|
انسان کے جسم کا سب سے مضبوط عضو اس کا دماغ ہوتا ہے دماغی صحت درحقیقت
انسان کے پورے جسم کے لیے سب سے زیادہ ضروری ہوتی ہے- مگر ہمارے معاشرے میں
توہم پرستی کے سبب دماغی یا نفسیاتی عوارض کو مرض سمجھنے کے بجائے اس کو
مختلف قسم کے اثرات سے تشبیہ دی جاتی ہے اور اس کے علاج کے بجائے اس کے
حوالے سے ٹوٹکوں پر انحصار کیا جاتا ہے- اور یہ توہم پرستی صرف کم تعلیم
یافتہ لوگوں تک محدود نہیں ہے بلکہ اچھے خاصے پڑھے لکھے لوگ بھی اس کو
بیماری تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں- دماغی عوارض میں ایک اہم اور بہت
زیادہ ہونے والا مرض ڈپریشن بھی ہے جس کی شدت انسان کو خودکشی جیسے عمل پر
بھی مجبور کر سکتی ہے-
ڈپریشن کیا ہے
ڈپریشن ایک سنجیدہ دماغی بیماری ہے جو انسان کے سوچنے سمجھنے اور عمل کرنے
کی صلاحیتوں پر براہ راست اثر انداز ہوتی ہے- اس کے سبب انسان تنہائی ،
مایوسی کا شکار ہو سکتا ہے اور اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو اس میں مبتلا
شخص نہ صرف خود کو نقصان پہنچا سکتا ہے بلکہ بعض صورتوں میں یہ اپنے قریبی
لوگوں تک کی جان بھی لے سکتا ہے-
|
|
شوبز کے افراد میں ڈپریشن
جیسا کہ ہم سب نے دیکھا کہ بھارتی اداکار سشانت سنگھ جو کہ اس وقت فلموں کا
ایک کامیاب اداکار تھا اس نے ڈپریشن کے سبب خود کشی کر لی- اس کی موت نے
ایک بار پھر شوبز سے جڑے لوگوں کے ڈپریشن میں مبتلا ہونے کی شدت کو اجاگر
کر دیا- سشانت سنگھ کوئی پہلے ادکار نہیں ہیں جنہوں نے اس بیماری کے سبب
اپنی جان لی بلکہ اس سے قبل پاکستان اور ہندوستان میں بہت سے اداکار گزرے
ہیں جنہوں نے اسی مرض کے ہاتھوں اپنی جان لی مثال کے طور پر پاکستانی
اداکار ننھا بھارتی اداکارہ دیویا بھارتی کے نام قابل ذکر ہیں اور اب ان کے
ناموں میں سشانت سنگھ کا بھی اضافہ ہو گیا ہے-
شوبز کے ڈپریشن میں مبتلا لوگ
شو بز سے جڑے لوگوں کی ایک بڑی تعداد ڈپریشن میں مبتلا ہے اور اس کے لیے وہ
مختلف ڈاکٹروں سے علاج بھی کرواتے رہتے ہیں- ان میں پاکستان اور بھارت کے
معروف ادکار شامل ہیں ان میں بھارتی اداکارہ دپیکا پڈوکون ، پاکستانی
اداکارہ نوشین شاہ، حنا الطاف، مومنہ مستحسن ،ماورہ حسین ، حرا مانی، نعمان
جاوید، محسن عباس حیدر، جگن کاظم کے نام شامل ہیں-
|
|
شوبز افراد میں ڈپریشن کی وجوہات
فنکار دنیا کے حساس لوگ ہوتے ہیں جو کہ چیزوں کو دوسرے لوگوں کے مقابلے میں
شدت سے محسوس کرتے ہیں اسی وجہ سے کچھ ایسی خاص وجوہات ہوتی ہیں جو کہ ان
کے ڈپریشن میں مبتلا ہونے کے امکانات میں اضافہ کر دیتی ہیں- اور اس وجہ سے
شوبز سے جڑے لوگ عام افراد کے مقابلے میں ڈپریشن کے باعث دگنی تعداد میں
خودکشی کر لیتے ہیں- ایسی ہی کچھ وجوہات کے متعلق آج ہم آپ کو بتائيں گے-
کامیابی کا پریشر
شوبز کی دنیا میں مقابلے کی فضا انسان کو بہت دباؤ کا شکار کر دیتی ہے اور
ہر انسان کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ محنت کر کے کامیاب ہو
جائے- مگر اس شعبے میں صرف محنت کامیابی کی شرط نہیں ہوتی ہے اس کے لیے کچھ
دیگر عوامل مثلا قسمت ، شائقین کی پسندیدگی بھی لازمی حصہ ہوتی ہے- اگر
کوئی کردار ایک فلم میں کامیاب ہو جاتا ہے تو اس کے اوپر اس حوالے سے دباؤ
بہت بڑھ جاتا ہے کہ وہ اپنے چاہنے والوں کی توقعات کو پورا کرے اور اس سبب
اس کے اوپر ہونے والے ذہنی دباؤ میں اضافہ ہو جاتا ہے جو ڈپریشن کا باعث ہو
سکتا ہے-
شہرت کے سبب ملنے والی تنہائی
ایک جانب شہرت کا نشہ بہت حسین ہوتا ہے مگر یہی شہرت انسان کو عام انسانوں
سے دور کر دیتی ہے اور شہرت کا حامل اداکار دوسرے انسانوں کی نظر میں مافوق
الفطرت چیز بن جاتا ہے- لوگ اس کو اتنا ہی طاقتور ، خوش مزاج اور حسین
دیکھنا چاہتے ہیں جیسا وہ اسکرین پر نظر آتا ہے اس وجہ سے عام زندگی میں وہ
تنہا رہ جاتا ہے- لوگوں کے سامنے بھی اس کو اپنے چہرے کے اوپر ایک اور چہرہ
چڑھا کر رکھنا پڑتا ہے جس سے اس کا اصل کہیں گم ہو جاتا ہے جو اس کو تنہا
کر دیتا ہے- اور یہ تنہائی اس کو شدید ترین ڈپریشن میں مبتلا کر دیتی ہے-
|
|
مسابقت کی دوڑ
انسان کا حلقہ احباب عام طور پر وہی ہوتا ہے جس شعبے سے وہ منسلک ہوتا ہے
مگر شوبز سے جڑے لوگوں میں مقابلے کی جنگ منافقت کی انتہا پر ہوتی ہے اس
وجہ سے اس شعبے میں کوئی بھی حقیقی دوست نہیں ہوتا ہے - جس وجہ سے انسان
بار بار دھوکہ کھاتا ہے اور یہ دھوکہ اس کو ڈپریشن میں مبتلا کر کے موت کے
منہ میں لے جا سکتا ہے-
سب کچھ کھو دینے کا ڈر
اپنے ایک انٹرویو میں سشانت سنگھ کا یہ کہنا تھا کہ اس نے اپنے شوبز کیرئیر
کا آغاز اس وقت کیا جب وہ زیرو تھا یا پھر زیرو سے بھی کم تھا- اس کے بعد
شوبز میں ملنے والی کامیابی نے اس پر عزت دولت اور شہرت کے دروازے انتہائی
قلیل وقت میں کھول دیے- اس وجہ سے وہ عزت دولت اور شہرت جو انسان اپنے بل
بوتے پر انتہائی مختصر عرصے میں حاصل کرتا ہے اس کے کھو جانے کا ڈر انسان
کو بہت کمزور کر ڈالتا ہے- اور وہ اس کے چلے جانے کے ڈر میں مبتلا ہو جاتا
ہے جو کہ اس کو ہر وقت ڈپریس رکھتا ہے اور اسی کیفیت میں وہ اس حد تک مبتلا
ہو جاتا ہے کہ اس ڈر کے خاتمے کے لیے اپنی جان تک لینے پر مجبور ہو جاتا ہے-
|