اب ہمیں کرونا کے ساتھ ہی زندہ رہناہے وزیر اعظم عمران
خان تواترسے جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ ایک ایسی سچائی ہے جسے تسلیم کئے بغیر
کوئی چارہ نہیں یہ صرف وزیر ِ اعظم نہیں ماہرین بھی کہہ رہے ہیں اس کا
اندازہ ہر ذی شعور کوہے اس لئے اپنی اوراپنے پیاروں کے تحفظ کی خاطرا حتیاط
کریں یہی آسان، سستا اور قابل ِ عمل حل ہے اس کے لئے ضروری نہیں کہ آپ
محسوس کرنے کیلئے اپنے گھر کو آگ لگاکر تماشہ دیکھیں دوسروں کے حالات و
واقعات کو دیکھ کربھی سیکھنا چاہیے اس لئے ہرسنی سنائی بات یا سوشل میڈیا
پر وائرل ہونے والی پوسٹوں کو سنجیدہ نہ لیں اور نہ ہی حکومت کے اگلے اعلان
اور قانون کا انتظار نہ کریں محفوظ زندگی گزارنے کے لئے احتیاط ہی واحد حل
ہے کیونکہ یہ زندگی آپ کی ہے جو ہر انسان کو صرف ایک بارملتی ہے اس کو
تجربات کی نذرکرنا کہاں کی عقل مندی ہے آپ احتیاطی تدابیرکے لئے تیار رہیں
حکومت صرف ایک مخصوص مدت کے لئے لاک ڈاؤن رکھ سکتی ہے ، آہستہ آہستہ لاک
ڈاؤن ختم ہو رہاہے، حکومت بھی مسلسل سختی نہیں دکھائے گی کیونکہ حکومت نے
آپ کو کورونا بیماری ، احتیاط، ہاتھوں کی صفائی، حفظان صحت اور اپنی دیکھ
بھال کرنے کے بارے میں مکمل معلومات سے آگاہ کر دیا ہے۔ بیماری کے بعد ، آپ
ملک اور دنیا کے حالات کو بھی دیکھ رہے ہیں۔ اب سمجھداروں کو اپنے روزمرہ
کے معمولات کو سمجھنا چاہئے اور اپنی بساط کے مطابق اسے تبدیل کرنا چاہئے
دنیاکی کوئی بھی حکومت 24 گھنٹے 365 دن اپنے شہریوں کی حفاظت نہیں کرسکتی
اس لئے اپنی اور کنبہ کی صحت کے لئے اسباب کے تحت احتیاط کی کوشش آپ نے خود
کرنی ہے اور نتیجہ اﷲ رب العزت کے حوالے کردیں ملک میں کافی حدتک لاک ڈاؤن
کھل گیاہے اب آگے کی سوچیں اور اپنے آپ کو مصروف کریں اور قواعد کے مطابق
اپنا کام کریں۔ کیا آپ کو لگتا ہے کہ یہ وباء اچانک چلی جائے گی؟ اور کیا
اچانک ہم پہلے کی طرح زندگی گزارنے لگ جائیں گے ؟
نہیں بالکل بھی نہیں اب ہمیں کرونا کے ساتھ ہی زندہ رہناہے
افراط و تفریط کا شکار نہ ہوں اس وقت ہر قسم کی خبریں گردش کر رہی ہیں اور
کوئی سرے سے اس بیماری ہی کا منکر ہے اور لوگوں کو گمراہ کر رہاہے جس سے
لوگ بالکل بد احتیاطی میں مبتلا ہیں اور کوئی اس بیماری کو دنیا کی سب سے
بڑی بیماری قرار دے کر لوگوں کو حد سے زیادہ خوف میں مبتلا کر کے کئی
خاندانوں کا سکون تباہ کر رہاہے موٹا سا اصول ہے اپنے آپ پراعتماد کریں
اپنے معالج کی بتائی ھوئی احتیاط اور پرہیز پر عمل کریں نتیجہ انشاء اﷲ
اچھا ہی نکلے گا یادرکھیں بازاروں اور گلیوں میں جانوروں کی طرح آوارہ گردی
کسی بھی مہذب قوم اور زمانے میں اچھا نہیں سمجھا جاتا یہ حرکتیں ہماری اسی
صدی کی پیدا وار ہیں اس پر توجہ دیں اور بلا اشد ضرورت بازاروں سے پرہیز
کریں یہ وائرس اب ہمارے ملک اور دنیا میں جڑ پکڑ چکا ہے ، ہمیں اس کے ساتھ
رہنا سیکھنا ہوگا۔ حکومت کب تک لاک ڈاؤن برقرار رکھے گی؟
کب تک باہر جانے پر پابندی ہوگی؟ ضروریات کے لئے لاک ڈاؤن کے بعد ، آپ کو
باہر جانا پڑے گا ، اس لئے آپ کو اپنی طرز زندگی کو تبدیل کرنا ہوگا ، اپنے
دفاعی نظام کو مستحکم کرنا ہوگا اور خود کو وائرس کے لئے مضبوط اور دلیر
کرنا ہوگا لیکن یہ دلیری وائرس کے خوف سے نہیں بلکہ اﷲ تعالیٰ پر مضبوط
یقین اور ایمان سے آئے گی ہمیں اپنی پرانی طرز زندگی کو اپنانا ہوگا جو
سینکڑوں سالوں سے جاری تھی سبزی خور بنیں اور گوشت کا استعمال کم کریں،
برائیلر سے جان چھڑوایں اور دیسی پرورش شدہ پرندے اور جانور کا گوشت
استعمال کریں، خالص مصالحہ کھائیں آپ کو آملہ ، دھنیا ، پودینہ، لونگ ،
دارچینی ، ادرک ، ہلدی وغیرہ کا استعمال کرکے اینٹی بائیوٹک کے استعمال کو
کم کرنے کی ضرورت ہے۔
آپ کو اپنے کھانے میں متناسب غذائیت کی مقدار میں اضافہ کرنے ، فاسٹ فوڈ ،
پیزا ، برگر ، کولڈ ڈرنک کو بھول جانے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ خوراک ہمارے
مدافعاتی سسٹم کو تباہ کررہی ہے جس سے معدے، سانس،پیٹ ،بصارت کی نت نئی
بیماریاں جنم لے رہی ہیں اس لئے ہمارے جسم کو موجودہ حالات کے تناظر میں اس
خوراک کی ضرورت ہے جس میں ہمیں سٹرونگ بناکر بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت ہو
اب حکومت کا بھی فرض ہے کہ وہ ملاوٹ کرنے والے مافیا کو عبرت کا نشان بنانے
کیلئے ٹھوس اقدامات کرے شہریوں کو خالص خوراک کی فراہمی حکومت کی اولین ذمہ
داری ہے کچھ اپنے آپ اور رہت سہن اور اپنے برتنوں کو تبدیل کرنا چاہئے ،
ایلومینیم ، اسٹیل ، پلاسٹک کی بجائے ، آپ کو پیتل ، تانبے ، لکڑی اور مٹی
کے برتن استعمال کرنا چاہیے جو بیشتر جراثیموں کو قدرتی طور پر ہلاک کرنے
میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ اب ضروری ہوگیاہے کہ اپنی غذا میں بکری، گائے کے
دودھ ، دہی اور گھی کی مقدار میں اضافہ کریں۔ چسکے دار ،ذائقہ دار ، مصالحہ
دار تلی ہوئے کھانوں ، ہوٹل کے پکوانوں کو فراموش کرنا پڑے گا زندہ رہنے کے
لئے کھائیں نہ کہ کھانے کے لئے زندہ رہیں! نبی ٔ اکر م ﷺ نے تو ہمیں بھوک
رکھ کر کھانا کھانے کی تلقین فرمائی ہے ماہرین صحت کابھی کہناہے کہ کم
کھانا کھانے سے دماغ بہترانداز میں کام کرتا ہے اپنے آپ کو فٹ رکھنے کیلئے
ورزش ، یوگا باقاعدگی سے کریں کم از کم اگلے 1 سے 2 سال تک ایسا کرنے کی
ضرورت ہے کیونکہ اب ہمیں کرونا کے ساتھ ہی زندہ رہناہے یہ تبھی ممکن ہے جب
ہم صحت مند زندگی گزار سکتے ہوں ورنہ جو تبدیل نہیں ہوگا وہ ختم ہوجائے گا
ہوشیار اور عملی بنیں اور اس سچائی کو قبول کریں اور اس پر عمل درآمد شروع
کریں۔ آپ کی زندگی اﷲ کی قیمتی نعمت ہے لہذا آپ کو خود فیصلہ لینا ہوگا اﷲ
تعالیٰ کی عبادت میں زیادہ سے زیادہ مصروف رہیں۔۔۔دعائیں کریں۔۔ اﷲ سے
دعائیں مصیبت اور پریشانی حتیٰ کہ تقدیر تک بدل دیتی ہیں صرف رمضان المبارک
میں ہی نہیں عبادتوں میں مصروف رہنے کیلئے روزمرہ اور معمول بنالیں ایک
انتہائی ضروری یہ بھی ہے کہ ہم نفرت،لالچ،حسد سے بچیں ایک خوشگوار زندگی
کیلئے یہ ناگزیرہے۔ |