ایک امیر آدمی ‘ غریب لکڑہاروں
سے بہت ہی کم داموں پر لکڑیاں خرید لیا کرتا تھا اور انھیں مہنگے داموں‘
رئیسوں کے ہاتھوں فروخت کیا کرتا تھا۔
ایک فقیر نے اس آدمی کو اس ظلم سے منع کیا کہ یہ بات ٹھیک نہیں، کہیں اس سے
تمہیں کوئی بھاری نقصان نہ اُٹھانا پڑ جائے، مگر اس آدمی نے فقیر کی ایک نہ
سنی اور اپنا کام کرتا رہا۔
پھر ایک دن خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ اس آدمی کے گھر میں یکا یک آگ لگ گئی،
سب حیران تھے کہ آگ لگی کیسے!۔
اسی وقت اس فقیر کا وہاں سے گزر ہوا ، اور اس نے کہا : میں بتاتا ہوں کہ آگ
کیسے لگی۔
لوگوں نے پوچھاکہ بتاؤ تو اس نے جواب دیا :
غریبوں کی آہ اور مظلوموں کی بددعا سے۔
پیارے بچوں!کبھی کسی کی مجبوری سے ناجائز فائدہ نہیں اُٹھانا چاہیے ۔ دیکھو
کہ اگر اس امیر آدمی کو ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث یاد
ہوتی تو شاید وہ ایسی حرکت کبھی نہ کرتا : ’’مظلوم کی بد دعا سے بچو؛ کیوں
کہ اُس کی آہ کا اللہ کی بارگاہ سے ڈائرکٹ تعلق ہے ، اس کے بیچ کوئی چیز
حائل نہیں ‘‘۔
اِتَّقِ دَعْوَۃَ المَظْلُومِ فَإنَّہَا لَیْسَ
بَیْنَہَا وَ بَیْنَ اللّٰہِ حِجَابٌ
(صحیح بخاری: ۸؍ ۳۲۱حدیث: ۲۲۶۸) |