہیکہ شیخ عکرمہ صبری چونکہ کئی برسوں سے اس عہدے پر فائز ہیں اور وہ دوسرے شیوخ کے مقابلے میں زیادہ بات کرتے ہیں لہذا پولیس ان سے ایسا برتاؤ کرتی ہے۔اس پابندی کے سلسلہ میں اردن پارلیمنٹ کی رکن دیمہ طہبوب نے کہا کہ مسجد اقصیٰ کا انتظام سنبھالنے والے محکمہ اردن وقف بورڈ کا بھی اسرائیل نے احترام نہیں کیا ۔ اس فیصلہ کے بعد شیخ عکرمہ صبری نے عرب ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ اسرائیلی حکام انہیں خاموش کرانے کی کوشش کررہے ہیں، وہ نہیں چاہتے کہ کوئی بھی کچھ بولے، چاہے وہ کچھ بھی ہو۔ وہ ہمیں ہر صورت میں بات کرنے سے روکنا چاہتے ہیں۔ عکرمہ صبری کے مطابق اسرائیلی پولیس مشرقی یروشلم میں واقع ان کے گھر میں گھس آئی اور انہیں حکم دیتی رہی جو کہ بالکل غیر طریقہ ہے۔ وہ آئندہ کے لائحہ عمل کیلئے انکے وکلاء سے مشورہ کرنے کا فیصلہ کئے ہیں اب دیکھنا ہیکہ فلسطینی عوام ، اسلامی وقف کونسل شیخ عکرمہ صبری پر اسرائیل کی جانب سے لگائی گئی چار ماہ کی پابندی کا کس طرح جواب دیتے ہیں ۔

فضائی کمپنیوں کو زبردست نقصان۔ ہزاروں ملازمین روزگار سے محروم
کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی سطح پر فضائی کمپنیوں کو زبردست مالی بحران کا شکار ہونا پڑے گا اور نہیں معلوم کتنے فضائی کمپنیاں بند ہوجائیں گی۔ اس سلسلہ میں متحدہ عرب امارات کی فضائی کمپنی ایمریٹس ایئر لائن کے صدر نے کہا ہیکہ انکی کمپنی کے آپریشنز کو کچھ حد تک معمول پر آنے کیلئے چار سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ انکا کہنا ہیکہ سال 2022-2023اور 2023-2024تک حالات کچھ حک تک معمول پر آنا شروع ہونگے اور کمپنی ماضی کی طرح ایک مرتبہ پھر اپنے آپریشن مکمل طور پر بحال کرنے کے قابل ہوگی۔ متحدہ عرب امارات کی سب سے بڑی فضائی کمپنی ایمریٹس نے اپنے کئی ملازمین کو برطرف کرنے کا اعلان کیا ہے ، بتایا جاتا ہیکہ ایمریٹس کمپنی ایک لاکھ ملازمین پر مشتمل ہے اور 270بڑے جہازوں کی مالک ہے۔ ملازمین کو برطرف کرنے کے حوالے سے کمپنی کے صدر کا کہنا ہے کہ انہیں یہ قدم مجبوراً اٹھانا پڑرہا ہے ، ملازمین کو زیادہ عرصے کیلئے فارغ نہیں رکھا جاسکتا۔انکا کہنا تھا کہ کچھ فضائی کمپنیاں کورونا سے پیدا ہونے والے معاشی حالات کا مقابلہ نہ کرنے کے باعث بن ہوجائیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ آئندہ چھ سے نو ماہ انتہائی مشکل ہونگے اس سے پہلے کبھی بھی ہمیں ایسی خوفناک صورتحال کا سامنا نہیں رہا۔ انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے اندازے کے مطابق 2020میں بین الاقوامی فضائی کمپنیوں کو 314ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔ اور گذشتہ سال کے مقابلے میں اس سال محصولات میں مزید 55فیصد کمی بتائی جارہی ہے۔

عرب امارات اور کویت میں غیر ملکیوں کے اقاموں میں توسیع
متحدہ عرب امارات میں تمام غیر ملکیوں کے لئے جو ملک میں موجود ہوں یا بیرون ملک ہوں انکے اقاموں میں ڈسمبر تک توسیع کردی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہیکہ یکم؍ مارچ کے بعد جن غیر ملکیوں کے اقامے ختم ہوئے ہیں انکے اقاموں میں ڈسمبر کے آخر تک توسیع تصور کی جائے گی۔ ان دنوں وہ غیر ملکی جو بیرون ملک میں ہیں اور انکے اقامے نافذ العمل ہیں وہ یکم جون سے چلائی جانے والی پروازوں کے ذریعہ واپس آسکتے ہیں ۔ نافذ العمل اقامہ ہولڈر یا وہ غیر ملکی جن کے اقامے ختم ہوچکے ہیں وہ سب محکمہ اقامہ کی ویب سائٹ پر اپنا اندراج کروائیں تاکہ انہیں ملک میں داخل ہونے کے لئے وقتی ویزہ جاری کیا جائے۔

کویت نے بھی ملک میں موجود تارکین وطن کے اقاموں اور ویزوں کی مدت میں تین ماہ کی توسیع کردی ہے۔اس تارکین وطنوں کیلئے خصوصی طور پر متحدہ عرب امارات کی جانب سے کی جانے والی توسیع قابلِ تحسین اقدام ہے کیونکہ پہلے ہی کورونا وائرس کی وجہ سے لاکھوں کی تعداد میں لوگ بیروزگار ہوچکے ہیں ۔

سعودی عرب کے شہر دمام میں امام مسجد کورونا کے شکار ؟
سعودی عرب کے شہر دمام میں وزارتِ اسلامی اموردمام کی جانب سے ایک عجب فیصلہ کیا گیا۔ ذرائع ابلاغ اردو نیوز کے مطابق بتایا جاتاہے وزارت اسلامی امور سعودی عرب نے کورونا کے شبہ میں دمام میں ایک مسجد کو وقتی طور پر بند کردیا ہے۔ دمام وزارتِ اسلامی امور کے سربراہ احمد المہاشیر کے مطابق ’مسجد کے امام نے خود رابطہ کرکے اطلاع دی کہ انہیں شک ہے کہ شاید وہ کورونا کا شکار ہوگئے ہیں‘ان کے کہنے کے فوراً بعد وزارت کی ٹیم نے کارروائی کرتے ہوئے امام کو کورونا ٹسٹ کیلئے محکمہ صحت کے حکام کے حوالے کیا اور موذن کو گھر میں محدود رہنے کی ہدایت کی، جبکہ متبادل امام کا انتظام ہونے تک مسجد میں نمازیں معطل کردی ہیں۔ وزارت اسلامی امور نے وزارت صحت کے تعاون سے مسجد کی صفائی اور سینیٹائزنگ کا کام شروع کردیا ہے ، کام مکمل ہوتے ہی مسجد دوبارہ کھول دی جائے گی۔یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہیکہ اگر کسی مسجدکے امام یا موذن کورونا وائرس کا شکار ہوتے ہیں تو مسجد کی صفائی اور سینیٹائزنگ کے بعد نمازیں پڑھی جاسکتی ہیں اور امامت کی ذمہ دار وقتی طور پر مسجد کے کوئی بھی قابلِ مصلی کرسکتے ہیں ۔ جبکہ دمام کی مسجد میں وزارت اسلامی امور کے مطابق دوسرے متبادل امام کے انتظام تک نمازیں معطل کردیا جانا عجیب سی بات ہے۔
***
 

Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 352 Articles with 209389 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.