کپتان بمقابلہ اپوزیشن

اسمبلی میں کپتان نے دبنگ اندازمیں دھواں داراننگزکھیلتے ہوئے تقریرکی اوراپوزیشن پرناؤنسرپرباؤنسرمارے کپتان نے سب چوراچکوں کے کھری کھری سنائیں جب سے پاکستان معرض وجود میں آیابدقسمتی سے ہم قرضوں پرچل رہے ہیں چندایک سیاستدانوں نے اپنے ملک کے ساتھ مخلص ہوکرایمانداری سے کام کیاباقی جوبھی آیااس نے صرف اپنی تجوریاں ہی بھریں اورخوب ملک کولوٹااوریہ لوٹ کھسوٹ صرف اس ملک تک نہیں رہی بلکہ اب80%ایسے سیاستدان ہیں جنہوں نے پاکستان سے باہراپنی جائیدادیں اورکاروبارکررہے ہیں مگرعمران خان پرہم نے بھروسہ کیاہے تویقیناً وہ عوام کی امیدیں نہیں توڑے گا گزشتہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں خلاصہ کچھ یوں ہے کہ پہلے انہونے کراچی دہشت گرد حملے کوناکام بنانے پرسیکورٹی اداروں کومبارکباد پیش کیا۔وزیراعظم نے بتایا کہ ان کی حکومت نے پہلے سال 4 ہزار ارب روپے جمعکیے جن میں سے 2 ہزار ارب قرضوں پر سود کی مد میں ادا کیا، اب اداروں کی اصلاحات کے بغیر نہیں چل سکتے، اداروں میں بڑے بڑے مافیاز بیٹھے ہوئے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ نواز شریف نے قومی اسمبلی میں دستاویزات لہرائیں کہ یہ لندن فلیٹس کے ثبوت ہیں، لیکن وہ جعلی دستاویز تھیں اور سپریم کورٹ میں پکڑی گئیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہ جمہوریت پسند نہیں انہوں نے جمہوریت کو بدنام کیا، ان کو کیا پتہ تھا کہ میں سپریم کورٹ جاؤں گا، سپریم کورٹ نے انہیں کرپٹ قرار دے دیا۔ ملک کا 10 سالوں میں قرضہ 6 ہزار ارب سے 30 ہزار ارب روپے تک گیا، یہ لوگ چاہتے ہیں کہ حکومت جلد چلی جائے تاکہ ان کی چوری بچ جائے۔پرائم منسٹڑنے کہا کہ جنرل مشرف کی حکومت بری نہیں تھی لیکن این آراو دینا وہ ٹھیک نہیں تھا۔کچھ اداروں کوٹھیک کرنے کیلئے بڑی بڑی تبدیلیاں کرنے کو تیار ہیں اورہم جانتے ہیں جب بھی تبدیلیاں لائیں گے توراستے میں سخت مزاحمت کاسامناہوگاکیونکہ اداروں میں مافیاز بیٹھے ہیں ملک میں تبدیلی لانے کیلئے کسی ہڑتال سے نہیں ڈرتے ۔عمران خان نے کہا کہ ان کی پوری کوشش ہے کہ مائنس ون ہوجائے خان نے پورے اعتماد سے کہاکہ اگر ایسا ہوابھی تو احتساب کا عمل جاری رہے گا۔ میں نے نہیں کہا کہ میری حکومت نہیں جانے والی،میں نے کبھی نہیں کہا کہ میری کرسی بڑی مضبوط ہے، کرسی صرف اﷲ دیتا ہے، کبھی آپ کو کرسی چھوڑتے ہوئے گھبرانا نہیں چاہیے، کرسی آنے جانے والی چیز ہے، اپنے نظریے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا۔عمران خان نے کہا کہ اسٹیل ملز میں 34 ارب روپیہ بند مل کے ملازمین کو تنخواہوں کا دے دیا گیا، جس پیپلزپارٹی نے اسٹیل ملز تباہ کی وہ اس کی بحالی کی باتیں کرتی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اگر اب فیصلے نہ لیے تو پھر وقت نہیں رہے گا، بڑی بڑی اجارہ داریاں بنی ہوئی ہیں، جگہ جگہ شوگر کارٹل کی طرح کی کارٹل بنی ہوئی ہیں، جو پیسہ بنارہا ہے وہ ٹیکس تو دے یہاں 29 ارب کی سبسٹسدی لیکر 9 ارب ٹیکس دیتے ہیں اور چینی بھی عوام کو مہنگی دیتے ہیں۔وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بجٹ مشکل حالات میں غریب عوام کو ریلیف دے گا اور اپوزیشن کا بجٹ کو مسترد کرنا سیاسی سٹنٹ کے علاوہ کچھ نہیں۔کرونا وباء کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ اس وقت حکومت کا تمام تر فوکس کورونا کی وباء سے نمٹنے کی طرف ہے اور تمام تر وسائل اس حوالے سے استعمال میں لائے جارہے ہیں، اراکین قومی اسمبلی پر بھی زور دیا کہ وہ اپنے اپنے حلقوں میں عوام پر زور دیں کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں کیونکہ احتیاط سے ہی اس وباء کو شکست دی جا سکتی ہے۔محترم قارائین یہ توتھیں وزیراعظم کی تقریرکاخلاصہ مگرآپکوبتاتاچلوں کہ کل اپوزیشن جماعتوں کے ارکان قومی اسمبلی نے بجٹ، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور مہنگائی کے خلاف پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر شاہراہ دستور پر احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں حکومت کے خلاف شدیدنعرے بازی کی، اپوزیشن ارکان نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر حکومت مخالف نعرے درج تھے۔انہوں نے کہاکہ عمران خان نے اعتمادکاووٹ حاصل کرکے دکھائیں حکومت اور معیشت مفلوج ہے،حکومت اپنے اتحادیوں کا اعتماد کھو چکی ہے، ایک وقت میں پٹرول کی قیمت 25 روپے بڑھا دینے کا کیا جواز ہے؟پیٹرول کی قیمت بڑھنے سے بجلی اوراشیا خوردونوش کی قیمتیں بھی بڑھ جائیں گی،اس بجٹ کے بعد مہنگائی کا سیلاب آنے والا ہے۔ حکومت نے بجٹ کے ذریعے عوام پر جو بم گرائے ہیں اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ عوام میں سانس لینے کی بھی سکت نہیں رہے گی۔
 

Ali Jan
About the Author: Ali Jan Read More Articles by Ali Jan: 288 Articles with 224343 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.