عورت محبت اور وفا کی مورت مانی جاتی ہے لیکن محبت میں سب سے زیادہ غلطیوں کا ارتکاب بھی عورت ہی کرتی ہے۔ یہ میری انتہائ مختصر تحریر ہے جو ایک عورت ہو کے عورت کے لیے لکھی ہے۔ محبت میں روتی ہوئی عورت محبت سے زیادہ اپنا سب کچھ کسی کو سونپنے پہ روتی ہے۔ عورت جب محبت میں شرم نہیں کرتی تو پھر وہ سب کچھ کرتی ہے اور اس سب کچھ کے بعد اس سب کچھ کا الزام سب کا سب مرد پہ ڈال دیتی ہے یعنی پہلے ہاتھ پکڑتی ہے پھر چیختی ہے ہاتھ پکڑا کیوں؟ اس سلسلے میں وہ دو جھوٹ بولتی ہے۔ ایک یہ کہ وہ عورت ہے جس کا مطلب ہے "چھپی ہوئ چیز" اور دوسرا جھوٹ یہ کہ اسے محبت ہے۔ جس محبت کا انجام زندگی کو تباہی کے دہانے پہ لا کھڑا کرنا ہو وہ جزبات کے ابال کے سوا کچھ بھی نہیں۔ محض حاصل کی ضد اور حاصل نہ ہونے پہ ہر سکھ چھن جانے کی خواہش۔ اس تحریر کا مقصد یہ نہیں کہ مرد بالکل صحیح ہے بلکہ اس کا مقصد عورت میں اس شعور کو بیدار کرنا ہے کہ اپنے نقصان کی زمہ دار وہ خود بھی ہے۔ جب وہ اپنے اندر جھانکے گی ہی نہیں، یہ دیکھ ہی نہیں پاۓ گی کہ اس نے بھی غفلت برتی تب تک وہ خود کو مظلوم تصور کرتی رہے گی اور جس سے محبت کی دعوےدار ہے اس کے سر کے بالوں تک آ جاۓ گی۔ پھر وہ کہے گی اسے محبت ہے؟ انسان خطا کا پتلا ہے۔ دوسرے کو معاف کرنا سیکھیں۔ خود کو معاف کرنا سیکھیں اور ایک اچھی اور بہترین زندگی کی طرف بڑھیں۔ ہر چیز کی حد ہوتی ہے اور یقین جانئیے محبت کی بھی حد ہے۔ اگر آپ محبت کے لفظ کو پیٹنے بیٹھ جائیں گے تو ابھر کر نفرت سامنے آۓ گی۔ عورت جب محبت میں خودی کا سودا کرتی ہے تو نہ محبت رہتی ہے نہ خودی۔ عورت پردے میں خوبصورت لگتی ہے اور اس کی محبت بھی حجاب کی طالب ہے۔
عورت فطرت سے عورت رہے۔ مرد کچھ بگاڑ نہیں سکتا۔
کیا کروں لکھاری ہوں۔ معاشرہ رگوں میں چبھتا ہے تبھی تو قلم چلتا ہے۔
|