ترکی ڈرامہ سیریل ارتغرل غازی کی دنیا بھر میں مقبول ہوتی ہوئی شہرت پاکستان مین بھی اپنے عروج پر ہے بلکہ خود ترکی اور باقی دنیا بھر سے زیادہ پزیرائی پاکستان میں اس ڈرامہ کو حاصل ہوئی ۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ کچھ مایوسی اور محرومیوں کے شکار افراد کو اس بڑھتی ہوئی شہرت سے حسد اور تکلیف بھی ہوئی جس کا اظہار آئے دن میڈیا اور سوشل میڈیا پر دیکھنے کو ملتا رہتا ہے۔انہیں مویوس کن افراد میں سے ایک پاکستان فلم انڈستڑی کا ایک مشہور نام پروڈیوسر اور ڈائریکٹر سید نور صاحب بھی ہیں جہوں نے گذشتہ دنوں ایک نجی ٹی وی چینل پر ارتغرل ڈرامہ سیریل کے حوالے سے اپنے تاثرات کا اظہار ان الفاظ میں کیا کہ انہیں اس ڈرامے میں سوائے چار گھوڑوں کے اور کچھ نظر نہ آیا۔ اب بات کرتے ہیں اس ڈرامہ کے چند حقائق پر، ڈرامہ سیریل ارتغرل غازی کا پہلا سیزن 2014 میں اسکرین پر آیا اور یکے بعد دیگرے پانچ سیزن پر مشتمل یہ ڈرامہ چند سالوں کی محنت پر اختتام پزیر نہ ہوا بلکہ ڈرامہ سیریل (کرولش عثمان) نے اس ڈرامے کی جگہ لی اور اطلاعات کے مطابق پوری سلطنتِ عثمانیہ کی تاریخ 2023 تک آن ایئر ہوجائے گی اور 2023 میں ہی ترکی اور بیرونی دنیا کا معائدہ جو سلطنتِ عثمانیہ کے خاتمے پر طے پایا تھا وہ بھی اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے۔یہ وہ ڈرامہ سیریل ہےجسے دنیا کی سب سے زیادہ زبانوں میں مترجم کیا گیا، اور دنیا بھر کے مختلف ممالک میں سب سے زیادہ مقبول ہونے والا ڈرامہ بنا۔ اس کے ساتھ ساتھ یوٹوب پر اس ڈرامے نے تاریخی ریکارڈ قائم کئے۔اس ڈرامہ کے ایک سیزن میں 60 سے 80 قسطیں موجود ہیں اور ایک قسط کا دورانیہ تقریبا 1 گھنٹہ ہے۔مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ لوگوں نے اس قدر دلچسپی سے اس ڈرامے کو دیکھا کہ ایک ہی نشست میں 5 سے 10 اقساط دیکھ ڈالیں۔ اس مختصر سے تعارف کے بعد صرف یہی کہا جاسکتا ہے اگر اس میں صرف چار گھوڑے ہوتے تو اس ڈرامے کے سلسلے میں عوام کا یہ حال نہ ہوتا،لیکن کیا کریں ان نام نہاد چند مغربی غلام شخصیات کا۔۔۔۔شوق شوق کی بات ہوتی ہے۔ میرے مشاہدے کے مطابق اس ڈرامے سے جو کچھ دیکھنے کو ملا اس کی تفصیل یہ ہے۔ایک مسلمان کی اپنے دین اور خدا سے وفاداری،ایمان کی ثابت قدمی، اللہ پر کامل بھروسہ،مشکلات پر صبر اور انعامات پر رب کی شکر گزاری،شریعت پر سختی سے عمل داری،اسلامی تعلیمات پر مکمل عمل اور اس کا فروغ، جہاد اور اعلائے کلمۃ الحق کے لئے ہر لمحہ سرگردِ عمل رہنا،دشمن اور قیدیوں سے حسنِ سلوک،اسلام کے تمام اصولوں کی پاسداری،اسلامی شعائر کا بے حد اداب و احترام،علمأ ، صوفیا،اصحاب رسول اور خاتم النبین ﷺ سے والہانہ عقیدتو محبت،ان کا ادب و تعظیم اور ان کا تذکرہ خیر،عدل اور انصاف کی فراہمی،عدل و انصاف کی اعلی مثالیں،غیر مسلموں کو اسلام سے متاثر کرنااور اس جیسے بے شمار اعمال۔ اس کے علاوہ گھریلو اور خاندانی نظام کی بات کی جائے تو اس ڈرامے میں ایک اعلی، مثالی ،اسلامی خاندانی نظام کی عکاسی کی گئی ہے،والدین کا حد درجے ادب و احترام،اپنے امیر اور سردار کی اطاعت،اولاد سے محبت اور انکی بہترین تربیت،بھائی، بہن وغیرہ رشتہ داروں کا آپس میں اتحاد و اتفاق،اسلام کی خاطر اپنا گھر بار اہل و عیال ، قبیلہ، خاندان سب قربان کرنے کا جذبہ،ذاتی مفادات کو اجتماعی مفادات پر قربان کرنے کا حوصلہ،انفرادی و اجتماعی زندگیوں کو اسلامی تعلیمات کے مطابق گزارنے کا عملی مظاہرہ،حق پر ڈٹ جانا اور موت کو گلے لگانا۔ یہ تمام چیزیں اور اس کے علاوہ بہت کچھ جسے بہت ہی مہذب اور شائستہ انداز میں پیش کیا گیا اور اگر جدید دور کی ٹیکنالوجیز کی بات کی جائے تو ہر وہ فنی اور جدید ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال کیا گیا ہے جو سامعین کے لئے حیرت انگیر ہو۔بہرحال یہ ڈرامہ ایک ایسے سنہرے ماضی میں ہمیں لے جاتا ہے جس میں مسلمانوں کی ایمانی طاقت اپنے عروج پر ہے اور وہ اس طاقت کے ذریعے دنیا بھر کی طاقتور ترین اسلام دشمن فوجوں کو شکستِ فاش دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔یہ ایک ایسا معاشرہ تشکیل دیتے ہیں جسے حقیقی اسلامی فلاحی ریاست کہا جاستا ہے،بلکہ اگر یوں کہا جائے کہ جس مدینے کی ریاست کا خواب ہمیں عمران خان صاحب دکھاتے آئے ہیں اس کی تعبیر ڈرامہ سیریل اترتغرل غازی ہے۔ |