کراچی کے رشین بیچ پر شاہ حسن کا مزار، اسے رشین بیچ کیوں کہتے ہیں؟

پاکستان کے ساحلی شہر کراچی میں سمندر کے ساتھ ساتھ متعدد مقامات ہیں جہاں شہری تفریح کے لیے رخ کرتے ہیں۔ ان میں بن قاسم بندر گاہ کے قریب 'رشین بیچ' بھی شامل ہے۔ اس ساحلی مقام پر شاہ حسن کا مزار بھی ہے۔ مرکزِ شہر سے 55 کلو میٹر دور اس مزار پر لوگ زیادہ تعداد میں نہیں آتے جس کی وجہ سے مزار اور ساحل کافی حد تک صاف ستھرے ہیں۔

 
image
شاہ حسن مزار ایک بلند چبوترے پر بنا ہوا ہے۔ اس لیے یہ کافی دور سے نظر آتا ہے۔
 
image
مزار کے ساتھ ساحل کو 'رشین بیچ' کہا جاتا ہے جو بہت صاف ستھرا ساحل ہے۔
 
image
کہا جاتا ہے کہ جب روسی باشندے اسٹیل ملز میں کام کیا کرتے تھے تو اس مقام کو ان کی تفریح کے لیے مخصوص کیا گیا تھا۔ اسی وجہ سے اسے رشین بیچ کہتے ہیں۔
 
image
مزار کی کھڑکیوں سے ٹھنڈی ہوا اندر آتی رہتی ہے جب کہ کھڑکیوں سے ساحل کا نظارہ بھی کیا جا سکتا ہے۔
 
image
مزار کی کھڑکیوں سے سمندر میں چند ایک کشتیاں بھی نظر آ رہی ہوتی ہیں جو یا تو شکار کے لیے جانے والے یا واپس آنے والے ماہی گیروں کی ہوتی ہیں۔
 
image
مزار کے چورس کمرے کے سامنے احاطہ بھی ہے جس میں زائرین بیٹھتے ہیں۔
 
image
آبادی سے دور ہونے کی وجہ سے رشین بیچ پر کم ہی لوگ آتے ہیں۔
 
image
بعض کشتیاں مزار پر آنے والے افراد کو گہرے سمندر میں لے جانے کے لیے بھی ساحل پر موجود ہوتی ہیں۔
 
image
ساحل کی طرف جاتے ہوئے کراچی الیکٹرک کا بن قاسم پاور اسٹیشن بھی نظر آتا ہےجس سے شہر کے بڑے حصے کو بجلی فراہم کی جاتی ہے۔
 
image
 رشین بیچ جاتے ہوئے راستے میں کئی کارخانے پڑتے ہیں جن میں سے بیشتر کا فضلہ بغیر ٹریٹمنٹ کے سمندر میں گرتا ہے۔ اس کی وجہ سے نہ صرف علاقے کی فضا متعفن رہتی ہے بلکہ سمندری آلودگی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
 
Partner Content: VOA
YOU MAY ALSO LIKE: