ہوئی گمشدہ میری زندگی، ہوئی گم کہاں یہ خبر نہیں میری منزلیں کہیں کھو گئیں، کسی انتہا کا سفر نہیں
کبھی دشت ہے کہیں خواب ہے،کہیں الجھنوں کا سراب ہے ہے گناہ کیا اس کا عذاب ہے، مجھے اس کی کوئی فکر نہیں
کیا صعوبتیں،کیا حادثے،ملے اس قدر مجھے راہ میں میں تو ان سے اتنا نڈر ہوا،کہ خدا کا بھی مجھے ڈر نہیں
پر تو گیا جب چھوڑ کے، تو ہوئی خبر کہ میں کچھ نہیں ہیں کئی یہاں، نہ میرا کوئی کہیں یہ تو روزِ حشر نہیں۔ |