امریکہ میں جارج فلائیڈ کی موت کے بعد سے شروع ہونے والے
مظاہروں کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ مظاہروں کے دوران امریکہ کے مختلف شہروں
میں نصب امریکہ دریافت کرنے والے اطالوی مہم جو کرسٹوفر کولمبس کے مجسموں
کو بھی نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ کسی مجسمے کا سرقلم کیا گیا ہے تو کہیں
پورا مجسمہ ہی گرا کر آگ لگا دی گئی۔
|
|
مظاہرین نے مسجمے کو رات کے وقت گرایا۔ گرانے
سے قبل مجسمے کا سر الگ کر دیا گیا تھا۔
|
|
ریاست منی سوٹا کے شہر سینٹ پال میں بھی کرسٹوفر کولمبس
کا ایک مجسمہ نصب تھا جسے لوگوں نے گرا دیا۔ مجسمہ گرائے جانے کی اطلاعات
کے ساتھ ہی سیکیورٹی حکام بھی موقع پر پہنچ گئے اور مجسمے کی باقیات کو
دوسری جگہ منتقل کر دیا۔
|
|
سینٹ پال میں مظاہرین نے مجسمے کو نقصان پہنچانے سے قبل
احتجاج کے طور پر ڈرم بھی بجائے۔
|
|
مجسمے کی باقیات اٹھانے کے لیے کرین کی مدد لی گئی۔
|
|
مجسمے کو رسی کی مدد سے زمین بوس کیا گیا۔ خبر رساں
ادارے 'رائٹرز' کے مطابق مجسمہ گرانے میں امریکن انڈین موومنٹ کے چیئرمین
مائیکل فورسیا بھی پیش پیش تھے۔
|
|
بوسٹن میں کرسٹوفر کولمبس کا بغیر سر والا مجسمہ، پس منظر میں
امریکی پرچم لہراتا نظر آ رہا ہے۔
|
|
فلوریڈا کے شہر میامی میں نصب کرسٹوفر کولمبس کا مجسمہ بھی
مظاہرین سے نہ بچ سکا۔ اس مجسمے کو بھی مظاہرین نے نقصان پہنچایا۔
|
|
مظاہرین نے اس تختی کو بھی رنگ سے خراب کر دیا جس پر کرسٹوفر
کولمبس کی زندگی اور مجسمہ نصب کیے جانے کی تاریخ سے متعلق عبارت درج تھی۔
|
|
میامی میں کرسٹوفر کولمبس کا مجسمہ گرائے جانے یا سر قلم
ہونے سے تو بچ گیا لیکن مظاہرین نے اس پر رنگ پھینکا اور مختلف نعرے بھی لکھ
ڈالے۔ |
Partner Content: VOA
|