محبوب دو جہاں خاتم النبین ﷺ نے فرما یا جو اﷲ والو ں کی
صحبت میں بیٹھتا ہے وہ کبھی بدبخت نہیں ہو تا۔ ( حدیث پاک)
اﷲ والے انسا نو ں کو جو ڑنے کے لیئے آتے ہیں۔ان کا وجود ہمارے لیئے اﷲ پاک
کی نعمت اور رحمت ہو تا ہے۔ وہ دراصل لو گو ں کی زندگیا ں بدلنے آتے ہیں
اور ان کی صحبت میں بیٹھنے سے دنیا و آخرت کے لا تعداد فوائد حاصل ہوتے ہیں۔
آج ہم عصر حاضر کی ایسی ہی ایک ہستی جناب حضرت مولانا حافظ پیر ذوالفقار
احمد نقشبندی دامت برکاتہم(جھنگ والے) کی زندگی کا ایک پہلو بیا ن کرتے ہیں
تا کہ اﷲ کرے کہ ہم سب کوبھی کچھ سبق حاصل ہو اورہماری بھی اصلا ح ہو۔آپ
فرما تے ہیں کہ میں اپنی عمر کے ابتدائی تیس سال تک (یعنی جوانی کے عروج کا
دور، جس میں جوان اکثر غلط راستوں پر ہو تے ہیں) جب بھی گلی سے گزرتا تو
میں نے کبھی سر اٹھا کر نہیں دیکھا، بس سر جھکا کر گلی محلے سے گزر جاتا
اور محلے کی آنٹیاں میری امی سے اکثر شکایت کرتیں کہ ذوالفقار ہمیں سلا م
نہیں کرتا یا سلا م کا جواب نہیں دیتا۔مجھے ان سب باتو ں سے بھی بہت چڑھ ہو
تی تھی اور میں کہتا امی مجھے پتہ ہی نہیں کہ میرے پاس سے کو ن گزرا ہے۔ بس
جو توں کی آواز سے کچھ آئیڈیا لگتا کہ شایدکو ئی عورت گزری ہو یا مرد۔ یعنی
اتنی حد تک نظر کی حفاظت کی۔ آپ فرماتے ہیں کہ نظر کی حفاظت کرنے کا یہ
فائدہ ہوا کہ میں نے تیس سال کی عمر تک 100سے زیادہ دفعہ حضور پاک خاتم
النبین ﷺ کی زیارت کی۔ اﷲ اکبر۔ اور اب حضرت سے ملاقات کر کے لا کھو ں لوگ
سکو ن دل پاکر رہے ہیں۔ جن کی آنکھو ں میں آقا دو جہا ن ﷺ کی حسین صورت
مبارک ہو، اس آنکھ کا کیا کہنا۔اﷲ ہمیں ایسے بزرگو ں کی صحبت عطا کرے تا کہ
ہم بھی اپنے اﷲ سے رابطہ مضبو ط کریں۔ اﷲ ان کا سایہ تا دیر امت مسلمہ پر
قائم رکھے اور اﷲ پاک ہم سب کو بھی سرکار مدینہ ﷺ کا دیدار نصیب کرے، اور
آپ ﷺ کی شفاعت نصیب ہو۔ آمین۔
﴿نگاہ ولی میں وہ تاثیر دیکھی
بدلتی ہزارو ں کی تقدیر دیکھی﴾
|