امی کی موت سے پہلے ہی میں نے سوچ لیا تھا۔۔۔وہ ستارے جنہوں نے اپنی ماؤں کے نام پر خدمت کے ادارے بنائے

image
 
ماں دنیا کی وہ ہستی ہے جس کو کھونے کا احساس بھی انسان کو اندر سے کمزور کر دیتا ہے۔۔۔ایسا لگتا ہے جیسے انسان کی بنیادیں ہی ہل جائیں۔۔۔اور جب یہ ماں کسی بھی تکلیف سے گزرے تو اس کے قدموں میں دنیا ڈھیر کردینے کا دل چاہتا ہے۔۔۔اس ماں کے جانے کے بعد بھی لگتا ہے کہ کچھ ایسا کریں جو ہماری ماں ہمیشہ پرسکون رہے۔۔۔ایسے کئی ستارے ہیں جن کو ماں کی یاد نے ہمیشہ بے قرار رکھا۔۔۔اور انہوں نے سوچ لیا تھا کہ ہم اپنی ماں کے نام پر لوگوں کی خدمت ضرور کریں گے۔۔۔
 
عمران خان کی ماں کے نام
موجودہ وزیر اعظم اور سابق کرکٹر عمران خان کو اپنی والدہ سے شدید پیار تھا۔۔۔وہ ان کی معمولی تکلیف پر بھی پریشان ہوجاتے تھے اور کہاں ایک دن ۱۹۸۴ میں انہیں پتہ چلا کہ ان کی والدہ بیگم شوکت خانم کینسر کی سب سے خطرناک اسٹیج پر ہیں جہاں سے واپسی کا ان کے پاس کوئی راستہ نہیں۔۔۔ان کو علاج کی غرض سے یوکے میں بھی دکھایا گیا لیکن ایک سال بعد ہی وہ اس درد کے ساتھ دنیا سے چلی گئیں۔۔۔کینسر گھر کے ایک شخص کو ہو تو اس کی اذیت پورا گھر سہتا ہے۔۔عمران خان نے بھی اس درد کو محسوس کیا اور والدہ کی زندگی میں ہی سوچ لیا تھا کہ اپنے ملک میں ایک ایسا ہسپتال بنائیں گے جہاں کینسر کا علاج ہر اس شخص کے لئے موجود ہو جو چاہے اس کے اخراجات نا بھی برداشت کر پائے۔۔۔اس ہسپتال کا ثواب یقینا ان کی والدہ تک پہنچتا ہوگا۔۔۔
image
 
عامر لیاقت کی ماں کے نام
عامر لیاقت کی والدہ بھی اب حیات نہیں اور حال ہی میں انہوں نے اپنے ایک خواب پر تحریر بھی کی جو انہوں نے اپنی والدہ کے انتقال کے وقت دیکھا تھا ۔۔۔اور ان کی والدہ جانتی تھیں کہ میں جانے والی ہوں اور انہوں نے ہسپتال میں ہی عامر لیاقت سے کہہ دیا تھا کہ مجھے عبداﷲ شاہ غازی کے مزار کے احاطے میں ہی دفن کرنا۔۔۔یہ ایک مشکل راستہ تھا لیکن ایک خواب نے ان کے کام کو آسان بنایا۔۔۔محمودہ سلطان بیگم کی وفات کے بعد عامر لیاقت نے سوچا تھا کہ میں کوئی ایسا کام ضرور کروں گا جس کا ثواب میری ماں اور میرے تمام گھر والوں کو ملے۔۔۔حقوق العباد کے پیش نظر انہوں نے اپنی والدہ کے نام سے ایک ایسا ادارہ بنایا جو غریب ، نادار اور ضرورتمند لوگوں کے لئے ہر وقت موجود ہے۔۔۔
image
 
ابرار الحق کا اپنی ماں کے نام
گلوکار ابرار الحق پہلے سے ہی ’’سہارا‘‘ کے نام سے ٹرسٹ چلاتے رہے ہیں اور اسی کا ایک سلسلہ پاکستان کے شہر نارووال میں قائم ’’صغری شفیع ہسپتالـــ ہے۔۔جو لوگ اس ہسپتال میں گئے ہیں وہ اس کی صفائی، سہولیات اور ڈاکٹرز کی بے تحاشا تعریف کرتے ہیں۔۔۔ماں کی یاد میں ہسپتال کھولنا مقصد نہیں تھا بلکہ ماں کی محبت کو دوسروں کے لئے بھی باعث محبت بنانا تھا۔۔۔ابرار الحق نے اس محبت کا حق بہت اچھے انداز میں ادا کیا
image
YOU MAY ALSO LIKE: