ساری زندگی ایک بیٹے کی خواہش میں تڑپنے والے شخص کو نوے سال کی عمر میں اللہ نے 80 بیٹوں سے نواز دیا

image


ہمارے معاشرے میں کسی بھی شخص کا نام زندہ رکھنے کے لیے اولاد نرینہ کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ تاثر عام ہے کہ ایک بیٹا ہی آپ کی نسل کو چلانے کا ذمہ دار ہوتا ہے اور جن کا کوئی بیٹا نہیں ہوتا ہے ان کو معاشرہ بدقسمت تصور کرتا ہے- اور ایسے افراد کے لیۓ یہ تاثر عام ہوتا ہے کہ مرنے کے بعد ان کا نام لیوا کوئی نہ ہوگا-

مگر پنجاب کے علاقے شیخوپورہ کے نوے سالہ رہائشی شیخ محمد افضل نے معاشرے کے اس غلط تاثر کی نفی کر کے یہ ثابت کردیا ہے کہ اسلام ایسے غلط نظریات کو تسلیم نہیں کرتا ہے- اور ہمارے مذہب میں یتیم بچوں کے سر پر ہاتھ رکھنے والوں کو ان بچوں کے سر پر موجود بالوں کے برابر نیکیاں ملنے کا وعدہ اللہ نے فرمایا ہے اور اس کا اجر ان کو اس دنیا میں بھی ملے گا اور آخرت میں بھی اللہ نے ان سے بڑے اجر کا وعدہ کیا ہے-
 

image


تفصیلات کے مطابق شیخ محمد افضل کا تعلق شیخو پورہ کے ایک زمیندار گھرانے سے تھا وہ اپنے ماں باپ کی اکلوتی اولاد تھے اور ماں باپ کے مرنے کے بعد ان کی ساری جائیداد کے بھی تنہا وارث تھے ۔

شادی کے نتیجے میں اللہ نے انہیں دو بیٹیوں سے نوازہ تھا جن کی شادیاں انہوں نے کر دی تھیں اور بیوی کی وفات کے بعد انہوں نے بیٹیوں کو بھی جائیداد میں سے حصہ دے دیا تھا ۔ ان کی بڑی بیٹی کا انتقال ان کی زندگی میں ہی ہو گیا تھا-

بیٹیوں میں حصہ تقسیم کرنے کے بعد وہ تنہا رہ گئے تھے اور انہوں نے اولڈ ایج ہوم میں رہائش اختیار کر لی تھی جہاں پر ان کو ہر قسم کی سہولت میسر تھی- مگر اس کے باوجود وہ وہاں پر بہت تنہائی محسوس کرتے تھے اور اس وجہ سے انہوں نے ایک بڑا فیصلہ کیا-
 

image


ایک نجی ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ اللہ نے انہیں زندگی بھر بیٹا نہیں دیا مگر وہ آخری عمر میں اپنے ایک بیٹے کی کمی 80 پوتوں سے ضرور پوری کر سکتے ہیں-

اس وجہ سے انہوں نے اپنی تمام زمین جو کہ سترہ ایکڑ کے قریب تھی اور اس کی مالیت بیس کروڑ کے برابر تھی اس سے کو آغوش نام کے ایک یتیم خانے کی تعمیر کے لیے اور انتظامات کے لیے وقف کرنے کا فیصلہ کر لیا-
 

image


اب اس وقت آغوش میں 80 یتیم لڑکے موجود ہیں جو شیخ محمد افضل کو دادا جی کے نام سے پکارتے ہیں- ان کی تعلیم و تریبت اور دیگر تمام اخراجات کی ذمہ داری افضل صاحب اٹھاتے ہیں جواب میں وہ بچے ایک گھر کی طرح ان کے ساتھ رہتے ہیں اور ان کی عزت کرتے ہیں-

شیخ محمد افضل صاحب کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ وہ اپنے اس فیصلے سے بہت خوش ہیں اور ان کے اس فیصلے کی بدولت اللہ نے انہیں اسی پوتوں کا دادا بنا دیا ہے جو ان کا بہت خیال رکھتے ہیں اور ان سے بہت پیار کرتے ہیں- وہ بھی ان کے تعلیمی معاملات کے حوالے سے ان پر خصوصی توجہ دیتے ہیں اور ان سے پوچھ تاچھ بھی کرتے ہیں-
 

image
YOU MAY ALSO LIKE: