عزیز بچوں! پہلے تم یہ ذہن نشیں کر لو کہ
دنیا میں وقت سے زیادہ قیمتی کوئی چیز نہیں،بلکہ یہ سمجھو کہ وقت ہی زندگی
ہے جس نے وقت کی قدر نہیں کی اور اسے یوں ہی برباد کرتا رہا تو اس نے گویا
اپنی عمر عزیز کو بے کار ضائع کردیا۔
تم جانتے ہو کہ اللہ تعالیٰ نے کسی چیز کو بلاوجہ پیدا نہیں کیا تو پھر ہم
تو اشرف المخلوقات ہیں وہ بھلا ہمیں بلا مقصد کیوں پیدا کرے گا۔ تو آؤ قرآن
سے پوچھیں کہ ہماری پیدائش کا کیا مقصد ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :
وَ مَا خَلَقْتُ الجِنَّ وَالاِنْسَ إلاَّ لِیَعْبُدُونَ o (سورۂ الذاریات:۵۶)
اور میں نے جنات اور انسان کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔
جب تمہیں اپنی پیدائش کا مقصد معلوم ہوگیا توتمہیں کبھی بھی اپنے مقصد سے
غافل اور بے نیاز نہیں ہونا چاہیے؛ کیوں کہ اس دنیا میں جن لوگوں نے اپنے
مقصد کو پیش نظر رکھا وہ یہاں سے کامیاب و سرخرو ہوکر گئے اور یقیناً آخرت
میں بھی وہ خوش انجام ہوں گے۔ اور جن لوگوں نے اپنی پیدائش کا کوئی مقصد ہی
نہیں جانا فضول وعبث کاموں میں لگ کر عمر برباد کرچلے، دنیا میں ممکن ہے
انھیں کچھ جاہ وشہرت مل گئی ہو مگر ایسے لوگوں کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں
ہوگا۔
پیارے بچوں! اللہ تعالیٰ نے ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دنیا کے
لیے ایک نمونہ اور آئیڈیل بناکر بھیجا ہے؛ تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ جنھوں نے
ان کے نقش قدم کی پیروی کی وہ زندگی کے ہر محاذ پر شادکام ہوتے ہوئے اپنے
مالک ومولا سے جا ملے؛ لہٰذا آؤ ہم بھی اپنے نبی کی بتائی ہوئی سنت اور اُن
کی لائی ہوئی شریعت پر عمل پیرا ہونے کا عہد کریں تاکہ دونوں جہاں کی
کامیابیوں میں سے ہمیں بھی کچھ حصہ مل جائے؛ کیوں کہ کامیابی کی ہر خیرا ت
مصطفیٰ کی دہلیزہی سے تقسیم ہوتی ہے۔
نونہالوں! تم زندگی کے جس موڑپر کھڑے ہو وہ بڑا ہی نازک موڑ ہے، عادتیں
وہیں سے بنتی اوربگڑتی ہیں۔ لہٰذا اخلاقی تربیت نہایت ضروری ہے۔ میری
دعائیں تمہارے ساتھ ہیں۔ اللہ تمہیں سدا خوش رکھے اور ایک اچھان انسان
بنائے۔ |