عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے اپنے تازہ بیان میں کووڈ-19
کی بگڑتی صورت حال کے حوالے سے کہا کہ اب تک کورونا وائرس کے جتنے بھی کیسز
رپورٹ ہوئے ہیں ان میں سے 60 فیصد گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ریکارڈ کیے گئے
ہیں۔ ٹیڈروس ادہانوم نے واضح طور پر کہا ہے کہ کورونا وبا سے نمٹنے کا واحد
حل جامع حکمت عملی ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ جامع حکمت عملی اختیار کرنے
والے ممالک میں کورونا وائرس زیادہ نہیں پھیلا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض
ممالک نے کورونا سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کیں۔ ٹیڈروس
ادہانوم نے خبردار کرتے کہا کہ احتیاطی تدابیر اختیار نہ کرنے والے ممالک
کے لیے آگے مشکلات درپیش ہوں گی۔
امریکہ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الرجی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے
ایک دن قبل کہا ہے کہ اگر امریکہ میں یومیہ ایک لاکھ کورونا وائرس کے نئے
کیسز رپورٹ ہونے لگیں تو انہیں قطعی حیرت نہیں ہو گی۔امریکی سینیٹ میں
انہوں نے واضح طور پر کہا کہ عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس کی
روک تھام کے لیے ہم درست سمت میں نہیں جا رہے ہیں۔انہوں نے تجویز پیش کی
تھی کہ امریکہ میں اچھے معیاری ماسک شہریوں میں مفت تقسیم کرنے
چاہئیں۔ڈاکٹرفاؤچی نے مہلک وبا کے حوالے سے صاف الفاظ میں کہا تھا کہ ابھی
تک ہم اس پر قابو نہیں پا سکے ہیں۔
ڈاکٹر فاؤچی کا شکوہ تھا کہ امریکی نہ تو ماسک کا استعمال کررہے ہیں اورنہ
ہی سماجی فاصلے کو یقینی بنا رہے ہیں۔ سینٹ میں سماعت کے موقع پر امریکہ
میں وبا کی روک تھام و کنٹرول پر سخت عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا
کہ امریکہ " غلط سمت " کی طرف آگے بڑھ رہا ہے ۔ اس وقت یہ واضح ہوچکا ہے کہ
"صورتحال پر مکمل طور پر قابو نہیں پایا جاسکتا ہے۔"
فاؤچی نے کہا کہ امریکہ میں اب روزانہ 40،000 سے زیادہ تصدیق شدہ کیسز
رونما ہورہے ہیں۔ اگر موجودہ رجحان کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا ہے ، تو
مستقبل میں ہر روز نئے تشخیص شدہ کیسز کی تعداد 100،000 تک پہنچ جائے گی۔جس
میں "حیرانی کی کوئی بات نہیں ہوگی۔" فاؤچی نے سینٹ کی صحت ، تعلیم ، لیبر
، اور پنشن کمیٹیوں کو بتایاکہ "میرے خیال میں امریکی عوام کو اپنے خدشات
کے بارے میں بتانا بہت ضروری ہے کیونکہ صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔"
امریکی صدر نے بار ہا ایسے بیانات دئیے ہیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے امریکی
کی وبا کا مقابلہ کرنے کے حوالے سے سمت درست نہیں ہے۔ ایسے ہی ایک بیان کے
تناظر میں دو جولائی کو امریکی محکمہ صحت اور انسانی خدمات کے اسسٹنٹ
سیکرٹری بریٹ گرول نے کہا کہ حال ہی میں امریکہ میں تصدیق شدہ کیسوں میں
اضافے کا سبب ٹیسٹنگ کی صلاحیتوں میں اضافہ نہیں ہے، بلکہ یہ نوول کورونا
وائرس کے پھیلاؤ سے ہوا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ "ہمارا ماننا ہے کہ تصدیق شدہ
نئے کیسوں کی تعداد واقعی بڑھ رہی ہے ، کیوں کہ ٹیسٹنگ کے نتائج میں پازیٹو
کیسز کے تناسب میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔" امریکہ میں فی الحال وبا کا گراف
مسلسل اوپر کی جانب جا رہا ہے، اور گزرتے وقت کے ساتھ اس میں مسلسل اضافہ
ہو رہا ہے۔"
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ نوول کورونا وائرس کا ٹیسٹ
ایک "تیز دودھاری تلوار" ہے۔ جتنے زیادہ ٹیسٹ ہوں گے ، تصدیق شدہ کیسز بھی
اتنے ہی زیادہ ہوں گے۔ اپنے بیان میں انہوں نے ٹیسٹوں کی رفتار کو سست کرنے
کا مطالبہ بھی کیاتھا۔ ٹرمپ اس دلیل کو عوام کی اکثریت نے بڑے پیمانے پر
تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
رہنمائی کے فقدان، غیر موافق پالیسیویں اور غلط سمت میں آگے بڑھنے کی وجہ
سے امریکہ میں کووڈ -۱۹کی وبا ئی صورت بدستور خراب ہوتی جارہی ہے۔ یکم
جولائی کو پہلی بار ایسا ہوا کہ ایک روز میں امریکہ میں وبا سے متاثر افراد
کی تعداد پچاس ہزار سے تجاوز کرگئی ہے ۔
|