مندر کی بنیادوں میں ’ٹائم کیپسول‘ کا تنازع، ٹائم کیپسول کیا ہے اور کہاں سے آیا؟

image
 
انڈیا میں ایودھیا کے رام مندر ٹرسٹ کے رکن کمیشور چوپال نے دعویٰ کیا ہے کہ رام مندر کی بنیادوں میں ایک ’ٹائم کیپسول‘ رکھے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
 
چوپال نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹائم کیپسول کو زمین سے لگ بھگ دو ہزار فٹ نیچے گاڑا جائے گا تاکہ مستقبل میں اگر کوئی مندر کی تاریخ کے بارے میں معلوم کرنا چاہے تو اسے تمام شواہد مل جائیں اور دوبارہ اس جگہ کے حوالے سے کوئی تنازع کھڑا نہ ہو۔
 
بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکنِ پارلیمان لالو سنگھ نے بھی اس خبر کی تصدیق کی ہے تاہم رام جنم بھومی ٹرسٹ کے صدر چمپت رائے نے کیپسول کی بات کو افواہ قرار دیا ہے، یعنی ٹرسٹ کے ممبران ہی کیپسول کے بارے میں مختلف باتیں کر رہے ہیں۔
 
اس کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر یہ سوال بھی کیے جا رہے ہیں کہ اگر کیپسول کی بات صحیح ہے تو اس ٹائم کیپسول میں کیا ڈالا جائے گا۔
 
کچھ لوگوں کے لیے یہ ایک طرح سے ایودھیا میں رام مندر کی جگہ کی تاریخ لکھنے جیسا ہے۔ وہیں لوگ یہ بھی جاننا چاپتے ہیں کہ ٹائم کیپسول کیا ہے اور کہاں سے آیا اور اس کی اہمیت کو سمجھنے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے۔
 
image
 
ٹائم کیپسول کیا ہے؟
ٹائم کیپسول ایک ایسا آلہ ہوتا ہے جس کی مدد سے موجودہ دور کی معلومات مستقبل کی دنیا تک پہنچائی جا سکتی ہیں۔
 
مثال کے طور پر اگر کوئی سنہ 2020 کے دور کی معلومات سنہ 3020 میں لوگوں تک پہنچانا چاہتا ہے تو وہ ایسی ڈیوائس کا استعمال کر سکتا ہے۔
 
ایسا کرنے کے لیے سب سے پہلے دور حاضرہ کی تمام معلومات کو کسی ایسی شکل میں جمع کرنا ہو گا جو ہزاروں برس بعد بھی محفوظ رہ پائیں۔ اس کے بعد اسے ایسی خاص جگہ زمین کے نیچے دبانا ہو گا جہاں ایک ہزار سال بعد بھی لوگ کھدائی کریں اور انھیں کھدائی کے دوران ٹائم کیپسول مل سکے۔
 
مقصد یہ ہے کہ اس کیپسول کو پڑھ کر لوگ یہ سمجھ سکیں کہ سنہ 2020 کے دور کی دنیا کیسی تھی اور لوگوں کا رہن سہن کیسا تھا، اس دور میں کس قسم کی ٹیکنالوجی استعمال ہوتی تھی، وغیرہ وغیرہ۔
 
ٹائم کیپسول کی شکل و صورت کے بارے میں کوئی واضح اصول نہیں ہیں۔ یہ بیلن جیسا، چوکور، مستطیل یا کسی بھی اور شکل کا ہو سکتا ہے۔ شرط بس یہ ہے کہ ٹائم کیپسول اپنا مقصد پورا کرتا ہو اور معلومات کو ایک خاص عرصے تک محفوظ رکھ سکے۔
 
ریاست مدھیا پردیش میں بٹیشور کے مندروں کی بحالی کا کام کرنے والے ماہر آثار قدیمہ کے کے محمد کا خیال ہے کہ آثار قدیمہ کے کام میں ٹائم کیپسول کی کوئی اہمیت نہیں۔
 
کے کے محمد کے مطابق ’ٹائم کیپسول کیسا ہو گا یہ صرف اس شخص یا تنظیم پر منحصر ہو گا جو اسے ڈیزائن کرتے ہیں۔ شکل کی بات کی جائے تو بیلن یا گول شکل میں زمین کے اندر کوئی چیز زیادہ عرصے تک دباؤ برداشت کرنے میں کامیاب رہتی ہے لیکن اب تک انڈیا میں ایسا کوئی ٹائم کیپسول نہیں ملا۔ اس سے قبل سابق وزیراعظم اندرا گاندھی نے لال قلعے کے اندر ایک ٹائم کیپسول ڈلوایا تھا۔‘
 
image
 
رام مندر کی بنیاد میں ممکنہ طور پر کیپسول ڈالے جانے کے بارے میں کے کے محمد نے کہا کہ ’یہ اچھا قدم ہے کیوں کہ اس طرح آنے والے دور میں کسی طرح کا کوئی نیا تنازع نہیں پیدا ہو سکے گا کیوںکہ ابھی سب کچھ عدالت کے فیصلے کے مطابق ہو رہا ہے۔‘
 
انڈیا میں ٹائم کیپسول کی تاریخ
آزادی کے پچیس برس بعد اندرا گاندھی نے ایک آزاد ملک کے طور پر پچیس برسوں کی کامیابیوں اور مشکلات کو بیان کرنے والا ایک ٹائم کیپسول لال قلعے میں ڈلوایا تھا۔
 
اس کے بعد اقتدار میں آنے والی مورا جی دیسائی کی سرکار نے اس ٹائم کیپسول کو کھدوا کر باہر نکلوا دیا لیکن اس ٹائم کیپسول میں کیا تھا، اس بارے میں اب تک تنازع برقرار ہے۔
 
اس کے بعد سنہ 2010 میں صدر مملکت پرتیبھا پاٹل نے آئی آئی ٹی کانپور میں ایک ٹائم کیپسول کو زمین میں ڈالا تھا۔
 
اس ٹائم کیپسول میں آئی آئی ٹی کا نقشہ، ادارے کی مہر، سلور جوبلی اور گولڈن جوبلی کے لوگو جیسی یادگار چیزیں شامل تھیں۔
 
وزیراعظم نریندر مودی نے گجرات کے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے مہاتما مندر میں ٹائم کیپسول ڈالا تھا۔
 
image
 
ایسے میں اگر وزیراعطم نریندر مودی پانچ اگست کو زمین کے دو ہزار فٹ نیچے ٹائم کیپسول ڈلواتے ہیں تو ایسا کرنے والے وہ دوسرے وزیراعظم ہوں گے۔
 
وہیں عالمی سطح پر اگر ٹائم کیپسول کی بات کریں تو خلائی پروب وائیجر 1 اور 2 میں انسانی تہذیب کے بارے میں معلومات شامل کی گئی ہیں۔
 
ٹائم کیپسول تنازع
ٹائم کیپسولز کو اکثر تنازعات کو جنم دیتے دیکھا جاتا ہے۔ رام مندر کے معاملے میں بھی یہی دیکھا جا رہا ہے۔
 
رام مندر کی زمین میں ٹائم کیپسول کو دبائے جانے کی خبر آنے کے بعد سے سوشل میڈیا پر سوالات کیے جا رہے ہیں کہ ٹائم کیپسول کے اندر کیا ڈالا جانا ٹھیک ہو گا اور کیا نہیں؟
 
رام مندر سے وابستہ ٹائم کیپسول پر تازہ تنازع یہ ہے کہ رام مندر ٹرسٹ کے سربراہ چمپت رائے نے ٹائم کیپسول کے بارے میں تمام باتوں کو افواہ قرار دیا ہے۔
 
Partner Content: BBC Urdu
YOU MAY ALSO LIKE: