توکل

توکل, یہ لفظ جیسے ہی ہمارے ناقص ذہنوں میں وارد ہوتا ہے تو فورا ایک بات ہمارے ذہنوں میں کلک ہوتی ہے،"ہمیں تو اللہ پہ مکمل طور پہ توکل ہے"،کیا واقعی۔۔؟؟؟؟ اگر انسان اپنی اس سوچ کو غیر جانبداری سے دیکھے تو اسکے علم میں یہ بات آئے گی کہ جس چیز کو وہ توکل سمجھتا ہے وہ تو اصل میں قدرت کیساتھ کیا ہوا ایک سمجھوتہ ہے کیونکہ وہ اللہ رب العزت کے سامنے ہر معاملے میں بے بس ہے۔

ایک بات جو اللہ تعالی نے طے کی ہے مگر اس میں انسان کی رضا شامل نہیں اور وہ روپذیر ہو جائے تو انسان اس میں بھرپور حیل و حجت کرتا ہے آخرکار جب وہ اس حیل و حجت کا کوئی فائدہ نہیں پاتا تو بطور آخری حل اللہ کی رضا کو مان لیتا ہے، یہ ہے ایک عام آدمی کا توکل.

تو میرا سوال یہ ہے کہ کیا آپ واقعی اسکو توکل مانتے ہیں؟ لیکن اگر دیکھا جائے تو انسان کہ جسکو اللہ تعالی نے اشرف المخلوقات بنایا ہے اسکو توکل اس کمزور سے جانور چڑیا سے سیکھنا چاہیے جو شام کا کھانا کھانے کے بعد صبح کیلیئے خود کو اللہ کے حوالے کر دیتی ہے؛ یہ ہے وہ توکل جو مجھے،آپکو اور ہر انسان کو اللہ سبحان و تعالی کی ذات پر ہونا چاہیئے۔۔۔۔

زندگی کبھی بھی, کسی کے لیے بھی آسان نہیں ہوتی اللہ پر توکل کا مطلب یہ نہیں کہ آپکی زندگی میں مشکلات نہیں آئیں گی, بہتری کے راستے پر چلنے کا یہ مطلب نہیں کے اب دکھ نہیں آئیں گے, زندگی کا کوئی بھی موڑ آسان نہیں ہوتا مشکلات بھی آتی ہیں اور دکھ بھی ملتے ہیں...! لیکن جب ہم اللہ کی رضا میں راضی رہنا سیکھ لیتے ہیں اور اللہ کے انتخاب کردہ راستوں پر چلتے ہیں تو دکھ میں بھی مزہ آنے لگتا ہے, ہر غم میں سکون ملنے لگتا ہے, کیونکہ دل اس بات پر مطمئن ہوتا ہے کہ یہ اللہ کا انتخاب کردہ راستہ ہے اور اس میں اللہ کی رضا ہے, اور جس چیز میں اللہ کی رضا ہوتی ہے وہ کبھی ہمیں بے سکون نہیں کرتی, اللہ کے انتخاب بےحد پر سکون ہوتے ہیں, پھر چاہے آپ مطمئن ہوں یا نہیں.


 

Zahereen Hasan
About the Author: Zahereen Hasan Read More Articles by Zahereen Hasan: 10 Articles with 9275 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.