یوں لگتا ہے وقت تھم گیا ہے۔۔۔طارق عزیز مرحوم کے آخری کچھ دن کے ٹوئٹس

image


انسان چلا جاتا ہے اور انسان کی باتیں یاد رہ جاتی ہیں۔۔۔مرحوم طارق عزیز کے جانے کی خبر نے ہر اس شخص کو اداس کردیا جو ان چھپن برسوں میں پی ٹی وی کے اس معروف اور کامیاب ترین میزبان کے ساتھ بڑا ہوا۔۔۔طارق عزیز ہر گھر میں دیکھے جانے والے، پسند کئے جانے والے، کاپی کئے جانے والے، اور مانے جانے والے میزبان اور انسان تھے۔۔۔پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگا کر اپنے شو کا اختتام کرنے والے وہ واحد میزبان تھے ۔۔۔انہوں نے ملک اور قوم کی بہتری کے لئے ہمیشہ اپنے ہر شو میں لازمی بات کی۔۔۔

نیلام گھر ایک ایسا شو تھا جس میں جانے کے لئے ہر خاندان، ہر نوجوان، ہر بچہ بے چین رہتا تھا۔۔۔۔اس کا مقصد وہ واٹر کولر، وہ چودہ انچ کا ٹی وی اور وہ قرشی کا گفٹ ہیمپر نہیں تھا۔۔بلکہ یہ احساس تھا کہ ہم ملک کے اتنے بڑے میزبان طارق عزیز کے ایک آواز لگانے پر اپنے گھر کا بجلی کا بل، اپنے شناختی کارڈ، اپنی جیب میں موجود سو کا نوٹ دکھائیں گے۔۔۔اپنے پارٹنر کے ساتھ مزاج آشنائی میں ہونیو الے انتہائی مہذب اور انتہائی شگفتہ مذاق کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں گے ۔۔۔

اپنے ساتھیوں کے ساتھ گاڑی کے دس سوالوں کے جواب دیں گے اور ہمارے ساتھ پوری قوم ان سوالات کا جواب گھر بیٹھے دے رہی ہوگی،۔۔۔بیت بازی، کوئز، آلو چھیلنا، مہمانوں سے ملاقات کروانا۔۔۔طارق عزیز نے اسٹیج کو ایک ایسا سبق بنا دیا جسے آج تک تمام میزبانوں نے پڑھا اور کاپی کرنے کی کوشش کی۔۔۔
 

image


انتقال سے چھے دن پہلے تک کے ان کے ٹوئٹس عکاسی کرتے ہیں کہ ان کے دل و دماغ میں کیا کیفیات تھیں۔۔۔انسان جب زندگی کو چھوڑ کر جانے والا ہوتا ہے تو اس کے الفاظ اور بھی قیمتی ہوجاتے ہیں

چھے دن پہلے انہوں نے لکھا اپنے ٹوئٹر پیغام میں
’’۱۹۶۵ والا جذبہ بیدار کرنے کی ضرورت ہے، جب مجھ سمیت میڈم نورجہاں ، امان اﷲ مرحوم اور دیگر ٹی وی ریڈیو کے عظیم دوستوں نے جنگی نشریات کی۔۔۔وزارت اطلاعات و نشریات سے گزارش ہے کہ چینلز پر میراتھن ٹرانسمیشن کا آغاز کرکے قوم کو بیدار کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔۔۔ہم یہ جنگ بھی جیتیں گے‘‘

غور کیجئے تو کتنا محبت بھرا اور مخلصانہ مشورہ انہوں نے ان مشکل حالات میں اپنی قوم اور اپنی فیلڈ سے جڑے لوگوں کو دیا۔۔۔یہ حقیقت ہے کہ وہ قوم کے ان لوگوں میں سے تھے جو مشکل وقت میں ہمیشہ ساتھ کھڑے رہے۔۔۔اور اپنے الفاظ سے سرحدوں کو بھی ہمت بخشی۔۔۔یعنی چھے دن پہلے بھی وہ صرف اپنی قوم کا ہی سوچ رہے تھے۔۔

چھے دن پہلے ہی انہوں نے لکھا
’’ باقی سارے قصے نے رد
بس قل ھو اﷲ ھو احد‘‘

پانچ دن پہلے انہوں نے شعر لکھا
’’ کیسا موسم ہے بے یقینی کا
فاصلے ان دنوں شفا ٹہرے‘‘
 

image


چار دن پہلے انہوں نے لکھا
’’کوئی انسان کتنا ہی گنہگار کیوں نا ہو، رب العالمین اس کے لئے دعا کا وسیلہ توبہ کا راستہ اور رزق کا دروازہ کبھی بند نہیں کرتا‘‘

چار دن پہلے ہی وہ لکھتے ہیں
’’افلاک کے پروں سے جاری ہوا فرمان
والعصرا خسارے ہی خسارے میں ہے انسان

دو دن پہلے انہوں نے کلمہ شہادت اپنے ٹوئٹ میں شئیر کیا اور پھر ایک دن پہلے وہ لکھتے ہیں
’’ یوں لگتا ہے وقت تھم گیا ہے، رواں دواں زندگی رک گئی ہے ، کئی دنوں سے بستر پر لیٹے لیٹے سوچ رہا ہوں کہ آزادانہ نقل و حرکت بھی مالک کی کتنی بڑی نعمت تھی ۔۔۔نجانے پرانا وقت کب لوٹ کر آتا ہے ، ابھی تو کوئی امید نظر نہیں آتی‘‘

پھر شعر بھی لکھا
’’جوں جوں زور جوانی کیتا مالک بنیا گھر دا
جوں جوں زور بڑھاپے کیتا کتا بنیا گھر دا‘‘

کچھ گھنٹے قبل ان کا آخری پیغام آیت الکرسی کی آیت تھی۔۔۔
 

YOU MAY ALSO LIKE: