میں نے ماں سے دعا کے لیے کہا مگر اس نے میرے لیے دعا کرنے سے انکار کردیا، ایک انکار نے فلموں کے صف اول کے اداکار کی زندگی کیسے بدل ڈالی؟ جانیں

image
 
اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کی زندگی میں ایک لمحہ ضرور ایسا رکھا ہوتا ہے جو کہ اس کی زںدگی کو بدل دینے کا باعث بنتا ہے- ایسا ہی ایک لمحہ جب جنید جمشید کی زندگی میں آیا تو انہیں ایک گلوکار سے ایک مبلغ اور نعت خواں بنا گیا اور ایسا ہی ایک لمحہ پشتو فلموں کے صف اول کے اداکار کی زندگی میں آیا تو انکو بشیر احمد سے صوفی بشیر احمد بنا گیا-
 
ستر کی دہائی میں پشتو فلمیں پاکستان فلم انڈسٹری کے لیے پنچابی فلموں کے بعد سب سے بڑا بقا کا ذریعہ تھیں اور ان کو دیکھنے والے لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی اور اس کے اداکاروں کی حیثیت کسی بھی طرح پنچابی فلموں کے اداکاروں سے کم نہ ہوتی تھی- اور ان فلموں کے چاہنے والے ان ادکاروں کو بہت محبت سے نوازتے تھے اور ان فلموں کی شوٹنگ صرف پاکستان میں نہیں بلکہ دنیا بھر میں کی جاتی تھی- ایسے میں بشیر احمد ان فلموں کے مرکزی کردار ہونے کے سبب دنیا بھر میں شوٹنگ کے حوالے سے گھومتے تھے اور انہوں نے ستر سے زیادہ فلموں میں کام کیا تھا-
 
مگر بشیر احمد کا تعلق ایک انتہائی قدامت پرست گھرانے سے تھا جو کہ ان کے اس کام کو سخت نا پسندیدگی کی نظر سے دیکھتے تھے- خاص طور پر ان کی والدہ ان کے فلموں میں کام کرنے کے سخت مخالف تھیں اور انہوں نے اپنے بیٹے کو اپنی دعاؤں سے یہ کہہ کر محروم کر دیا تھا کہ چونکہ تمھارا ذرائع آمدنی حلال نہیں ہے اس لیے میں تمھارے لیے کسی قسم کی کوئی دعا نہیں کروں گی-
 
صوفی بشیر احمد کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ایک دفعہ وہ کسی مشکل میں گرفتار ہو گئے تو وہ اپنی ماں کے پاس پشاور آئے اور انہوں نے ان سے دعا کی درخواست کی- مگر ان کی ماں نے ان کی اس درخواست کو یہ کہہ کر رد کر دیا کہ وہ اللہ کے نافرمان کے لیے دعا نہیں کریں گی-
image
 
ماں سے ملنے کے بعد جب وہ لاہور کے لیے روانہ ہوئے تو وہاں راستے میں ان کا شدید ایکسیڈنٹ ہو گیا جس نے انہیں اس بات کا احساس دلا دیا کہ ماں کی دعا کے بغیر وہ کچھ بھی نہیں ہیں- یہ لمحہ ان کی زندگی کو بدلنے کا باعث بن گیا اور انہوں نے ایکٹنگ چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا- جس پر لوگوں نے ان سے کہا کہ اگر ایکٹنگ چھوڑ دیں گے تو وہ کھائیں گے کہاں سے مگر انہوں نے اللہ پر توکل کرتے ہوئے ایکٹنگ چھوڑ دی-
 
اس کے بعد انہوں نے تبلیغ اسلام کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لیا- انہوں نے لاہور کے ایک کمرے کے چھوٹے سے گھر میں رہائش اختیار کر لی اور ہر روز صبح اٹھ کر موٹر سائکل پر بیٹھ کر نکل جاتے ہیں- ان کے ہاتھوں میں ایک لاؤڈ اسپیکر ہوتا ہے جس کے ذریعے وہ لوگوں تک اللہ کا پیغام پہنچاتے ہیں اور انہیں نماز پڑھنے اور اللہ کے راستے پر چلنے کا حکم دیتے ہیں- اس کے علاوہ باقی سارا وقت وہ اللہ کی عبادت پر صرف کرتے ہیں ان کا یہ ماننا ہے کہ اس طرح وہ ایک جانب تو اپنے رب کو راضی کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور دوسرا اپنی ماں کی خزشنودی کا باعث بنتے ہیں جو کہ اب اس دنیا میں نہیں ہیں-
YOU MAY ALSO LIKE: