انسانی عقل کی بنا پر قائم رومن
امپائیر مذہب کی بنیاد پر قیصروکسریٰ کیا عقیدہِ اسلام کی بنا پر اپنے
اختتام کی طرف گامزن ہوئی؟
یہ خیال ہوسکتا ہے حقیقت نہیں۔کے انسان ماضی سے منسلک ہو اور اپنے آپ کو اس
کا حصہ سمجھ کر خوش ہوجائے اگر ہم آج کے دور میں فلسفہ اور مذہب کے بارے
میں کوئی رائے یا تحقیق کے لیے را ہ کی تلاش شروع کرنا چاہیں تو فلسفے کے
لیے مغرب اور مذہب کے لیے مشرق تمام طرح کی معلومات فراہم کر سکتے ہیں۔
یہ بات مسلم ہے مشرقی فکر کی بنیاد مذاہب کی بنیاد سے ہے اور مابعدا لطبیت
علم سے فراہم ایسی تمام فکر کے بارے میں ان مذاہب سے انسانی تاریخ مرتب کر
کے آنے والے انسان کے لیے اگر کوئی انسان کچھ کرنا چاہتا ہو تو وہ پہلے
مشرقی مذاہب پر فکری نظر سے تحقیق کرنے کے بعد مغربی مفکروں کی فلسفیانہ
سوچ و فکر سے مستفیذ ہوکر ایسی راہ کی طرف گامزن ہو کے آنے والے انسان کی
بہترین راہنمائی ہو سکے انسانی عقلی سفر میں مغربی سوچ و فکر آج جس مقام پر
ہے اس نے حقیقت کی تلاش میں جس طرح اپنے سفر کو جاری رکھا کہ انسان آنے
والے دور کے انسان سے شرمندہ تو نہ ہوگا ؟
انسانی عقل مابعدالطبیت علم کے بارے میں خیال ، قیاس سے تبادلہ کرتے ہوئے
جب مقام کو متعین کرتی ہے اس وقت تک کے درمیانی عرصہ کا علم انسان کے لیے
ایمان و یقین کے درجہ کا علم نہیں رہتا ۔ آنے والے دور کا انسان ان انسانوں
کو ناسمجھ خیال کرکے خود کو بالا درجہ میں خیال کرتے ہوئے ان انسانوں کو
اپنے مقام سے بے مقام کرکے اس کے احسن درجے کو اسفل درجہ کی طرف لے آتے ہیں۔
آج مغرب حقیقت کی تلاش میں سرگرداں ہے اگر مشرقی بنیاد پر مغربی سوچ استوار
ہوتی رہے تو آج اور آنے والے دور کے انسان کے لیے بہترین رہنمائی ہوسکتی ہے؟
عقیدہ اسلام :۔ انسانی شعور کے بعد مذاہب اور فلسفیانہ دوروں کے بعد مذہبی
عروج کی نشانی قیصرو کسریٰ عقل و انسانی کوشش کی کا وش رومن امپائر کا جو
مقام ہے ۔ اس سے آج کا انسان بخوبی واقف ہے۔ ان ہی سلطنتوں کے ساتھ صحراءِ
عرب کے نسبی چھوٹے بڑے قبا ئل کی قدیم آبادی ان آبادیوں میں موجودہ عقیدہ
اسلام کی اولین اشاعت ہوئی اور تقریباََ 23 سال کے عرصہ میں محمدﷺ و ساعت
سے جو لوگ اولین مسلم تھے انھوں نے جس طرح اس کی اشاعت کی وہ تقریباَ 20 سے
25 سال تک کے دور پر محیط ہے۔ آج عقیدہ اسلام کو تقریباَ ڈیرھ صدی ہوچکی
اور دنیا میں تقریباَ % 20 لوگ اس عقیدہ اسلام سے وابستہ ہیں۔
کوئی تحریک اپنا اثرونفوذ انسان پر اس وقت تک نہیں کرسکتی جب تک اس تحریک
کا کوئی فائدہ انسان کو نہ بتایا جائے مذہبی اور فلسفیانہ تحریکوں سے
مابعدالطبیت اور دنیاوی مفادات پیش کرکے انسان متحریک کیے جاتے ہیں۔
عقیدہِ اسلام :۔ خالق اور مخلوق کے درمیان ایک عقد سے شروع کیا جاتا ہے اور
انسان اس کی ابتداء اپنے خداؤں کا انکار کر کے ایک الہ ٰ پر ایمان لا کر اس
کی بندگی کی شروعات کرتا ہے اور محمدﷺ نے جو قرآن اس کو دیا ہے اس پر عمل
کر کے ایک پر جلال زندگی دنیاوی دنیا میں اور ایک ایسی زندگی کا وعدہ جو
مسلسل ہوگئی کا دنیا میں عہد دیا جاتا ہے اس پر ایمان لانا ضروری ہے اس کے
لے محمد ﷺ اور ان کے نظریاتی ساتھیوں کی نظریاتی زندگی کی مثال کے طور پر
اب سامنے موجود ہے 40 سال نبوت سے پہلے23 سال نظریاتی اور تقربیاَ 20 سے 25
سال محمدﷺ کے ساتھیوں کی زندگی عقیدہِ اسلام کی بہترین مثال ہیں اگر آج کے
دور کے مطابق قرآ ن کا مطالعہ کریں اور عقیدہِ اسلام کو اصولِ تطابق کے
ساتھ ان انسانوں کو پیش کیا جائے جو مذاہب اور فلسفہ کی سمجھ رکھتے ہوں
لازمی عقلِ انسانی اس غور کرے گی۔
محمدﷺ کی طرف سے جو قرآن دیا گیا ہے اس سے کلامِ اللہ بتایا ہے اس پر ایمان
لانا ضروری ہے یہ انسانوں کی راہنمائی کے لے ہے اور اس کو دنیا کے آخری
انسان تک کیلیے بتایا ہے ہر دور کا انسان اس سے مستفیذ ہو سکتا ہے انسانی
عقل اور دیگر مذاہب کی موجودگی میں بھی اسلام انسان کی بہترین ر اہنمائی
کرسکتا ہے۔
اگر انسان اس پر غور و فکر کرے خالق کا مخلوق سے تعلق فرد کا امت سے تعلق
آج عقیدہِ اسلام تمام انسانوں کیلے واضح ہے انسان کو کائنات میں مخلوقِ
اعلیٰ درجہ سے ہم آہنگ کر نے کیلے اگر ایمان لے آیا جائے تو انسانیت کا ایک
نیا دور شروع ہو سکتا ہے۔
ممکن ہے تمام تفرقات سے بالا انسانیت کے اس دور کو یہ زمین و آسمان جلد
دیکھ لیں ؟ |