سورہ حجرات
سورئہ حجرات مدینہ منورہ میں نازل ہوئی ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ الحجرات،
۴/۱۶۳)۔۱ س سورت میں 2 رکوع ، 18آیتیں ،343کلمے اور1476حروف ہیں ۔( خازن،
تفسیر سورۃ الحجرات، ۴/۱۶۳)
وجہ تسمیہ :
حجرات کا معنی’’ حجرے اور کمرے‘‘ ہیں ،اور اس سورت کی آیت نمبر4میں حجرات
کالفظ ہے اسی مناسبت سے اس سورت کانام ’’سورۃُ الْحجرات‘‘ ہے ۔
ہرسورۃ کا پیغام جدا ہے ۔اس میں نازل ہونے والی آیات کے معانی و مفاہم اور
مطالب جدا جدا ہیں ۔رب تعالی ٰ نے بندوں سے اس سورۃ میں جن احکامات کے
حوالے سے خطاب فرمایا وہ مندرجہ ذیل ہیں ۔
سورۃ حجرات کے شروع میں حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ کے خصوصی آداب بیان کئے گئے ہیں اور جو لوگ
سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی
بارگاہ میں اپنی آوازیں نیچی رکھتے ہیں انہیں بخشش اور بڑے ثواب کی بشارت
دی گئی۔مسلمانوں کومعاشرتی آداب بتائے گئے اور ان کی اَخلاقی تربیت کی گئی
کہ تحقیق کئے بغیر کوئی خبر قبول نہ کریں ، کسی مسلمان کے بارے میں بدگمانی
نہ کریں ،کسی کی غیبت نہ کریں ،کسی کا نام نہ بگاڑیں اور کسی کا مذاق نہ
اُڑائیں ۔اس سورۃ کا مطالعہ کریں تو معلوما ہوگا کہ اس میں یہ حکم بھی پیش
کیاگیا ہے کہ اگر مسلمانوں کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کرا
دی جائے اور اگر وہ صلح نہ کریں تو ان میں سے جو گروہ باطل پر ہو تو اس کے
ساتھ جنگ کی جائے یہاں تک کہ وہ راہ ِراست پر گامزن ہو جائے۔اس سورت کے
آخر میں اپنے ایمان کا احسان جتانے والوں کی سرزَنِش کی گئی اور یہ بتایا
گیا کہ کسی کا اسلام قبول کرنا اللہ کے رسول صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر کوئی احسان نہیں ہے نیز حقیقی مسلمان وہ ہے جو اللہ
تعالیٰ اور اس کے رسول صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
پر ایمان لائے پھر وہ دین کے کسی کام میں شک نہ کرے اور اپنی جان اور مال
سے اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرے۔
سبحان اللہ!!ایک طائرانہ مطالعہ کرنے سے ہمیں سورۃ حجرات کے مطالب کا معلوم
ہوگیا۔اگر میں روزانہ کی بنیاد پر کلام مجید کو سمجھنے کی کوشش کریں تو ان
شاء اللہ !!اللہ ہمارے دلوں کو علم کے لیے کشادہ فرمادے گا اور ہمیں دین
کلام مجید کا مدعا اور پیغام
ٹھیک سے سمجھ آجائے گا۔اللہ پاک سے دعا ہے یارب !ہمیں فتنوں سے بچا اور ہم
پر حق واضح فرمادے ۔آمین
|