سورۃ واقعہ
سورۃ واقعہ مکی سورۃ ہے ۔( جلالین، تفسیر سورۃ الواقعۃ، ص۴۴۵-۴۴۶)۔اس سورت
میں 3رکوع، 96آیتیں ، 378کلمے اور 1703 حروف ہیں ۔( خازن، تفسیر سورۃ
الواقعۃ، ۴/۲۱۶، جلالین، تفسیر سورۃ الواقعۃ، ص۴۴۶، ملتقطاً)
وجہ تسمیہ ؛
’’واقعہ‘‘ قیامت کا ایک نام ہے اور اس سورت کا نام ’’واقعہ‘‘ اس کی پہلی
آیت میں مذکور لفظ’’اَلْوَاقِعَةُ ‘‘کی مناسبت سے رکھا گیا ہے۔
اگر ہم اس سورۃ کے فضائل پر غور کریں تو بہت سے فضائل روایات میں ملتے ہیں
۔
حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،رسولِ کریم
صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’اپنی
عورتوں کو سورۂ واقعہ سکھاؤ کیونکہ یہ سورۃُ الغنیٰ ( یعنی محتاجی دور
کرنے والی سورت)ہے۔( مسند الفردوس، باب العین، ۳/۱۰، الحدیث: ۴۰۰۵)
سبحان اللہ !!!یعنی سورۃ واقعہ رزق میں اضافہ کا ذریعہ بھی ہے ۔آئیے اب اس
بات پر توجہ کرتے ہیں کہ آخر اس سورۃ میں بیان کیا ہواہے ۔
اس سورت کی ابتداء میں قیامت قائم ہونے اور اس وقت زمین کے تھرتھرانے اور
پہاڑوں کے ریزہ ریزہ ہوجانے کا ذکر ہے۔
حساب کے وقت لوگوں کی تین قسمیں بیان کی گئیں ۔(1)دائیں طرف والے۔(2)بائیں
طرف والے۔(3)سبقت کرنے والے۔پھر ان تینوں اَقسام کے لوگوں کا حال اور قیامت
کے دن ان کے لئے جو جزا تیار کی گئی ہے اسے بیان فرمایا گیا۔
اللہ تعالیٰ کے وجود اوراس کی وحدانیّت کے دلائل،انسانوں کی تخلیق،نَباتات
کو پیدا کرنے اور پانی نازل کرنے میں اس کی قدرت کے کمال پر دلائل بیان کئے
گئے۔
قرآنِ پاک کا ذکر کیا گیا اور یہ بتایا گیا کہ قرآن پاک سب جہانوں کے
پالنے والے رب تعالیٰ کی نازل کردہ کتاب ہے۔
اس سورت کے آخر میں ان تین اَقسام کے لوگوں کا حال اور ان کا انجام بیان
کیا گیا۔(1)سعادت مند۔ (2)بد بخت ، اور (3)نیکیوں میں سبقت کرنے والے ۔
قارئین :ہم سے رابطہ کرسکتے ہیں :03462914283
سبحان اللہ !!ہمیں مطالعہ کلام مجید کی برکت سے سورۃ واقعہ کے متعلق بنیادی
معلومات جاننے کی سعادت نصیب ہوئی ۔اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق بھی
عطافرمائے ۔
|